مصطفیٰ عامر قتل کیس: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے آئی جی سندھ کو طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے آئی جی سندھ کو طلب کرلیا۔
کمیٹی ممبر عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ کہا جا رہا ہے 22 سال کا لڑکا خود یہ سب دھندا کر رہا تھا، سمجھ سے باہر ہے کہ بغیر کسی سپورٹ کے 22 سالہ لڑکا سب کچھ کیسے کر رہا تھا۔
آغا رفیع اللّٰہ نے کہا کہ مصطفیٰ عامر کیس میں 500 سے زائد لیپ ٹاپ اِدھر اُدھر کیے گئے، کیس سے متعلق بہت سے کردار ملک سے فرار ہوگئے اور اب بھی ہو رہے ہیں۔
کراچی کی انسداد منشیات عدالت میں ملزم ارمغان کے خلاف منشیات کے دو کیسز میں چالان پیش کر دیا گیا۔
ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ اس کیس پر کراچی میں ذیلی کمیٹی بنائی ہے، بہتر ہوگا کہ جے آئی ٹی بنا دی جائے۔
ممبر کمیٹی نبیل گبول نے کہا کہ جے آئی ٹی کا قیام کمیٹی کا اختیار نہیں ہے۔
قائمہ کمیٹی داخلہ نے وزارت داخلہ کو بذریعہ ایف آئی اے اور اے این ایف تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا، جس کی لاش 14 فروری کو حب سے ملی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
فضل الرحمان نے پارٹی پالیسی کیخلاف مائنز اینڈ منرلز بل کی حمایت کرنے والوں سے جواب طلب کرلیا
فضل الرحمان نے پارٹی پالیسی کیخلاف مائنز اینڈ منرلز بل کی حمایت کرنے والوں سے جواب طلب کرلیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارٹی پالیسی کیخلاف مائنز اینڈ منرلز بل کی حمایت کرنے والوں سے جواب طلب کرلیا۔
ترجمان جے یو آئی اسلم غوری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پارٹی بلوچستان اسمبلی سے پاس مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کرتی ہے، بل کیخلاف سینٹ میں تحریک التوا جمع کرا دی گئی ہے۔
ترجمان جے یو آئی نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں کچھ ممبران کا بل کی حمایت کرنا پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی ہے، جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے نوٹس لے لیا ۔اسلم غوری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے صوبائی جماعت کو حمایت کرنے والے اراکین اسمبلی سے جواب طلب کرنے کا حکم دے دیا، صوبائی جماعت سے جلد از جلد تحقیقات کر کے مرکزی جماعت کو رپورٹ دینے کیلئے کہا گیا ہے۔