Jang News:
2025-04-15@11:29:50 GMT

پنجاب: 43 جیلیں سولر انرجی پر منتقل کرنے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

پنجاب: 43 جیلیں سولر انرجی پر منتقل کرنے کا فیصلہ

— فائل فوٹو

پنجاب بھر کی 43 جیلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

ترجمان محکمۂ داخلہ پنجاب کے مطابق اس حوالے سے حتمی پلان وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی منظوری کے لیے پیش کر دیا ہے، تمام جیلوں کا ابتدائی سروے  مکمل ہو چکا ہے جس میں جیلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے لیے لاگت کا تخمینہ بھی لگایا گیا ہے۔

جیل میں قیدیوں کو صرف قواعد کے مطابق سزا دی جا سکے گی، محکمہ داخلہ پنجاب

محکمۂ داخلہ پنجاب نے جیل قوانین کی خلاف ورزی پر قیدیوں کی سزا کے قواعد و ضوابط جاری کر دیے۔

ترجمان نے بتایا ہے کہ پنجاب کی 43 جیلوں میں بجلی اور گیس کا سالانہ بل ساڑھے 4 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

تمام جیلوں کو 4 ارب 35 کروڑ کی لاگت سے شمسی توانائی پر منتقل کیا جا سکتا ہے، گرین انرجی کے مجوزہ حل پر مرحلہ وار عمل درآمد سے بجلی کے بلوں میں 60 فیصد کمی آئے گی۔

مجوزہ منصوبے کے لیے جاری مالی سال کے دوران 2 ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا۔

ملک میں مہنگی بجلی اور بجلی مسائل  کے باعث  پاکستان نے سولر پینلز درآمد کرنے میں پوری دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔برطانوی توانائی تھنک ٹینک "ایمبر" کی عالمی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ اِس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نہ کوئی بڑی قانون سازی ہوئی، نہ عالمی سرمایہ کاری کی یلغار اور نہ ہی وزیرِاعظم نے سبز انقلاب کا اعلان کیا، اس کے باوجود 2024 کے آخر تک پاکستان نے دنیا کے تقریباً تمام ممالک سے زیادہ سولر پینلز درآمد کیے۔  پاکستان نے صرف 2024 میں ہی 17 گیگا واٹ کے سولر پینلز درآمد کیے، جس سے وہ دنیا کی صفِ اول کی سولر مارکیٹس میں شامل ہو گیا ہے، یہ اضافہ 2023 کی نسبت دوگنا ہے۔  رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سولر درآمدات کی یہ وسعت خاص طور پر اِس لیے حیران کن ہے کیونکہ یہ کسی قومی پروگرام یا بڑے پیمانے پر منظم منصوبے کے تحت نہیں ہوا بلکہ صارفین کی ذاتی کوششوں سے ہوا ہے۔  زیادہ تر مانگ گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباروں اور تجارتی اداروں کی طرف ہے جو مہنگی اور غیر یقینی سرکاری بجلی کے مقابلے میں سستی اور قابلِ اعتماد توانائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔  ماہرین کے مطابق سولر پر منتقلی اُن لوگوں اور کاروباروں کی بقاء کی کوشش ہے جو غیر مؤثر منصوبہ بندی اور غیر یقینی فراہمی کے باعث قومی گرڈ سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، یہ پاکستان میں توانائی کی سوچ میں ایک بنیادی تبدیلی کی علامت ہے۔  صرف مالی سال 2024 میں ہی پاکستان کی سولر پینلز کی درآمدات ملک بھر میں بجلی کی کُل طلب کا تقریباً نصف بنتی ہیں۔  ماہرین کا کہنا ہے کہ اب قومی گرڈ کو اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے خود کو ڈھالنا پڑے گا کیونکہ موجودہ انفرااسٹرکچر اس تیز رفتار تبدیلی کے ساتھ قدم نہیں ملا پا رہا، اس منتقلی کو پائیدار اور منظم بنانے کے لیے نظام کی اپڈیٹڈ منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔  صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ریگولیٹرز نے نیٹ میٹرنگ کی اجازت دی ہے اور درآمدات پر کچھ نرمی بھی کی گئی ہے، لیکن پاکستان کی سرکاری گرڈ سے منسلک سولر پیداوار اب بھی بہت کم ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ زیادہ تر نئی تنصیبات گرڈ سے باہر کام کر رہی ہیں اور قومی بجلی کے اعدادوشمار میں شامل نہیں ہو رہیں۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ کا صحافی کا شناختی کارڈ منسوخ کرنے پر وزارت داخلہ کو 30 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم
  • پاکستان 2024 میں سب سے زیادہ سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا
  • پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینل امپورٹر! لیکن ریٹ میں کب کتنی کمی ہوئی؟
  • سی ایم پنجاب فری سولر پینل اسکیم کا باقاعدہ افتتاح
  • پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا۔
  • پاکستان سولر پینلز درآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا
  • پاکستان نے سولر پینلز درآمد کرنے میں دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا
  • امریکا اور سعودی عرب میں سول نیوکلیئر انرجی پر تاریخی معاہدے کی تیاری
  • پنجاب :عوامی رابطہ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت
  • 585 واٹ کی سولر پلیٹ کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی کر دی گئی