کار سرکار میں مداخلت کے کیس میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کو بڑا ریلیف مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
کار سرکار میں مداخلت کے کیس میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کو بڑا ریلیف مل گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 28 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)ڈسڑکٹ کورٹ اسلام آباد نے کار سرکار میں مداخلت کے کیس میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کو مقدمے سے باعزت بری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس خان نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق بغیر کسی شک و شبہ کے کیس ثابت کرنا استغاثہ کی ذمہ داری ہے، شک کا فائدہ ہمیشہ ملزم کو ملتا ہے، اس کیس میں استغاثہ شواہد کے ساتھ اپنا کیس ثابت کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے اسل یے عدالت مصطفی نواز کھوکھر کو الزامات سے بری قرار دیتی ہے۔
سال 2019 میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کے خلاف پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر پر صدر آصف علی زرداری کو نیب کی حراست سے فرار کروانے کی کوشش کا الزام تھا۔ مصطفی نواز کھوکھر پر کار سرکار میں مداخلت اور کارکنوں کو نیب اور پولیس کے خلاف اکسانے کا بھی الزام تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کار سرکار میں مداخلت میں مصطفی کیس میں کے کیس
پڑھیں:
یوکرین تنازع میں عدم مداخلت کے مؤقف پر پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کا شکریہ، روسی سفیر
پاکستان میں روسی سفیر البرٹ خوریف کا کہنا ہے کہ یوکرین تنازع میں عدم مداخلت پر مستقل مؤقف اپنانے پر پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے روسی سفیر نے بتایا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ کیف کی نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) میں شمولیت سے انکار کیا جائے اور یہ بھی کہا کہ روس کے خلاف مغربی پابندیوں کا خاتمہ ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ روسی صدر نے یوکرین میں روسی شہریوں کے حقوق کا مکمل تحفظ جنگ بندی کیلئے ضروری قرار دیا۔
البرٹ خوریف کا کہنا تھا کہ عارضی جبگ بندی یوکرین کے مسئلے کا حل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے یوکرین تنازع میں عدم مداخلت پر مستقل مؤقف اپنایا۔
روسی سفیر کا کہنا تھا کہ روسی صدر کے دورہ پاکستان کا یوکرین کی صورتحال سے کوئی تعلق نہیں، چاہتے ہیں روسی صدر کا کسی بھی ملک کا دورہ اچھے طریقے سے ہو۔
البرٹ خوریف نے کہا کہ روسی صدر کے دورے سے پہلے باہمی تعاون میں ٹھوس توسیع سامنے آنی چاہیے، جب باہمی تعاون کی بنیاد ٹھوس ہوگی تو روسی صدر کا دورہ پاکستان بھی ہوجائے گا۔