واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں چھوڑے گئے اربوں ڈالر کے امریکی اسلحے کو واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے افغانستان سے 2021 میں ہونے والے امریکی انخلاء کو ناقص قرار دیتے ہوئے جوبائیڈن کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

ٹرمپ نے کہا کہ "ہم دیکھ رہے ہیں کہ افغان طالبان اربوں ڈالر کے امریکی اسلحے کی نمائش کر رہے ہیں، جن میں 777,000 رائفلیں اور 70,000 بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں۔" 

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے افغانستان میں جدید ہتھیار اور اعلیٰ معیار کا فوجی سازوسامان چھوڑا، جو اب طالبان کے کام آ رہا ہے۔ ہمیں اسے واپس لینا ہوگا۔"

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے بھی اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "بائیڈن انتظامیہ کی اس انخلاء میں ناکامیوں کے ذمہ دار افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔"

سیکیورٹی ماہرین کے مطابق امریکی انخلاء کے بعد افغانستان میں کئی عالمی دہشت گرد تنظیموں نے دوبارہ جنم لیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق "افغان طالبان پاکستان میں دہشت گرد سرگرمیوں کی مالی اور آپریشنل حمایت فراہم کر رہے ہیں، جبکہ 2024 میں 600 سے زائد حملے ریکارڈ کیے گئے، جن میں بیشتر افغان سرزمین سے کیے گئے۔"

امریکی وزارت دفاع کی رپورٹ کے مطابق 2021 سے 2025 تک امریکہ نے افغانستان کی قومی دفاعی فورسز کو 18.

6 ارب ڈالر کا فوجی سازوسامان فراہم کیا، جس میں طیارے، اسلحہ، گاڑیاں اور مواصلاتی نظام شامل تھا۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ کو بگرام ایئر بیس پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے تھا اور اس کا نقصان اب واضح ہو رہا ہے۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: افغانستان میں نے افغانستان

پڑھیں:

ٹرمپ کا زیلنسکی کو جھٹکا: یوکرین کے لیے سیکیورٹی گارنٹی دینے سے انکار

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر وولوڈیمیر زیلنسکی کے دورۂ امریکہ کی تصدیق کر دی، تاہم واضح کیا کہ واشنگٹن، یوکرین کو سیکیورٹی گارنٹیز فراہم نہیں کرے گا۔

یوکرینی حکومت کے مطابق، وہ امریکہ کے ساتھ ایک فریم ورک معدنی وسائل معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب ہے، جس کے تحت کیف، اپنی معدنیات کی آمدنی کا کچھ حصہ ایک مشترکہ امریکی فنڈ میں دے گا۔

یہ معاہدہ یوکرین کو امریکی حمایت حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے، کیونکہ ٹرمپ نے روس-امریکہ مذاکرات کو آگے بڑھایا ہے، جن میں یوکرین کو شامل نہیں کیا گیا۔

ٹرمپ نے واضح کیا کہ "ہم یورپ کو کہیں گے کہ وہ سیکیورٹی گارنٹیز فراہم کرے، امریکہ نہیں۔"

زیلنسکی نے کہا کہ "یہ معاہدہ مستقبل میں سیکیورٹی گارنٹیز کا حصہ بن سکتا ہے، لیکن ہمیں اس پر مزید وضاحت درکار ہے۔"

ٹرمپ نے پہلے کہا تھا کہ زیلنسکی واشنگٹن میں ایک "بہت بڑا معاہدہ" کرنے آ رہے ہیں، لیکن وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے دورے کے حوالے سے شکوک کا اظہار کیا۔ بعد میں، ٹرمپ نے دوبارہ زیلنسکی کے جمعہ کے روز دورہ کرنے کی تصدیق کر دی۔

روس اور امریکہ کے درمیان یوکرین تنازعے پر مذاکرات جاری ہیں، جس کے تحت روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اعلان کیا کہ "امریکی اور روسی سفارتکار استنبول میں ملاقات کریں گے۔"

اس دوران، روس کے میزائل اور ڈرون حملے یوکرین پر جاری ہیں، جو کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کا سب سے بڑا تنازعہ بن چکا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ کا افغانستان کا بگرام ایئربیس واپس لینے کا عزم‘کابل یوکرین سے مختلف میدان ہے.ماہرین
  • امریکہ کا افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ واپس لینے کا اعلان
  • امریکا کا افغانستان میں چھوڑا گیا اسلحہ واپس لینے کا اعلان
  • ٹرمپ نے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ واپس لینے کا اعلان کر دیا
  • صدر ٹرمپ کا بیان؛ کیا بگرام کا فوجی اڈہ اب بھی امریکہ کے لیے اہم ہے؟
  •  دہشتگردی میں امریکی اسلحے کا استعمال،ٹرمپ نے  پاکستان کے موقف کی تائید کردی
  • ٹرمپ کی دھمکی اور عالمی فوجی عدالت کے بارے میں افغان طالبان کا ردعمل
  • ٹرمپ کا زیلنسکی کو جھٹکا: یوکرین کے لیے سیکیورٹی گارنٹی دینے سے انکار
  • امریکہ میں کاروبار اور شہریت؛ غیر ملکیوں کے لیے ’گولڈ کارڈ‘ متعارف کرانے کا اعلان