انتخابات میں دھاندلی پر انکوائری کمیشن کی تشکیل؛ شیرافضل، عمران خان کی درخواست پر اعتراضات برقرار
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
عام انتخابات میں دھاندلی پر انکوائری کمیشن کی تشکیل کے معاملے پر شیر افضل مروت اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواستوں پر سپریم کرٹ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آئندہ سماعت پر اعتراضات پر دلائل دیں۔
عمران خان کے حامد خان نے کہا کہ میں تیار ہوں، آئندہ سماعت پر اعتراضات پر دلائل دوں گا۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ آپ کے اعتراضات ہیں، اعتراضات پر دلائل نہیں دے سکتے تو مرکزی درخواست پر دلائل دیں۔
وکیل شیر افضل مروت حنیف راہی نے کہا کہ جب تک اعتراضات دور نہیں ہوں گے، مرکزی درخواست پر دلائل نہیں دوں گا۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم اجازت دے رہے ہیں، آپ دلائل دیں۔ وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ جب تک میری درخواست پر نمبر نہیں لگتا، دلائل نہیں دوں گا۔
آئینی بینچ نے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان درخواست پر نے کہا کہ پر دلائل
پڑھیں:
سپریم کورٹ:آرمی ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ کر رہا ہے، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے جواب الجواب میں دلائل جاری ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے خواجہ حارث سے مکالمہ کیا کہ آپ 20 منٹ میں دلائل مکمل کرلیں،اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ 20 منٹ میں تو نہیں مگر آج دلائل مکمل کرلوں گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر خواجہ حارث آج دلائل مکمل کرتے ہیں تو اٹارنی جنرل کل دلائل دیں گے۔
مزید پڑھیں: سویلینز کا ملٹری ٹرائل: شکایت کنندہ خود کیسے ٹرائل کر سکتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل کا استفسار
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، رینجرز اور ایف سی اہلکار نوکری سے نکالے جانے کے خلاف سروس ٹربیونل سے رجوع کرتے ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا پولیس اور رینجرز کی اپنی الگ عدالت ہوتی ہے، کیا پولیس میں آئی جی اپیل سنتا ہے یا یا ایس پی کیس چلاتا ہے؟
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بھارت میں بھی آزادانہ فورم دستیاب ہے، ایف آئی آر کے بغیر نہ گرفتاری ہو سکتی ہے نہ ہی مجسٹریٹ کے آرڈر کے بغیر حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 9 مئی واقعات کے ملزمان پر آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوئے، فوج نے براہ راست کوئی ایف آئی آر درج نہیں کرائی۔
مزید پڑھیں: سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر آئینی بینچ کا آئندہ 2 سماعتوں پر فیصلہ دینے کا عندیہ
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کے ذریعے سویلین کی حوالگی فوج کو دی گئی، حراست میں دینا درست تھا یا نہیں یہ الگ بحث ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اس کیس کے مستقبل کے لیے بہت گہرے اثرات ہوں گے۔ ایف بی علی کیس پر آج بھی اتنی دہائیوں بعد بحث ہو رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ جسٹس امین الدین سپریم کورٹ۔ فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل