کرم میں سڑکیں بند، تعلیمی ادارے بھی بند کرنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
— فائل فوٹو
ضلع کرم میں ٹل پاراچنار مرکزی شاہراہ گزشتہ 151 روز سے بند ہے۔
ضلع کرم کے صدر مقام پاراچنار سمیت اپر اور لوئر کرم کے 100 سے زائد دیہات کی آبادی اس بندش کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہے، خوراک اور علاج نہ ملنے کے باعث لوگ پریشان ہیں۔
ضلع کے تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کے سربراہان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں یکم مارچ سے کھلنے والے تعلیمی ادارے احتجاجاً بند رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ضلع کرم میں ٹل پاراچنار مرکزی شاہراہ گزشتہ 143 روز سے بند ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 5 لاکھ کی آبادی خوراک، علاج اور پیٹرول سے محروم ہے، اسٹیشنری، یونیفارم اور پیٹرول موجود ہی نہیں تو طلبا کیسے تعلیم حاصل کرنے اسکول پہنچیں گے؟
انہوں نے کہا ہے کہ آمد و رفت کے راستے کھولنے اور پیٹرول کی سپلائی بحال ہونے تک تعلیمی ادارے بند رکھے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
امن و امان کی بگڑتی ہوئی کیفیت نے عوام کی زندگی کو مفلوج کیا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
علامہ مقصود ڈومکی نے سندھ اور بلوچستان میں تعلیمی نظام کی زبوں حالی پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نقل کا ناسور تعلیمی ڈھانچے کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ امن و امان کی بگڑتی ہوئی کیفیت نے عوام کی زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ تاجر، کسان اور زمیندار مکمل طور پر عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع جعفر آباد کے گاؤں میر سیف اللہ خان، وزیرانی ڈومکی کے دورے کے موقع پر مختلف قبائلی و سماجی شخصیات سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ ان شخصیات میں میر حبیب اللہ وزیرانی، مور خان ڈومکی، نصیب اللہ ڈومکی اور معروف صحافی نظیر احمد سمیت دیگر معززین شامل تھے۔
اس موقع پر علامہ ڈومکی نے موجودہ ملکی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی زرعی معیشت کو جان بوجھ کر تباہی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ کسان کی سونے جیسی گندم رل رہی ہے، کسان کو اس کی محنت کا صلہ نہیں مل رہا، جبکہ کھاد، زرعی ادویات اور پیٹرول کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زراعت کے شعبے کو سہارا دیا جائے، تاکہ ملک کی غذائی خود کفالت قائم رہ سکے۔ تعلیم کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے سندھ اور بلوچستان میں تعلیمی نظام کی زبوں حالی پر شدید افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا نقل کا ناسور تعلیمی ڈھانچے کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ میٹرک اور ایف اے پاس نوجوان اردو میں چند سطریں لکھنے سے قاصر ہیں، جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔