اوورسیز پاکستانیوں کا کیس لگا ہوا ہے تاریخ نہیں آئی، شیخ رشید
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کا کیس لگا ہوا ہے تاریخ نہیں آئی، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کیلئے درخواست دی ہوئی ہے، جو بھی فیصلہ آئے گا دیکھا جائے گا،مجھے اپوزیشن اتحاد میں سے کسی نے رابطہ نہیں کیا،سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 63 ہزار سے زائد پاکستانی اوورسیز ہیں۔ مجھے پاکستان میں نہ ہونے کے باوجود کیس کی بھینٹ چڑھایا گیا۔ میں پاکستان میں تھا ہی نہیں اس کے باوجودمیرے خلاف کیس درج کرلئے گئے۔ میرے خلاف بے بنیاد کیس درج کئے گئے ہیں ۔کیس سماعت کیلئے منظور ہوگیا۔ میں پاکستان میں تھا ہی نہیں اس کے باوجود کیس کی بھینٹ چڑھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ پاکستان، غریب عوام اور اسلام کی بات کی ہے۔غریب کی مشکلات کیلئے آواز بلند کرتا رہوں گا۔ رمضان آنے والا ہے مگرملک میں غریب تباہ ہوگیا۔ لوگوں کے گھر گیس اور بجلی کے بل آتے ہیں مگر گیس نہیں آتی ہے اورنہ بجلی نظرآتی ہے۔ راولپنڈی کی بیشتر سڑکیں ٹریفک کیلئے بند کر دی گئی ہیں ۔میں ایک بات انتظامیہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ راولپنڈی کی سڑکوں کو کھولا جائے تاکہ عوام کی مشکلات کم ہو سکیں ۔ کیونکہ شدید ٹریفک جام کی وجہ سے عوام ذہنی اذیت کا شکار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بدترین ٹریفک جام رہی تھی شہری کی گھنٹوں تک ٹریفک جام میں پھنسے رہے تھے۔ میری انتظامیہ سے گزارش ہے کہ رمضان المبارک میں غریب کا بھلا کردیں اور بند کئے گئے راستے کھولیں تاکہ عوام کو تھوڑا سا ریلیف ملے۔کیسز کے فیصلے عدلیہ نے کرنے ہیں۔جو فیصلہ عدلیہ کرے گی وہ سر تسلیم خم ہوگا۔دوسری جانب سپریم کورٹ نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب حکومت نے رپورٹ جمع کروانی ہے۔ کیس کی سماعت دو ہفتوں بعد دوبارہ ہوگی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کیس کی
پڑھیں:
بنگلہ نژاد پاکستانیوں سے امتیازی سلوک روا نہ رکھا جائے، جسٹس جمال خان مندوخیل
سابقہ مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے پر ووٹر لسٹ سے اخراج کے معاملے پر دائر شہری کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے درخواست گزار کی سیاسی تقریر پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ کے روبرو درخواست گزار مولانا عزیزالحق کا موقف تھا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی قانونی حیثیت نہیں، الیکشن ایکٹ 2017 وزیراعظم لیاقت علی خان کی جانب سے پیش کردہ قرارداد مقاصد کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیر داخلہ نے لندن میں قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملہ آوروں کی شہریت منسوخی کا حکم دیدیا
جس پر جسٹس امین الدین خان بولے؛ آپ کہانی بیان نہ کریں، جسٹس جمال خان مندوخیل نے دریافت کیا کہ درخواست گزار کا مدعا کیا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل بولے؛ یہ پاکستانی ہیں اور نہ بنگالی، ان کا اسٹیٹس کیا ہے۔
مولانا عزیز الحق نے بتایا کہ وہ 1952 میں اپنی پیدائش سے پاکستان میں رہائش پذیر ہیں، جسٹس محمد علی مظہر نے شناختی کارڈ کی بابت دریافت کیا تو مولانا عزیزالحق بولے؛ 1978 میں شناختی کارڈ جاری ہوا، 2004 میں بھی نادرا نے شناختی کارڈ جاری کیا،2014 میں ووٹر لسٹ میں بھی نام جاری کیا گیا۔
مزید پڑھیں:دہری شہریت والے شخص کو جج تعینات کرنے پر پابندی کا آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع
مولانا عزیز الحق نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ قانونی طور پر پاکستان کے شہری ہیں، لہذا انہیں غیر ملکی نہ کہا جائے، انہوں نے بتایا کہ کبھی انہیں غیر ملکی اور کبھی ہوائی مخلوق کہا جاتا ہے۔
مولانا عزیز الحق نے بتایا کہ پاکستان کی تقسیم کو جو مان لے اسکا کارڈ جاری ہوجاتا ہے، وہ تقسیم پاکستان کو مسترد کرتے ہوئے بنگلہ دیش کو نہیں مانتا، بنگلہ دیش کو ماننے کا مطلب پاکستان کی تقسیم کو تسلیم کرنا ہے، 26ویں آئینی ترمیم وغیرہ کچھ بھی نہیں اصل آئین ہے۔
مزید پڑھیں:بغیر اجازت کسی کا ڈی این اے ٹیسٹ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے : سپریم کورٹ
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ بنگلہ نژاد پاکستانیوں سے امتیازی سلوک روا نہ رکھا جائے، یہ بہت بڑا مسئلہ ہے ان کو نہ پاکستانی تسلیم کیا جارہا ہے اور نہ انکار کیا جارہا ہے، متعدد مرتبہ حکومت کو ہدایت دی ہیں لیکن حکومت نے ان شہریوں سے متعلق کچھ نہیں کیا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ جب ملک دو لخت ہوا کچھ ادھر رہ گئے اور کچھ ادھر، ملک سے باہر نکالنا ہے تو نکال دیں، یا پھر انکو ملک میں رکھنا ہے تو رکھیں لیکن کوئی پالیسی تو بنائیں۔
مزید پڑھیں:وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا انسانی حقوق سے متعلق نیشنل پروگرام شروع کرنے کا اعلان
جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ جب ہم سندھ ہائیکورٹ میں تھے تو بھی اس طرح کے متعدد کیسز سامنے آئے، ہم نے واضح ہدایات بھی دیں، مولانا عزیز الحق بولے؛ پاکستان کو کوئی نہیں توڑ سکتا، پاکستان کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔
عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا، عدالتی حکم نامے کے مطابق درخواست گزار کو سننے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے اپنا مقدمہ بیان کرنے کے بجائے سیاسی تقریر شروع کردی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ الیکشن ایکٹ بنگلہ دیش بنگلہ نژاد جسٹس جمال خان مندوخیل جسٹس محمد علی مظہر مولانا عزیز الحق وزیراعظم لیاقت علی خان ووٹر لسٹ