Daily Ausaf:
2025-04-15@09:55:29 GMT

معافی ، مغفرت اور صبر و شکر

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

اللہ سے مانگنے والوں اور اللہ سے ڈرنے والوں کو باطل سے ڈرانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہوتا ہے،اللہ والے اپنی تحریر ہو یا تقریر ہر حال میں سب سے پہلے اپنے رب تعالی کو راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں،پیرو مرشد حضرت اقدس حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انفاق فی سبیل اللہ مہم میں،محنت کرنے والوں اور حصہ ڈالنے والوں کو،ایمان کامل کی حلاوت عطا فرمائیں،معافی، مغفرت، رحمت اور نصرت عطا فرمائیں، آپ نے کبھی غور فرمایا!معافی کیا ہے؟ مغفرت کیا ہے؟ کسی نے کوئی جرم کیا،بڑا گناہ کیا،اس پر اسے سزا ملے گی لیکن اگر معافی مل جائے تو سزا نہیں ملتی، یہ ہے معافی کا آسان سا مطلب، واعف عنا یا اللہ ہمیں معاف فرما دیجئے، یہ دعا قبول ہو گئی اور معافی مل گئی تو،گناہ ختم، سزا ختم ،تو پھر واغفِر لنا کے لئے کیا بچا؟ اس کا ترجمہ ہے یا اللہ ہمیں بخش دیجیے،ہمیں مغفرت دے دیجئے،بات دراصل یہ ہے کہ معافی ملنے سے گناہ ختم ہو گیا۔ سزا نہیں ملے گی مگر اس گناہ کے اثرات تو باقی رہتے ہیں۔ اس بندے کا نام ان لوگوں میں لکھا ہوا ہے جو مجرم تھے اور انہیں معافی ملی.

.اسی طرح گناہ اور جرم کے دنیوی نقصانات بھی بہت ہیں اور بدنامیوں کا خدشہ بھی بہت،مغفرت کا معنی یہ ہے کہ گناہ کے سارے اثرات ختم ہو جائیں،گویا کہ کبھی گناہ ہوا ہی نہیں،گناہ سے پہلے والی حالت بحال ہو جائے اور اس گناہ کے بارے میں اسے کوئی خطرہ ہی نہ رہے،اسی لئے قرآن و سنت میں جگہ جگہ سمجھایا گیا کہ مغفرت صرف اللہ تعالیٰ ہی دے سکتے ہیں۔ ،حضرت ابو قلابہ رحمہ اللہ جلیل القدر تابعی اور بہت بڑے محدث ہیں جلیل القدر صحابی حضرت انس رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ کے شاگرد اور مشہور محدث ہیں آپ بصرہ میں رہتے تھے اور اپنے زمانے کے انتہائی صابر و شاکر انسان تھے، تاریخ میں آپ کے صبر و شکر کا واقعہ ملتا ہے جو انتہائی سبق آموز اور عبرت انگیز واقعہ ہے ۔ عبد اللہ بن محمد کہتے ہیں کہ میں جہادی مہم کے سلسلہ میں مصر کے ایک ساحلی علاقے میں مقیم تھا، ایک بار میں ساحل سمندر میں جا نکلا وہاں میدان میں ایک خیمہ نظر پڑا، خیمہ میں ایک شخص نظر آیا جو ہاتھ پائوں سے معذور اور ثقل سماعت و ضعف بصارت کا شکار تھا، اس کا کوئی عضو قابل انتقاع نہ تھا سوائے ایک زبان کے کہ وہ سلامت تھی اور وہ زبان سے یہ کہہ رہا تھا۔الٰہی مجھے توفیق دے کہ میں تیری خاطرخواہ حمد و ثنا کر سکوں جس سے تیری ان نعمتوں کا شکر ادا ہو سکے جو تو نے مجھ پر کیں، مجھے تو نے اپنی مخلوق میں سے بہت سوں پر فضیلت اور فوقیت بخشی ہے۔
عبد اللہ کہتے ہیں کہ میرے جی میں آیا کہ چل کر ان صاحب سے اس دعا کے متعلق پوچھنا چاہیے، چنانچہ میں ان کے پاس آیا اور انہیں سلام کر کے میں نے ان سے دریافت کیا کہ میں نے آپ کو یہ دعا کرتے سنا ہے (جبکہ آپ کی صورت حال یہ ہے کہ آپ ہاتھ پائوں سے معذور اور ثقل سماعت و ضعف بصارت کا شکار ہیں) آپ اللہ کی کون سی نعمت پر حمد و ثنا کر رہے ہیں اور ایسی کون سی فضیلت آپ کو حاصل ہے جس کا آپ شکر ادا کرنا چاہتے ہیں؟ ان صاحب نے کہا، تمہیں کیا معلوم میرے رب کا میرے ساتھ کیا معاملہ ہے، اگر وہ آسمان سے آگ برسا کر مجھے بھسم کر دے، پہاڑوں کو حکم دے کر مجھے کچل دے سمندروں کو کہہ کر مجھے غرق کردے زمین کو مجھے نگلنے کا حکم دے دے تو میں کیا کر سکتا ہوں؟ میرے پاس اللہ کی ایک بڑی نعمت میری یہ زبان ہے مجھ سے کما حقہ اس کا شکریہ بھی ادا نہیں ہو سکتا، تم میری حالت دیکھ رہے ہو، میں اپنا کوئی کام خود نہیں کر سکتا میرا ایک بیٹا ہے، جو نماز کے وقت میرا خیال رکھتا ہے وہی مجھے وضو کرواتا ہے وہی میرے کھانے پینے کا انتظام کرتا ہے، تین دن سے وہ غائب ہے اگر تم اسے تلاش کر دو تو مہربانی ہوگی۔ میں نے کہا آپ جیسے انسان کی خدمت سے بڑھ کر اور سعادت کیا ہو سکتی ہے؟ میں یہ کہہ کر بچے کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا۔ ابھی میں تھوڑی دور ہی گیا تھا کہ ریت کے تودوں کے درمیان بچے کی لاش پڑی ہوئی ملی جسے کسی درندے نے چیر پھاڑ کر ہلاک کر دیا تھا میں نے انا للہ پڑھا اور جی میں سوچنے لگا کہ میں اس بچے کے باپ کو جا کر کیسے بتلائوں؟ بالآخر میں گیا اور حضرت ایوب علیہ السلام کے صبر کا تذکرہ کر کے میں نے انہیں بتلایا کہ جس بچے کی تلاش میں آپ نے مجھے بھیجا تھا اسے تو کسی درندے نے چیر پھاڑ کر ہلاک کر دیا ہے، ان صاحب نے یہ وحشت ناک خبر سن کر کہا ’’الحمد لِلہِ الذِی لم یخلق مِن ذرِیتِی خلفا یعصِیہِ فیعذِبہ بِالنارِ ‘‘ اللہ کا شکر ہے جس نے میری اولاد کو نافرمان نہیں پیدا کیا جو دوزخ کے عذاب کا شکار ہوتی پھر حضرت نے انا للہ پڑھا اور زور کی ایک آہ بھری اور فوت ہو گئے ۔ اِنا لِلہِ واِنا اِلیہِ راجِعون ۔ میرے لئے بہت بڑا مسئلہ بن گیا کہ اگر انہیں یونہی چھوڑ کر جاتا ہوں تو ڈر ہے کہ کہیں انہیں درندے نہ کھا جائیں اور اگر یہاں ٹھہرتا ہوں تو کیا کروں تنہا مجھ سے کچھ ہو نہیں سکتا الغرض میں نے ان کی نعش کو چادر سے ڈھانپا اور ان کے سرہانے بیٹھ کر رونے لگا۔ میں بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک چار آدمی آئے اور کہنے لگے عبداللہ کیا ہوا؟ میں نے انہیں سارا قصہ سنایا وہ کہنے لگے ان کا چہرہ تو کھولو ہو سکتا ہے ہم انہیں جانتے ہی ہوں میں نے چہرہ کھولا تو وہ لوگ ان پر پل پڑے کبھی آنکھوں کو چومتے اور کبھی ہاتھوں کو بوسہ دیتے اور ساتھ ساتھ کہتے جاتے ہم ان آنکھوں پر قربان جو اللہ کی حرام کردہ چیزوں کے سامنے ہمیشہ بند رہیں، ہم اس جسم پر قربان جو ہمیشہ لوگوں کے سونے کے وقت بھی سجدہ ریز رہتا میں نے کہا کہ بتائو تو سہی یہ کون صاحب ہیں؟ وہ بولے یہ حضرت عبد اللہ بن عباس کے شاگرد حضرت ابو قلا بہ الجرمی ہیں یہ اللہ و رسول ﷺ سے بے انتہا محبت کرنے والے انسان تھے۔ ہم نے انہیں غسل دیا اور جو کپڑے ہمارے پاس تھے ان میں انہیں کفنایا ان کا جنازہ پڑھا اور دفن کر دیا۔ وہ لوگ واپس چلے گئے اور میں بھی اپنی جگہ چلا آیا۔ رات کو خواب میں دیکھا کہ آپ جنت کے باغوں میں سیر کر رہے ہیں اور جنتیوں کا لباس زیب تن کئے ہوئے ہیں اور یہ آیت تلاوت فرما رہے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ صبر کرنے والوں کو بے حساب اجر عطا فرماتے ہیںاللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں بھی صبر و شکر اور استقامت کی توفیق عطا فرمائے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہیں اور اللہ کی کہ میں

پڑھیں:

مذاکرات کے باوجود شام میں اسرائیل اور ترکیہ کے درمیان تصادم کا خطرہ ، ترک تجزیہ نگار عبد اللہ چفتچی کا انکشاف

انقرہ(اوصاف نیوز)ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کے باوجود شام میں ایک چھوٹی سی جنگ، ایک تصادم ہونے والا ہے، ترک اسٹریٹجک تجزیہ نگار عبد اللہ چفتچی نے پیشگوئی کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ امریکہ، ترکیہ اوراسرائیل جنگ نہیں چاہتا لیکن ایک یا دو دن کو ایک تصادم ہو گا کوئی بڑی طویل جنگ نہیں ہو گی۔

کیونکہ نیتن یاہو اس وقت (سیاسی طور پر) غیر مستحکم ہے- اس کے باوجود ٹرمپ نے اس کہا کہ مسئلہ میں آپ معقول ہوئے تو میں حل کروں گا- مطلب نیتن یاہو کا کان کھینچ لیا کہ ترکیے کے ساتھ جنگ میں مت پڑیں-

اسرائیل نے (عرب اسرائیل جنگ کے بعد) اب تک اس طرح کے تنازع میں کسی سنجیدہ ریاست کا مقابلہ نہیں کیا- نہتے بچوں اور خواتین پر وحشیانہ بمباری کرتا ہے-ابھی اسرائیل مذاکرات عمل سے اٹھتے ہوئے کہہ بھی دیتا ہے کہ چلو ہم حملہ نہیں کریں گے- ترکیے شام کو بغیر سیکیورٹی کے نہیں چھوڑ سکتا- ہم فضائی اڈا قائم کریں گے- ترکیے کا کہنا ہے کہ جب ہم چاہیں گے قائم کر لیں گے-

اگر نیتن یاہو حملہ نہیں کرے گا تو اس کی حکومت گر جائے گی- انہوں نے خود ایردوان کو لے کر یہودیوں میں خود ترکیے کے خلاف زہر گھولا ہے جو ان کے گلے پڑ جائے گا- اس لیے عین ممکن ہے کہ نیتن یاہو امریکہ کی تائید کے بغیر شام میں ترکیے کے ساتھ چند دن کا تصادم کرے- ایک خطرناک تصادم- تاکہ اسے سیاسی طور پر کیش کیا جا سکے- میں سمجھتا ہوں کہ ہماری ترک فوج، ہماری سیکیورٹی فورسز اور قیادت اس منظرنامے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے-

چین : تاریخ کی بدترین آندھی، 800 سے زائد پروازیں منسوخ، درخت جڑوں سے اکھڑ گئے

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا: رانا ثنا اللہ
  • ایک اور میثاق جمہوریت تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی. رانا ثنا اللہ
  • لاہور: پتنگ بازوں کو گنجا کرنے پر پولیس نے عدالت میں معافی مانگ لی
  • جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ
  • فطرت،انسانیت اور رحمتِ الٰہی
  • مذاکرات کے باوجود شام میں اسرائیل اور ترکیہ کے درمیان تصادم کا خطرہ ، ترک تجزیہ نگار عبد اللہ چفتچی کا انکشاف
  • دفعہ370 کی بحالی تک کوئی بھی الزام یامقدمہ مجھے خاموش نہیں کرا سکتا، آغا روح اللہ
  • سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
  • معافی اور توبہ
  • مہنگائی میں کمی کا فائدہ عوام تک براہ راست نہیں پہنچ رہا، حکومت کا اعتراف