بابراعظم، شاہین سمیت کئی کھلاڑیوں کا مستقبل خطرے میں پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے پہلے راؤنڈ سے باہر ہونے کے بعد قومی ٹیم میں بڑی تبدیلیوں کی باز گشت سنائی دینے لگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیمپئینز ٹرافی میں شکست کی بڑی وجہ چیف سلیکٹر عاقب جاوید اور کپتان محمد رضوان کے درمیان اختلافات قرار دیا جارہا ہے تاہم ناقص کارکردگی کے باعث کئی کھلاڑیوں کا مستقبل بھی تاریک ہوتا دیکھائی دے رہا ہے۔
چیف سیلکٹر عاقب جاوید کی جانب سے اہم فیصلوں میں مشاورت نہ ہونے کے باعث محمد رضوان نالاں نظر آئے، انہوں نے خوشدل شاہ کو شامل کروایا تو عاقب جاوید نے اپنی مرضی سے فہیم اشرف کا انتخاب کرلیا، سلیکٹرز اور محمد رضوان بھی ایک پیج پر نہیں تھے۔
رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پی سی بی چیمپئینز ٹرافی کے بعد ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لے گا۔ ایسے میں بابر اعظم، شاہین آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رؤف سمیت کئی سینئر کھلاڑیوں کی ٹیم میں جگہ خطرے میں پڑگئی ہے۔
ادھر ہیڈکوچ عاقب جاوید بظاہر خود استعفیٰ نہیں دینا چاہتے، اگر پی سی بی کوچنگ سیٹ اپ میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو سابق فاسٹ باؤلر کو ہٹا کر ان کی جگہ کسی موزوں امیدوار کو شامل کیا جا سکتا ہے۔
قومی ٹیم کے دو سابق کپتان بابراعظم اور شاہین شاہ آفریدی کے علاوہ نسیم شاہ اور حارث بھی ناقص کارکردگی کے باعث ریڈار پر آچکے ہیں جبکہ مسلسل تنقید کے باعث نئے کھلاڑیوں کو موقع ملنے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عاقب جاوید کے باعث
پڑھیں:
ہیڈ کوچ عاقب جاوید پاکستان کرکٹ ٹیم کی حمایت میں سامنے آگئے
راولپنڈی:قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید کھلاڑیوں کی حمایت میں سامنے آگئے۔
عاقب جاوید نے روالپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بہترین ٹیم سلیکٹ کی تھی لیکن توقعات کے مطابق پرفارمنس نہیں آئی جو ایک حقیقت ہے۔ کچھ کھلاڑی میچ کیلئے بہت ضروری ہوتے ہیں، ٹیم میں جو بھی سلیکٹ ہوا اپنی کارکردگی کی وجہ سے آیا، یہ حقیقت ہے ہماری پرفارمنس نہیں آرہی، بابر کے سوا ہمارے پاس کون سا آپشن ہے؟۔
انہوں نے واضح کیا کہ کرکٹ میں کوئی معذرت نہیں ہوتی اور ہر میچ سے پہلے ٹیم پر امید ہوتی ہے، جسے ہم سپورٹ بھی کرتے ہیں۔ کھلاڑی خود بھی کارکردگی سے افسردہ ہیں، قوم کو یہ یقین رکھنا چاہیے کہ ٹیم کی طرف سے پوری کوشش کی جاتی ہے۔ بھارت اور پاکستان کے میچ میں جذبات مختلف ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی کے دوران کپتان اور کوچ میں انا کی جنگ
بھارت کے خلاف میچ کے حوالے سے عاقب جاوید نے کہا کہ اگر پاکستان 300 کے قریب اسکور بنا لیتا تو اچھا مقابلہ ہو سکتا تھا۔ جب اچھا ٹوٹل نہ ہو تو بولرز کو زیادہ اٹیکنگ جانا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے میچز میں امپیکٹ پلیئرز کا ہونا ضروری ہوتا ہے، صائم ایوب اور فخر زمان کی عدم موجودگی سے فرق پڑا۔ سفیان مستقیم اور عرفان نیازی کا ون ڈے کے حوالے سے ایکسپوژر نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: شدید عوامی ردعمل نے پاکستانی کرکٹرز کو پریشان کردیا
عاقب جاوید نے مزید کہا کہ ون ڈے میں سات بیٹرز اور چار بولرز کا کمبی نیشن کھلایا جاتا ہے، اور چونکہ صائم ایوب بیٹنگ کے ساتھ کچھ اوورز بھی کروا سکتے تھے، اسی لیے ان کی جگہ خوشدل شاہ کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔
انہوں نے بابر اعظم اور شاہین آفریدی کو ٹیم کے سب سے تجربہ کار کھلاڑی قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے اپنی بہترین دستیاب ٹیم میدان میں اتاری تھی۔ انہوں نے سعود شکیل کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی جگہ محنت سے بنائی۔