پاکستان میں امریکی اسلحہ دہشتگردی کیلئے استعمال ہو رہا ہے: ترجمان دفترِ خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
پاکستان میں امریکی اسلحہ دہشتگردی کیلئے استعمال ہو رہا ہے: ترجمان دفترِ خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 28 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)ترجمان دفترِ خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں چھوڑے گئے جدید امریکی ہتھیار دہشت گرد استعمال کر رہے ہیں، یہ ہتھیار پاکستان کے اندر دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
اسلام آباد میں بریفنگ کے دوران شفقت علی خان نے کہا کہ پاک امریکا سفارتی سطح ہر اہم و دیرینہ تعلقات ہیں، ایف 16 پروگرام بھی ان تعلقات کا دیرینہ حصہ ہے، امریکا کا ایف 16 پروگرام سے متعلق فیصلہ خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرحد پر ٹرکوں کے رکنے یا سرحد بند ہونے پر متعدد ادارے کام کر رہے ہوتے ہیں، طورخم سرحد پر افغان سائیڈ ہماری سرحد پر چیک پوسٹ قائم کرنے کی کوشش کر رہی تھی، سرحدوں کا میکنزم موجود ہے جس میں متعدد ادارے کام کر رہے ہوتے ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ تصدیق کرتے ہیں کہ 8 پاکستانی امریکا سے جلا وطن ہو کر پاکستان پہنچے، ان کی شناخت سے متعلق ایف آئی اے اور وزارتِ داخلہ ہی آگاہ کر سکتے ہیں۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ ہم امریکا سے جلا وطن پاکستانیوں کی واپسی میں سہولت فراہم کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ترجمان دفتر
پڑھیں:
امریکی ارکان کانگریس نے عمران خان کی رہائی کیلئے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو خط لکھ دیا
جو ولسن اور اگست پلگر نے 25 فروری کو سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کو مشترکہ خط لکھا، انکا کہنا تھا کہ "ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ عمران خان کو آزاد کروانے کیلئے پاکستان میں ملٹری رجیم کیساتھ بات چیت کریں۔" اسلام ٹائمز۔ امریکی ارکان کانگریس جو ولسن اور اگست پلگر نے سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کو خط لکھ کر زور دیا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت کریں. جو ولسن گذشتہ چند ہفتوں کے دوران سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر متعدد پوسٹس میں عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی اگست 2023ء سے متعدد مقدمات میں گرفتار ہیں، جنہیں وہ "سیاسی" قرار دیتے ہیں۔ جو ولسن ایوان کی خارجہ امور اور آرمڈ سروسز کی کمیٹیوں کے ایک اہم رکن ہیں، جبکہ وہ ریپبلکن پالیسی کمیٹی کے سربراہ ہیں اور انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب سمجھا جاتا ہے، اگست پلگر ریپبلکن اسٹڈی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔
جو ولسن اور اگست پلگر نے 25 فروری کو سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کو مشترکہ خط لکھا، ان کا کہنا تھا کہ "ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ عمران خان کو آزاد کروانے کے لیے پاکستان میں ملٹری رجیم کے ساتھ بات چیت کریں۔" جو ولسن نے خط ایکس پر خط جاری کرتے ہوئے لکھا کہ وہ اور اگست پلگر سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو پر زور دیتے ہیں کہ "پاکستان میں جمہوریت بحال اور عمران خان کو رہا کروایا جائے۔" ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات اس وقت مضبوط ہوتے ہیں، جب ان کی بنیاد آزادی پر ہو۔ خط میں کہا گیا ہے کہ "پاکستان میں عمران خان کو پسند کیا جاتا ہے اور ان کی رہائی سے امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا،" مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی "آپ کے پہلے دور حکومت میں وزیراعظم تھے اور آپ دونوں کے درمیان مضبوط تعلقات تھے۔"
ان کا کہنا تھا کہ ہم آپ پر زور دیتے ہیں کہ جمہوریت، انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور پاکستانی عوام کے لیے آزادی صحافت، آزادیِ اجتماع اور آزادیِ اظہار رائے کی بنیادی ضمانتوں کے احترام کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ "ہم جانتے ہیں کہ آپ کا مقصد دنیا کے ہر ملک کے ساتھ مضبوط ترین تعلقات رکھنا ہے اور پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی مضبوطی عمران خان کی آزادی پر منحصر ہے۔" واضح رہے کہ 17 فروری 2025ء کو کانگریس کے رکن جو ولسن نے سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے بعد ٹوئٹ کیا تھا کہ "مارکو روبیو سے ملاقات کا شکر گزار ہوں، وہ دنیا بھر میں آزادی اور جمہوریت کی اہمیت سے بخوبی واقف ہیں، میں پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔" ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین کانگریس مین برائن ماسٹ نے واضح کیا تھا کہ گو کہ واشنگٹن نے پاکستانی جمہوریت پر تشویش کا اظہار کیا ہے، تاہم امریکی خارجہ پالیسی کا مرکز قومی سلامتی اور اقتصادی ترجیحات ہی رہیں گی۔
رواں مہینے کے اوائل میں جو ولسن نے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھا تھا، جس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے مضبوط تعلقات دونوں ممالک کے قومی مفاد میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان 75 سال سے زائد عرصے سے جاری دوطرفہ تعلقات اس وقت مضبوط ترین سطح پر رہتے ہیں، جب پاکستان اپنے جمہوری اصولوں اور قانون کی بالادستی کو برقرار رکھتا ہے۔ اپنے خط اور تقریر دونوں میں کانگریس مین نے خان کے ساتھ اپنے شدید اختلافات کا اعتراف کیا تھا، بالخصوص روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے بارے میں ان کی کمزور پالیسیوں پر، لیکن ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مخالفین کو جمہوری انتخابات میں شکست دی جانی چاہیئے، نہ کہ من گھڑت سیاسی الزامات پر جیل میں ڈالنا چاہیئے۔
دیگر ذرائع کے مطابق امریکی ارکان کانگریس نے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کو رہا کرانے کے لیے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو خط لکھ دیا۔ ارکان کانگریس جو ولسن اور اگسٹ فلگر کی جانب سے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو لکھے گئے مشترکہ خط میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی پر سیاسی مقدمات بنائے گئے ہیں، وہ دوسرے سیاست دانوں جیسے سلوک کے مستحق ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ عمران خان ٹرمپ کی طرح عدالتی استحصال کا شکار ہیں۔ خط میں یہ بھی کہا گیا کہ جمہوریت، انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور پاکستانی عوام کے لیے آزادی صحافت، آزادی اجتماع اور آزادی اظہار رائے کی بنیادی ضمانتوں کے احترام کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں۔