دارالعلوم حقانیہ پر حملہ میرے گھر اور مدرسے پر حملہ ہے، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
پشاور:
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ اور مولانا حامد الحق پر حملہ میرے گھر اور مدرسے پر حملہ ہے۔
اپنے بیان میں انہوں ںے مولانا حامد الحق کی شہادت سمیت دارالعلوم حقانیہ پر دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ مادر علمی دارالعلوم حقانیہ پر حملے اور برادرم مولانا حامد الحق سمیت شہداء اور زخمیوں کی خبر سے دل رنجیدہ اور زخمی ہے، دارلعلوم حقانیہ اور مولانا حامد الحق پر حملہ میرے گھر اور مدرسے پر حملہ ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ظالموں نےانسانیت، مسجد، مدرسے، جمعہ کے مبارک دن اور ماہ رمضان کی آمد کی حرمت کو پامال کیا، دہشت گردی اور بدامنی معاشرے کے لئے ناسور بن چکی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ انسانیت کی جان، مال، عزت اور آبرو محفوظ نہیں، کے پی میں بدامنی بارے عرصے سے رونا رو رہے ہیں لیکن ریاست خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، مولانا عبدالحق کے خانوادے کی طرح میں خود کو بھی تعزیت کا مستحق سمجھتا ہوں،اللہ کریم مولانا حامد الحق اور دیگر کی شہادت قبول فرمائے، اللہ کریم زخمیوں کو جلد صحت دے، کارکن اس موقع پر بھر پور کردار ادا کریں۔
دریں اثنا مولانا فضل الرحمان نے مدینہ منورہ سے مرحوم کے بیٹے حافظ سلمان الحق سے رابطہ کیا اور تعزیت کرکے واقعے کی تفصیلات معلوم کیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دارالعلوم حقانیہ مولانا حامد الحق فضل الرحمان پر حملہ
پڑھیں:
دارالعلوم اکوڑہ خٹک خودکش دھماکا؛ سکیورٹی ذرائع کے چشم کشا انکشافات
مدرسہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے میں مولانا حامد الحق سمیت 4 افراد شہید ہو گئے جب کہ 20 افراد زخمی ہوئے جو مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
آئی جی پولیس اور دیگر افسران کے مطابق دھماکا خودکش تھا، جس میں حملہ آور دہشت گرد نے مولانا حامد الحق ہی کو نشانہ بنایا گیا ۔
سکیورٹی ذرائع نے خودکش دھماکے کے حوالے سے چشم کشا انکشافات کیے ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ میں خود کُش حملہ فتنۃ الخوارج اور ان کے سر پرستوں کی مذموم کارروائی ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق خود کُش حملہ فتنۃ الخوارج کے دہشت گردوں نے کیا ہے اور خود کُش حملے میں مولانا حامد الحق حقانی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ مولانا حامد الحق حقانی نے گزشتہ ماہ رابطہ عالم اسلامی کے تخت ہونے والی کانفرنس میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے واضح اور دو ٹوک مؤقف اختیار کیا تھا۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا حامد الحق نے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کو بھی خلافِ اسلام قرار دیا تھا۔ اس بیانیے پر مولانا حامد الحق کو دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔
نماز جمعہ کے دوران دھماکا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ فتنۃ الخوارج، ان کے پیروکاروں اور سہولت کاروں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔