حیفہ میں فدائی کارروائی پر حماس کی جانب سے مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
بیان میں کہا گیا ہے کہ حضیرہ کے قریب کرکور کے علاقے میں جمعرات کی دوپہر کو ہونے والا رن اوور آپریشن اور چاقو حملے مقبوضہ مغربی کنارے خاص طور پر اس کے شمالی گورنریوں میں وحشیانہ صہیونی جارحیت اور جاری جرائم کے خلاف ایک فطری، بہادرانہ ردعمل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اسرائیلی ساحلی شہر حیفہ میں حضیرہ کے قریب کرکور کے علاقے میں رن اوور اور چاقو مارنے کی فدائی کارروائی پر مبارک باد پیش کی ہے۔ حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ہے کہ قابض دشمن کی دہشت گردی اور اس کے سخت حفاظتی اقدامات کے باوجود مزاحمتی حملے جاری ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حضیرہ کے قریب کرکور کے علاقے میں جمعرات کی دوپہر کو ہونے والا رن اوور آپریشن اور چاقو حملے مقبوضہ مغربی کنارے خاص طور پر اس کے شمالی گورنریوں میں وحشیانہ صہیونی جارحیت اور جاری جرائم کے خلاف ایک فطری، بہادرانہ ردعمل ہے۔ حماس نے زور دیا کہ یہ آپریشن انتہا پسند قابض حکومت اور اس کے وزراء کے لیے ایک پیغام کی نمائندگی کرتا ہے کہ مغربی کنارے، مقبوضہ اندرون فلسطین اور پورے فلسطین میں بہادر مزاحمت کار اور آزادی کے متوالے موجود ہیں جو اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
انہوں نے فلسطینی عوام پر زور دیا کہ وہ مزید ثابت قدم رہیں، مزاحمت کو آگے بڑھائیں اور ہماری مقبوضہ سرزمین کے اندر تکلیف دہ کارروائیوں کے ذریعے دشمن کو نشانہ بنائیں۔ خیال رہے کہ جمعرات کی شام مقبوضہ فلسطین کے اندر خضیرہ قصبے کے قریب فلسطینی مزاحمت کاروں کی طرف سے کی گئی دوہری کارروائی میں گیارہ اسرائیلی آباد کار زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں سے تین کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔اسرائیلی ایمبولینس سروس نے اطلاع دی ہے کہ فدائی حملے کے نتیجے میں 11 صیہونی زخمی ہوئے۔ ایک تیز رفتار کار نے حضیرہ قصبے کے شمال مشرق میں آباد کاروں کے ایک گروپ کو ٹکر ماری، جن کے نتیجے میں گیارہ اسرائیلی زخمی ہو گئے۔چینل 13 کے مطابق حملہ آور نے لوگوں کے ایک گروپ پر گاڑی چڑھا دی اور اسرائیلی پولیس کی گاڑی کو ٹکر مار دی۔ حملہ کرنے والے فلسطینی نوجوان کو قابض فوج نے گولیاں مار کر شہید کر دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے قریب
پڑھیں:
فلسطین کے بہادر بیٹے کی کہانی! 44 سال اسرائیلی قید میں گزارنے والا نائل برغوثی رہا
قاہرہ: دنیا کے سب سے طویل عرصے تک قید رہنے والے فلسطینی سیاسی قیدی نائل برغوثی کو 44 سال بعد اسرائیلی جیل سے رہا کر دیا گیا، مگر انہیں اپنے وطن جانے کی اجازت نہیں ملی۔ وہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت مصر جلاوطن کر دیے گئے ہیں۔
نائل برغوثی کے خاندان نے ان کی رہائی کی تصدیق کی، مگر بتایا کہ اسرائیلی حکام نے انہیں فلسطین واپس جانے سے روک دیا ہے۔ یہاں تک کہ ان کی اہلیہ کو مصر جا کر ملاقات کی اجازت بھی نہیں ملی۔
اپنی رہائی کے بعد الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں نائل برغوثی نے بتایا کہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کو بدترین تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ قیدیوں کی ہڈیاں تک توڑ دی جاتی ہیں اور انہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔
2018 میں نائل برغوثی کے بھتیجے صالح برغوثی کو قتل کر دیا گیا، ان کے بھائی عاصم کو گرفتار اور گھر مسمار کر دیا گیا۔ 2021 میں ان کے بڑے بھائی عمر برغوثی کورونا سے انتقال کر گئے، مگر اسرائیلی حکام نے نائل کو آخری دیدار کی اجازت تک نہیں دی۔
10 سالہ طویل قید کے دوران، نائل برغوثی فلسطینی تحریک مزاحمت کا استعارہ بن چکے تھے۔ ان کے ساتھی قیدی انہیں ایک ذہین، باحوصلہ اور کتاب دوست شخصیت کے طور پر جانتے ہیں۔