دارالعلوم حقانیہ میں دھماکہ، مولانا حامد الحق سمیت چھ ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 فروری 2025ء) خیبرپختونخوا پولیس کے مطابق ضلع نوشہرہ میں واقع دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں ایک بم دھماکے کے نتیجے میں مدرسے کے مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت کم از کم چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
یہ حملہ مسلمانوں کے لیے مقدس ماہ رمضان کے آغاز سے قبل آج جعمہ 28 فروری کو اس وقت ہوا، جب بڑی تعداد میں نمازی مسجد میں موجود تھے۔
ضلعی پولیس آفیسرعبد الرشید نے کہا کہ مدرسے کے سربراہ مولانا حامد الحق اس حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس اس حملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔اس سے قبل آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے نجی ٹی وی جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام (سمیع الحق) کے سربراہ مولانا حامد الحق زخمی ہوئے ہیں، جن کی حالت تشویشناک ہے۔
(جاری ہے)
حامد الحق حقانی کون تھے؟خیال رہے کہ حامد الحق اس مدرسے کے مہتمم تھے اور وہ مدرسے کے سابق مہتمم اور ممتاز مذہبی اور سیاسی رہنما مولانا سمیع الحق کے بیٹے تھے۔ سمیع الحق کو 2018ء میں راولپنڈی میں ان کی ایک رہائش گاہ پر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے حامد الحق نہ صرف مدرسے کی سربراہی کر رہے تھے بلکہ اپنے والد کی سیاسی و مذہبی جماعت جمعیت علماء اسلام (س) کی قیادت بھی انہی کے پاس تھی۔
57 سالہ حامد الحق حقانی 2002ء سے 2007ء تک قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے تھے۔
افغان طالبان کے اہم عہدیداروں سمیت متعدد اہم مذہبی اور سیاسی رہنما دارلعلوم حقانیہ سے تعلیم حاصل کر چکے ہیں، اس لیے اس مدرسے کو طالبان کا گڑھ ''یونیورسٹی آف جہاد‘‘ اورمولانا سمیع الحق کو 'فادر آف دی طالبان‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس دھماکے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے بھی قبول نہیں کی ہے۔
وسیع و عریض کیمپس پر مشتمل اس مدرسے میں تقریباً 4,000 طلباء زیر تعلیم ہیں ہے، جنہیں مفت کھانا، کپڑا اور تعلیم دی جاتی ہے۔
دریں اثنا پاکستانی وزیراعظم شہبازشریف اور وزیرداخلہ محسن نقوی نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے زخمیوں کو طبی امداد مہیا کرنے کے لیے ہر ممکن سہولت دینے کی ہدایت کی ہے۔
ش ر/اب ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مولانا حامد الحق سمیع الحق مدرسے کے
پڑھیں:
بتایا جائے کہ وفاق اور پنجاب حکومت کی فلسطین پر کیا پالیسی ہے؟حامد رضا
قومی اسمبلی اجلاس میں غزہ کے معاملے پر بحث کے دوران سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزدہ حامد رضا نے کہا ہے کہ بتایا جائے کہ وفاق اور پنجاب حکومت کی فلسطین پر کیا پالیسی ہے؟
حافظ حامد رضا نے کہا کہ غزہ میں ستر ہزار فلسطینیوں کی شہادت ہوچکی، کیا ستر ہزار قبلہ اول کے شہدا کے باوجود اس اسلامی فوجی اتحاد کی کوئی پالیسی ہے؟ بتایا جائے فلسطین کے لیے احتجاج کرنے والوں کو ریڈزون میں داخلے کی کوشش پر لاٹھیاں کیوں ماری جاتی ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ کیا فلسطین پر احتجاج کرنا اسلام آباد میں جرم ہے ؟ او آئی سی اجلاس بلاکر اسرائیل کو وارننگ دی جائے ورنہ جہاد کے اعلان پر عمل کیا جائے، بتایا جائے کہ وفاقی و پنجاب حکومت کی فلسطین پر کیا پالیسی ہے؟
حامد رضا نے کہا کہ وفاق میں فلسطین کے لئے احتجاج کرنے والوں کی گرفتاریاں کی گئیں، پنجاب میں فلسطین کے پرچم پی ایس ایل میچ کے دوران اسٹیڈیم میں موجود لوگوں سے چھین لئے گئے، اسلام آباد میں ارکان پارلیمنٹ کی گاڑیوں سے فلسطین کے پرچم اتار لئے گئے۔
سندھ حکومت کی تحسین کرتا ہوں کہ اس نے فلسطین کے لئے تمام مظاہروں کی اجازت دی، حکومت پچیس ہزار فلسطینی بچوں کو ہی لاکر انہیں بچائے، آج کی قرارداد میں اسرائیل کے لیے وارننگ شامل کی جائے۔