مراکش میں قحط سالی کے باعث عید الاضحیٰ پر قربانی نہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ 7 سال سے مراکش کو خشک سالی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے یہاں مویشیوں کی تعداد میں گزشتہ 12 ماہ کے دوران 38 فیصد کمی آئی ہے۔

مراکش کی وزارتِ زراعت کے مطابق گزشتہ 30 برس کی اوسط سے 53 فیصد کم بارش ہونے کی وجہ سے ملک کو سنگین خشک سالی کا سامنا ہے۔

مراکش کے بادشاہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ خشک سالی کے باعث مویشیوں کی تعداد میں کمی اور گوشت کی قیمتوں میں اضافے کے پیشِ نظر رواں برس عید کے موقع پر جانور قربان کرنے سے گریز کیا جائے۔

سرکاری ٹی وی پر بادشاہ محمد چہارم کا بیان سنایا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ ملک ماحولیاتی اور اقتصادی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے جس کے باعث مویشیوں کی تعداد میں تیزی سے کمی ہوئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں ہے جب مراکش میں عید الاضحیٰ پر قربانی نہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مویشیوں کی تعداد میں ہونے والی کمی کی وجہ سے مراکش میں گوشت کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے غریب آبادی پر بوجھ بڑھ رہا ہے۔

اس سے قبل 1966ء میں موجودہ فرماں روا شاہ محمد ششم کے والد حسن دوم نے بھی قحط سالی کی وجہ سے قربانی نہ کرنے کی اپیل کی تھی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: قربانی نہ کرنے کی اپیل مویشیوں کی تعداد میں مراکش میں کی وجہ سے کے مطابق کے باعث اپیل کی

پڑھیں:

امریکی کارکنوں کی نصف تعداد مصنوعی ذہانت کے بارے میں فکرمند کیوں؟  سروے

ویب ڈیسک — 

ایک نئی تحقیق کے مطابق امریکی کارکنوں میں مصنوعی ذہانت کے اثرات کے بارے میں ملے جلے جذبات ہیں جس کا تعلق ان کے پیشسہ ورانہ کام پر اثر ات سے ہے۔

تحقیقی ادارے’ پیو ریسرچ سینٹر‘ کے مطابق 52 فیصد امریکی کارکنوں کا کہنا ہے کہ انہیں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے مستقبل کے اثرات کے بارے میں فکر لاحق ہے۔

حالیہ سروے کے مطابق 32 فیصد ملازمین کا خیال ہے کہ مصنوعی ذہانت سے طویل مدت میں ان کے لئے ملازمت کے کم مواقع ہو جائیں گے۔

دوسری طرف 36 فیصد کارکنوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں کام کی جگہ پر مصنوعی ذہانت کے استعمال کے بارے میں پرامید ہیں۔ 33 فیصد کہتے ہیں کہ وہ خود کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے دباؤ میں محسوس کرتے ہیں۔




تقریباً چھ میں سے ایک کارکن یعنی 16 فیصد کا کہنا ہے کہ ان کے کام کچھ حصہ مصنوعی ذہانت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ تحقیقی ادارے کے مطابق دیگر 25 فیصد کا کہنا ہے کہ اگرچہ وہ اس وقت اس کا زیادہ استعمال نہیں کر رہے ہیں لیکن کم از کم ان کا کچھ کام مصنوعی ذہانت کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔ یہ رجحان بیچلرز ڈگری رکھنے والے نوجوانوں میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔

پیو ریسرچ کے یہ نتائج ایک بڑے سروے پر مبنی ہیں جس کے تحت، 7 سے 13 اکتوبر 2024 تک، 5,273 ملازمت پیشہ امریکی بالغوں کی آرا معلوم کی گئیں۔ اس دوران اس بات کا جائزہ لیا گیا تھا کہ کارکن مجموعی طور پر کام کی جگہ پر مصنوعی ذہانت کے استعمال کو کس طرح دیکھتے ہیں۔

صرف 6 فیصد ملازم پیشہ لوگوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ کام کی جگہ پر مصنوعی ذہانت کا استعمال طویل عرصےکے دوران ان کے لئے ملازمت کے مزید مواقع کا باعث بنے گا۔

تقریبا ایک تہائی یعنی 32 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے ان کے لیے مواقع کم ہوں گے اور 31 فیصد کا کہنا ہے کہ اس سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔







No media source currently available

دلچسب بات یہ ہے کہ تقریبا 17فیصد کارکنوں نے کہا کہ انہوں نے کام کی جگہ پر مصنوعی ذہانت کے استعمال کے بارے میں نہیں سنا ہے۔

ادارے کے مطابق تقریباً چھ میں سے ایک کارکن یعنی 16 فیصد خود بھی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے صارف ہیں جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کے کام کا کم از کم کچھ حصہ مصنوعی ذہانت کے ساتھ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پتہ چلا ہے کہ 81 فیصد کارکنوں کو غیر مصنوعی ذہانت کے صارفین سمجھا جاسکتا ہے۔ اس تناسب میں 63 فیصد شامل وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ وہ اپنی ملازمت میں مصنوعی ذہانت کا زیادہ یا بالکل بھی استعمال نہیں کرتے ہیں۔

اس تحقیق میں شامل کارکنوں کی اکثریت یعنی 55 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ شاذ و نادر ہی یا کبھی بھی چیٹ بوٹس جیسی مصنوعی ذہانت کی سہولیات کا استعمال نہیں کرتے ہیں۔

سروے میں شامل افراد کی عمر

جہاں تک مصنوعی ذہانت کے اثرات کا کارکنوں کی عمر سے تعلق ہے تو 18 سے 29 سال کی عمر کے کارکن مہینے میں کم از کم چند بار کام پر اے آئی چیٹ بوٹس استعمال کرنے کا امکان زیادہ ہے۔







No media source currently available

اس گروپ سے بڑی عمر کے لوگوں میں 23 فیصد کہتے ہیں کہ وہ کبھی کبھار چیٹ بوٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ سینیئر کارکنوں میں چیٹ بوٹ کا استعمال کرنے کا تناسب کم ہو کر 17 فیصد رہ جاتا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • پولیو کے دو نئے کیسز کی تصدیق، رواں سال کیسز کی تعداد پانچ ہو گئی
  • مراکشی بادشاہ کی اپنے شہریوں کو عید الاضحیٰ پر قربانی نہ کرنے کی اپیل
  • کابینہ کی تعداد 50 سے تجاوز‘ پیپلز پارٹی نے شمولیت کا فیصلہ نہ کیا
  • امریکی کارکنوں کی نصف تعداد مصنوعی ذہانت کے بارے میں فکرمند کیوں؟  سروے
  • کرد رہنما کا ترکیہ حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد ختم کرنے کا اعلان،ساتھیوں کو ہتھیار پھینکنے کی ہدایت
  • پنجاب: دن رات عدالتیں لگانے کیلئے 768 ججز رضامند، 979 کی معذرت
  • ترقی، ایک سوال
  • دنیا بھر میں سزائے موت میں اضافہ پر انسانی حقوق کمشنر کو تشویش
  • اہم سیاسی رہنما کوجیل سے رہا کر دیا گیا ، کارکنوں کی بڑی تعداد کاشاندار استقبال