کشمیری سیاسی نظربندوں کی بھارت کی جیلوں میں منتقلی کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
حریت ترجمان کا کہنا ہے کہ فرقہ پرست بھارتی قابض انتظامیہ کشمیر دشمن ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض انتظامیہ نے 12 سے زائد کشمیری سیاسی نظربندوں کو بھارت کی مختلف جیلوں میں منتقل کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت رہنمائوں محمد رفیق گنیہ اور سعد اللہ پرے سمیت ایک درجن سے زائد سیاسی نظربندوں کو جموں کی کوٹ بھلوال جیل، راجوری ڈسٹرکٹ جیل اور سرینگر سینٹرل جیل اور دیگر جیلوں سے ہریانہ اور اترپردیش کی بھارتی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل، آگرہ سینٹرل جیل، یوپی کی نینی جیل، ہریانہ کی روہتک جیل، کرنال جیل، ممبئی، بنگلورو اور راجستھان کی سنٹرل جیل جودھپور میں حریت رہنمائوں سمیت سینکڑوں کشمیری قیدی نظر بند ہیں۔ ورلڈ پریزن بریف کے مطابق، بھارت میں دنیا کا چھٹا ملک ہے جہاں ایسے قیدیوں کی بڑی تعداد جیلوں میں قید ہے جن کے خلاف مقدمات کے فیصلے نہیں کئے گئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 2022ء تک بھارتی جیلوں میں موجود قیدیوں کا 75فیصد کے مقدمات کا فیصلہ عدالتوں نے نہیں کیا ہے اور ان کے مقدمات زیر التوا ہیں۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں بی جے پی کی بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی جیلوں سے غیر قانونی طور پر نظربند کشمیریوں کو بھارت کی مختلف جیلوں میں منتقل کرنے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نظربندوں کو جدوجہد آزادی جاری رکھنے پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کیلئے ان کے گھروں سے سینکڑوں اور ہزاروں میل دور بھارتی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست بھارتی قابض انتظامیہ کشمیر دشمن ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتی۔انہوں نے جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔بھارت کی جیلوں میں منتقل کئے گئے بیشتر حریت رہنمائوں اور کشمیری نوجوانوں کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قوانین کے تحت مقدمات قائم کئے گئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جیلوں میں منتقل بھارت کی
پڑھیں:
ایران کی سیستان میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی شدید مذمت
ایران نے سیستان میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی شدید مذمت کی ہے اور دہشت گردی و انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا ہے ۔ ایرانی سفارتخانہ کی جانب سے جاری بیان میں واضح کیا گیا ہےکہ 8 پاکستانیوں کے قتل کا واقعہ غیر انسانی اور بزدلانہ فعل ہے.جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔سفارتخانے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردی پورے خطے میں دیرینہ اور مشترکہ خطرہ ہے.غدارعناصربین الاقوامی دہشتگردوں کےساتھ مل کر خطےمیں سلامتی اور استحکام کو نشانہ بناتے ہیں۔ایرانی سفارتخانے کی جانب سے واضح کیا گیا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کےمکمل خاتمےکےلیےتمام ممالک کو مشترکہ کوشش کرناہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایرانی صوبے سیستان بلوچستان میں دہشت گردوں نے 8 پاکستانی شہریوں کو بہیمانہ طریقے سے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا. تمام آٹھوں مکینکس کو انہی کے ورکشاپ میں ہاتھ پیر باندھ کر گولیاں ماری گئی تھیں۔ایران میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعے کے بعد بہاولپور میں مقتولین کے گھروں میں صفِ ماتم بچھ گئی.صدمے سے نڈھال لواحقین نے حکومت سے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے. بہاولپور کےعلاقے خانقاہ شریف، احمد پورشرقیہ، رنگ پور میں تعزیت کے لیے آنے والا ہر شخص غمزدہ اور ہر آنکھ اشکبار اور فضا سوگوار ہے۔