سابق وفاقی وزیرفواد چودھری 9 مئی کے پانچ مقدمات میں قصوروار قرار
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 فروری2025ء)پولیس نے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کو 9 مئی کے پانچ مقدمات میں قصور وار قرار دیدیا۔انسداد دہشتگردی کی خصوصی کے جج منظر علی گل نے فواد چودھری کی عبوری ضمانتوں پر سماعت کی۔دوران سماعت پولیس نے فواد چودھری کی تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی، رپورٹ میں پولیس نے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کو 9 مئی کے پانچ مقدمات میں قصور وار قرار دے دیا۔
اس موقع پر سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے اپنے سینئر وکیل کی غیر حاضری کے باعث سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔عدالت نے فواد چودھری کی استدعا منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر وکلا ء کو دلائل کیلئے طلب کر لیا۔فواد چودھری نے راحت بیکری کے باہر، شیر پا ئوپل سمیت دیگر جلا ئوگھیرا ئوکے مقدمات میں عبوری ضمانت کروا رکھی ہے۔(جاری ہے)
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ رمضان المبارک میں آسانیوں کے بجائے پچاس وزیر بنا دئیے ہیں، امریکہ اپنی حکومت چھوٹی کر رہا ہے، ہم بڑی کر رہے ہیں، حکومت چل نہیں رہی ،گھسیٹ رہی ہے، حکومت الیکشن ہار گئی دھاندلی ہی ان کے پائوں کی بیڑیاں ہیں، ہر طبقہ سے یہ حکومت بلیک میل ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت حالات سے فائدہ نہیں اٹھا رہی، پی ٹی آئی گرینڈ الائنس بنانے میں ابھی تک ناکام ہے، سٹریٹ پاور مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کے پاس ہے، یہ مائنس فضل الرحمان کرنے چلے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نااہل اپوزیشن اور حکومت کے درمیان عوام پھنسی ہوئی ہے، موجودہ پی ٹی آئی عہدیداروں کا کوئی سیاسی بیک گرائونڈ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 28 مقدمات کا سامنا کر رہا ہوں حالات پہلے اور اب بھی ہمارے لئے خراب ہیں، بانی پی ٹی آئی سے مل کر تحریک چلانے کی اجازت لیں گے ،اگر ملاقات نہ ہو سکی تو خود ایکشن لیں گے۔فواد چودھری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا باہر آنا تحریک کے ذریعے ممکن ہے، مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کو کہتا ہوں انتقام کا کلچر ختم کریں اسی طرح سیاسی ٹمپریچر نیچے آ سکتا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے مقدمات میں نے کہا کہ پی ٹی آئی
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں مقدمات کی جلد سماعت کی پالیسی تشکیل
سپریم کورٹ آف پاکستان میں مقدمات کی جلد سماعت کے حوالے سے پالیسی تشکیل دے دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: زیر التوا مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی متحرک
پالیسی کے تحت ضمانت اور ضمانت قبل از گرفتاری کے مقدمات کو جلد سنا جائے گا اور تمام انتخابی عذرداریوں کو بھی سماعت کے لیے جلد مقرر کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کی جاری کردہ پالیسی کے تحت مقدمات کی منتقلی، کمپرومائز اور فیملی مقدمات کوبھی سماعت کے لیے جلد مقرر کیا جائے گا اور ایسے مقدمات میں جلد سماعت کے لیے درخواست دینے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیے: سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد ساڑھے 54 ہزار سے تجاوز کرگئی
جلد سماعت کی درخواست وکیل کی جانب سے تیار اور اے او آر کی طرف سے دائر کی جائے گی۔ تاہم جلد سماعت کی درخواست میں معقول وجہ کا ہونا لازمی ہوگا۔
پالیسی کے تحت درخواست کے ہمراہ مقدمے میں ہنگامیت کا ثبوت لف کرنا بھی لازم ہوگا۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ جلد سماعت کی درخواست مسترد ہونے پر صرف نئی وجہ کی بنیاد پر ہی جلد سماعت دوبارہ دائر ہوسکے گی۔
مزید پڑھیں: 22 لاکھ مقدمات زیرالتوا ہونے کی وجہ فضول مقدمے بازی ہے، جسٹس منصور علی شاہ
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی زیر التوا مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے متحرک ہوئے تھے۔ انہوں نے عدالتی نظام میں خرابیوں کی تشخیص اور ان کے تدارک کے لیے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی تھی۔ مذکورہ ٹیم کی ذمے داریوں میں عدالتی نظام میں پائی جانے والی خرابیوں کی تشخیص اور پھر ان کے تدارک کی تجاویز شامل تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ سپریم کورٹ جلد سماعت پالیسی سپریم کورٹ زیر التوا مقدمات