معافی ، مغفرت اور صبر و شکر
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اللہ سے مانگنے والوں اور اللہ سے ڈرنے والوں کو باطل سے ڈرانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہوتا ہے،اللہ والے اپنی تحریر ہو یا تقریر ہر حال میں سب سے پہلے اپنے رب تعالی کو راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں،پیرو مرشد حضرت اقدس حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انفاق فی سبیل اللہ مہم میں،محنت کرنے والوں اور حصہ ڈالنے والوں کو،ایمان کامل کی حلاوت عطا فرمائیں،معافی، مغفرت، رحمت اور نصرت عطا فرمائیں، آپ نے کبھی غور فرمایا!معافی کیا ہے؟ مغفرت کیا ہے؟ کسی نے کوئی جرم کیا،بڑا گناہ کیا،اس پر اسے سزا ملے گی لیکن اگر معافی مل جائے تو سزا نہیں ملتی، یہ ہے معافی کا آسان سا مطلب، واعف عنا یا اللہ ہمیں معاف فرما دیجئے، یہ دعا قبول ہو گئی اور معافی مل گئی تو،گناہ ختم، سزا ختم ،تو پھر واغفِر لنا کے لئے کیا بچا؟ اس کا ترجمہ ہے یا اللہ ہمیں بخش دیجیے،ہمیں مغفرت دے دیجئے،بات دراصل یہ ہے کہ معافی ملنے سے گناہ ختم ہو گیا۔ سزا نہیں ملے گی مگر اس گناہ کے اثرات تو باقی رہتے ہیں۔ اس بندے کا نام ان لوگوں میں لکھا ہوا ہے جو مجرم تھے اور انہیں معافی ملی.
عبد اللہ کہتے ہیں کہ میرے جی میں آیا کہ چل کر ان صاحب سے اس دعا کے متعلق پوچھنا چاہیے، چنانچہ میں ان کے پاس آیا اور انہیں سلام کر کے میں نے ان سے دریافت کیا کہ میں نے آپ کو یہ دعا کرتے سنا ہے (جبکہ آپ کی صورت حال یہ ہے کہ آپ ہاتھ پائوں سے معذور اور ثقل سماعت و ضعف بصارت کا شکار ہیں) آپ اللہ کی کون سی نعمت پر حمد و ثنا کر رہے ہیں اور ایسی کون سی فضیلت آپ کو حاصل ہے جس کا آپ شکر ادا کرنا چاہتے ہیں؟ ان صاحب نے کہا، تمہیں کیا معلوم میرے رب کا میرے ساتھ کیا معاملہ ہے، اگر وہ آسمان سے آگ برسا کر مجھے بھسم کر دے، پہاڑوں کو حکم دے کر مجھے کچل دے سمندروں کو کہہ کر مجھے غرق کردے زمین کو مجھے نگلنے کا حکم دے دے تو میں کیا کر سکتا ہوں؟ میرے پاس اللہ کی ایک بڑی نعمت میری یہ زبان ہے مجھ سے کما حقہ اس کا شکریہ بھی ادا نہیں ہو سکتا، تم میری حالت دیکھ رہے ہو، میں اپنا کوئی کام خود نہیں کر سکتا میرا ایک بیٹا ہے، جو نماز کے وقت میرا خیال رکھتا ہے وہی مجھے وضو کرواتا ہے وہی میرے کھانے پینے کا انتظام کرتا ہے، تین دن سے وہ غائب ہے اگر تم اسے تلاش کر دو تو مہربانی ہوگی۔ میں نے کہا آپ جیسے انسان کی خدمت سے بڑھ کر اور سعادت کیا ہو سکتی ہے؟ میں یہ کہہ کر بچے کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا۔ ابھی میں تھوڑی دور ہی گیا تھا کہ ریت کے تودوں کے درمیان بچے کی لاش پڑی ہوئی ملی جسے کسی درندے نے چیر پھاڑ کر ہلاک کر دیا تھا میں نے انا للہ پڑھا اور جی میں سوچنے لگا کہ میں اس بچے کے باپ کو جا کر کیسے بتلائوں؟ بالآخر میں گیا اور حضرت ایوب علیہ السلام کے صبر کا تذکرہ کر کے میں نے انہیں بتلایا کہ جس بچے کی تلاش میں آپ نے مجھے بھیجا تھا اسے تو کسی درندے نے چیر پھاڑ کر ہلاک کر دیا ہے، ان صاحب نے یہ وحشت ناک خبر سن کر کہا ’’الحمد لِلہِ الذِی لم یخلق مِن ذرِیتِی خلفا یعصِیہِ فیعذِبہ بِالنارِ ‘‘ اللہ کا شکر ہے جس نے میری اولاد کو نافرمان نہیں پیدا کیا جو دوزخ کے عذاب کا شکار ہوتی پھر حضرت نے انا للہ پڑھا اور زور کی ایک آہ بھری اور فوت ہو گئے ۔ اِنا لِلہِ واِنا اِلیہِ راجِعون ۔ میرے لئے بہت بڑا مسئلہ بن گیا کہ اگر انہیں یونہی چھوڑ کر جاتا ہوں تو ڈر ہے کہ کہیں انہیں درندے نہ کھا جائیں اور اگر یہاں ٹھہرتا ہوں تو کیا کروں تنہا مجھ سے کچھ ہو نہیں سکتا الغرض میں نے ان کی نعش کو چادر سے ڈھانپا اور ان کے سرہانے بیٹھ کر رونے لگا۔ میں بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک چار آدمی آئے اور کہنے لگے عبداللہ کیا ہوا؟ میں نے انہیں سارا قصہ سنایا وہ کہنے لگے ان کا چہرہ تو کھولو ہو سکتا ہے ہم انہیں جانتے ہی ہوں میں نے چہرہ کھولا تو وہ لوگ ان پر پل پڑے کبھی آنکھوں کو چومتے اور کبھی ہاتھوں کو بوسہ دیتے اور ساتھ ساتھ کہتے جاتے ہم ان آنکھوں پر قربان جو اللہ کی حرام کردہ چیزوں کے سامنے ہمیشہ بند رہیں، ہم اس جسم پر قربان جو ہمیشہ لوگوں کے سونے کے وقت بھی سجدہ ریز رہتا میں نے کہا کہ بتائو تو سہی یہ کون صاحب ہیں؟ وہ بولے یہ حضرت عبد اللہ بن عباس کے شاگرد حضرت ابو قلا بہ الجرمی ہیں یہ اللہ و رسول ﷺ سے بے انتہا محبت کرنے والے انسان تھے۔ ہم نے انہیں غسل دیا اور جو کپڑے ہمارے پاس تھے ان میں انہیں کفنایا ان کا جنازہ پڑھا اور دفن کر دیا۔ وہ لوگ واپس چلے گئے اور میں بھی اپنی جگہ چلا آیا۔ رات کو خواب میں دیکھا کہ آپ جنت کے باغوں میں سیر کر رہے ہیں اور جنتیوں کا لباس زیب تن کئے ہوئے ہیں اور یہ آیت تلاوت فرما رہے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ صبر کرنے والوں کو بے حساب اجر عطا فرماتے ہیںاللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں بھی صبر و شکر اور استقامت کی توفیق عطا فرمائے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہیں اور اللہ کی کہ میں
پڑھیں:
پولیس نے فواد چودھری کو 9 مئی مقدمات میں گناہ گار قرار دے دیا
پولیس نے فواد چودھری کو 9 مئی مقدمات میں گناہ گار قرار دے دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 28 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کو پولیس نے 9 مئی کے 5 مقدمات میں گناہ گار قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سابق وفاقی فواد چودھری کی عبوری ضمانتوں پر سماعت ہوئی، جس میں پولیس کی جانب سے تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔
پولیس نے اپنی رپورٹ میں فواد چودھری کو 9 مئی کے 5مقدمات میں گناہ گار قرار دے دیا۔
دورانِ سماعت فواد چودھری نے اپنے سینئر وکیل کی غیر حاضری کے باعث سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر وکلا کو دلائل کے لیے طلب کرلیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں عبوری ضمانتوں پر سماعت اے ٹی سی جج منظر علی گل نے کی۔ بعد ازاں آئندہ سماعت 19 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ راحت بیکری کے باہر، شیرپاؤ پل سمیت دیگر جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں فواد چودھری نے عبوری ضمانت کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
بعدازاں انسداد دہشت گری عدالت لاہور کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے ایک بار پھر پی ٹی آئی قیادت کے خلاف لب کشائی کردی۔
فواد چودھری نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں شہریوں کو آسانیاں اور سہولیات دینے کے بجائے انہوں نے 50 وزیر بنا دیے ہیں، امریکا گورنمنٹ چھوٹی کررہا ہے اور ہم بڑی کررہے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ حکومت چل نہیں رہی بلکہ گھسٹی جا رہی ہے، حکومت الیکشن ہار گئی، دھاندلی ان کے پاؤں کی بیڑیاں ہیں، ہر طبقے سے یہ حکومت بلیک میل ہو رہی ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت پر ایک بار پھر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت حالات سے فائدہ نہیں اٹھا رہی، پی ٹی آئی گرینڈ الائنس بنانے میں ابھی تک ناکام ہے، اسٹریٹ پاور مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کے پاس ہے، نااہل اپوزیشن اور حکومت کے درمیان عوام پھنسی ہوئی ہے، موجودہ پی ٹی آئی عہدیداروں کا کوئی سیاسی بیک راؤنڈ نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ریلیز عمران خان موومنٹ شروع کرنے جا رہے ہیں، 48 مقدمات کا سامنا کر رہا ہوں، حالات پہلے اور اب بھی ہمارے لیے خراب ہیں، بانی پی ٹی آئی سے مل کر موومنٹ چلانے کی اجازت لیں گے اور اگر ملاقات نہ ہو سکی تو خود ایکشن لیں گے۔
فواد چودھری نے کہا کہ انتقام کے کلچر کو ختم کریں، بانی پی ٹی آئی کا باہر آنا تحریک کے ذریعے ممکن ہے، مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کو کہتا ہوں انتقام کا کلچر ختم کریں، اسی طرح سیاسی ٹمپریچر نیچے آ سکتا ہے۔