امیتابھ بچن کا ریٹائرمنٹ کا اعلان؟ اصل معاملہ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
بالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار امیتابھ بچن نے حال ہی میں ایک پراسرار ٹویٹ کرکے اپنے مداحوں کو تشویش میں مبتلا کردیا تھا۔
بگ بی کا ایک ادھورا ٹویٹ "Time to go" (جانے کا وقت آ گیا ہے) وائرل ہوا تھا جس کے فوراً بعد ہی امیتابھ بچن کی ریٹائرمنٹ کی افواہوں نے جنم لیا تھا۔
اس ٹویٹ کے بعد کچھ لوگوں کو لگا کہ شاید بالی وڈ کے شہنشاہ فلموں اور ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ (KBC) سے ریٹائرمنٹ لے رہے ہیں، جبکہ کچھ کو ان کی صحت کے بارے میں فکر ہونے لگی۔ سوشل میڈیا پر مداحوں نے بے چینی کا اظہار کرتے ہوئے بگ بی سے وضاحت کی درخواست کی۔
بالآخر، اس راز سے پردہ ’’کون بنے گا کروڑ پتی‘‘ کی تازہ ترین قسط میں اٹھ گیا ہے۔
شو کے ایک پرومو میں، امیتابھ بچن نے ایک مداح کی ڈانس کرنے کی درخواست پر مزاحیہ انداز میں کہا، ’’کون ناچے گا؟ ارے بھائی صاحب، ہمیں نچانے کےلیے یہاں نہیں رکھا گیا ہے۔‘‘ یہ سن کر پورا اسٹوڈیو قہقہوں سے گونج اٹھا۔
پھر بات ان کے ٹویٹ پر آگئی۔ ایک مداح نے پوچھا، ’’Time to go کا کیا مطلب ہے؟‘‘ بگ بی نے اپنے مخصوص انداز میں جواب دیا، ’’اس میں ایک لائن تھی، ’جانے کا وقت آگیا ہے‘.
ایک اور مداح نے تجسس سے پوچھا، ’’کہاں جانا ہے؟‘‘ تو امیتابھ نے اپنے مخصوص انداز میں کہا، ’’جانے کا وقت آگیا ہے مطلب...‘‘ لیکن ان کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی پورے اسٹوڈیو نے یک زبان ہو کر کہا، ’’آپ یہاں سے کہیں نہیں جا سکتے!‘‘
View this post on InstagramA post shared by Sony Entertainment Television (@sonytvofficial)
بالآخر، بگ بی نے تمام افواہوں کو ختم کرتے ہوئے وضاحت کی، ’’ارے بھائی صاحب، ہمیں کام پر جانے کا وقت آگیا ہے... تم لوگ کیا بات کرتے ہو یار! اور رات کو جب 2 بجے یہاں سے چھٹی ملتی ہے، تو گھر پہنچتے پہنچتے 1-2 بج جاتے ہیں۔ وہ لکھتے لکھتے ہمیں نیند آ گئی، تو وہیں رک گیا... جانے کا وقت اور ہم سوگئے!‘‘
امیتابھ بچن کی اس وضاحت نے نہ صرف ان کے مداحوں کو راحت پہنچائی، بلکہ یہ بھی ثابت کیا کہ بگ بی کا حسِ مزاح اب بھی جوان ہے۔ سوشل میڈیا پر مداحوں نے ان کی اس وضاحت پر خوب تبصرے کیے۔
ایک صارف نے لکھا، ’’امیتابھ بچن کا حسِ مزاح ہی انہیں ایک لیجنڈ بناتا ہے۔‘‘ دوسرے کمنٹ میں لکھا گیا، ’’اب ہم سکون کی نیند سو سکتے ہیں، بگ بی کہیں نہیں جارہے!‘‘
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امیتابھ بچن جانے کا وقت گیا ہے
پڑھیں:
نئی نہروں کا معاملہ سنجیدہ ہے، تحفظات سن کر فیصلہ کیا جائے، علامہ ساجد نقوی
ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تکنیکی و آئینی امور کو مشترکہ مفادات کونسل جیسے اعلیٰ سطحی فورمز پر حل کیا جائے، تحفظات سمیت سیاسی و سماجی حلقوں کی پانی تقسیم بارے تشویش پر سنجیدہ نوٹس لیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں تکنیکی و آئینی امور کو اعلیٰ سطحی فورمز پر ہی حل ہونا چاہیے، اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے، دریائے سندھ پر نئی نہروں کے معاملے پر عجلت سے گریز کیا جائے، معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں فی الفور زیر غور لایا جائے، قومی اہمیت کے حامل ایشوز کو باہمی افہام و تفہیم سے ہی حل ہونا چاہیے، اس بارے تحفظات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دریائے سندھ سے چولستان کے لئے نئی نہروں بارے اٹھنے والے تحفظات، وفاقی حکومت کی طرف سے وضاحتیں اور مختلف سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے معاملے پر اٹھنے والے تحفظات و تشویش پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ پانی کا براہ راست تعلق عام کاشت کار اور عوام سے ہے لہٰذا اس طرح کے قومی و عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں پر سیر حاصل بحث، باہمی افہام و تفہیم اور تمام اکائیوں کا اتفاق رائے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اہم قومی امور پر اگر اتفاق رائے نہ ہو تو نہ صرف اس سے معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے بلکہ مثبت اقدامات کے بھی منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر فی الفور مشترکہ مفادات کونسل کا فورم متحرک کیا جائے، صوبوں کے ذمہ داران کے ساتھ تکنیکی و عوامی تحفظات کا جائزہ لیا جائے اور ان تحفظات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے تاکہ اس معاملے پر عوامی بے چینی ختم ہو اور معاملہ پرامن طریقے سے حل کی جانب بڑھے۔