دوران امتحان بورڈ پر جوابات لکھ کر بچوں کو نقل کرانیوالی ٹیچر کی شامت آگئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) تعلیمی نظام میں شفافیت اور دیانتداری کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں،ایسا ہی ایک واقعہ مدھیہ پردیش کے ضلع بیتول میں پیش آیا، جہاں ایک ٹیچر کو امتحان کے دوران طلبہ کو نقل کراتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔
تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ 25 فروری کو پیش آیا جب پرائمری اسکول کی ٹیچرکو امتحانی ہال میں طلبہ کو مدد فراہم کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ حیران کن طور پر انہوں نے ریاضی کے سوالات خود حل کیے اور انہیں بلیک بورڈ پر لکھ کر طلبہ کو نقل کرنے کا موقع دیا۔ تاہم، ان کے اس غیر قانونی عمل کو کسی نے کیمرے میں قید کر لیا اور ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کر دی، جس کے بعد معاملہ تیزی سے وائرل ہو گیا۔
ویڈیو وائرل ہوتے ہی ضلع انتظامیہ نے معاملے کا سختی سے نوٹس لیا۔ ضلع انتظامیہ نے فوری طور پر واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔ جانچ کے دوران، خاتون ٹیچر کے خلاف نقل کرانے کے الزامات درست ثابت ہوئے، جس کے نتیجے میں انہیں معطل کر دیا گیا۔
محکمہ قبائلی امور کی اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق معطل ہونے والی ٹیچر امتحانی ہال میں نگران کی ذمہ داری انجام دے رہی تھیں لیکن انہوں نے اپنی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور طلبہ کو نقل کرانے کے لیے خود ہی سوالات حل کر کے دیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ ٹیچر کی معطلی کے بعد ان کے خلاف باقاعدہ محکمانہ انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ اگر مزید سنگین الزامات ثابت ہوئے تو سخت کارروائی کی جائے گی۔‘
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انتظامیہ امتحانی مرکز کے سربراہ اور اسسٹنٹ انچارج کے خلاف بھی کارروائی پر غور کر رہی ہے۔ اگر ضروری ہوا تو مزید قانونی اقدامات، بشمول ایف آئی آر، درج کی جا سکتی ہے۔
اس واقعے کے بعد محکمہ تعلیم نے تمام اساتذہ کو سخت وارننگ جاری کر دی ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ امتحانات میں کسی بھی قسم کی غیر قانونی مدد یا نقل کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جو بھی استاد یا عملہ امتحان کے دوران ایسی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا، اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
مزیدپڑھیں:آج صبح 5 بجکر 44 منٹ پر چاند کی پیدائش ہوئی، محکمہ موسمیات نے رمضان کے چاند سے متعلق بتا دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: طلبہ کو کے خلاف کو نقل
پڑھیں:
پشاور میں فائرنگ سے زخمی ہونے والی مذہبی شخصیت دوران علاج جاں بحق
پشاور کے علاقے پشتخرہ اچینی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے قاری شاہد بھی جاں بحق ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ ہفتے پشتخرہ اچینی میں مولانا اعجاز عابد کو ساتھی سمیت دو ملزمان نے فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں اعجاز عابد جاں بحق اور قاری شاہد شدید زخمی ہوئے تھے۔
قاری شاہد کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زیر علاج رہے اور دوران علاج چل بسے۔
قاری شاہد کی نماز جنازہ سفید ڈھیری جنازہ گاہ نوی کلی میں ادا کی گئی جس میں پشاور بھر سے اہل سنت والجماعت انٹرنیشنل ختم نبوت اور جے یو ائی کے کارکنوں مدارس کے طلبا سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر اہل سنت والجماعت کے رہنماؤں سمیت دیگر مذہبی شخصیات نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر امن لوگ ہیں علماء کے پے درپے جنازے کب تک اٹھاتے رہیں گے، ہم کسی صورت علماء کے خون کو رائیگاں جانے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے علماء کے قاتلوں کو گرفتار کریں اور فوری طور پر ان کو کیفر کردار تک پہنچا کر سزائیں دیں تاکہ علماء کہ حلقوں میں پیدا ہونے والی تشویش کی لہر ختم ہو سکے۔