امریکی میگزین "فارن پالیسی” کی طرف سے شائع ہونے والے مشترکہ مضمون میں تینوں رہنماؤں نے غزہ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کو "نسلی صفائی” اور بین الاقوامی قانون کی بنیادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی افریقہ، کولمبیا اور ملائشیا کے سربراہان نے ایک مشترکہ بیان میں غزہ کو عالمی نظام کا قبرستان قرار دیا ہے۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم، کولمبیا کے صدر گسٹاو پیٹرو اور جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی تباہی کی جنگ بین الاقوامی نظام کی ناکامی کو ثابت کرتی ہے۔امریکی میگزین "فارن پالیسی” کی طرف سے شائع ہونے والے مشترکہ مضمون میں تینوں رہنماؤں نے غزہ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کو "نسلی صفائی” اور بین الاقوامی قانون کی بنیادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ رہنماؤں نے اپنے مضمون کا آغاز ایک سوال کے ساتھ کیا کہ "بین الاقوامی نظام میں کیا بچا ہے؟ بیان میں کہا گیا ہے کہ 500 دنوں سے زیادہ عرصے سے اسرائیل جسے طاقتور ممالک کی حمایت حاصل ہے وہ سفارتی کور، فوجی ساز و سامان اور سیاسی مدد فراہم سے غزہ میں منظم طریقے سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ملی بھگت نے اقوام متحدہ کے چارٹر کی سالمیت اور انسانی حقوق، ریاستوں کے درمیان خود مختار مساوات، اور نسل کشی کی ممانعت سے متعلق اس کے بنیادی اصولوں کو ایک تباہ کن دھچکا پہنچایا ہے۔ ملائیشیا، کولمبیا اور جنوبی افریقہ کے رہنماؤں نے زور دے کر کہا کہ جو حکومت (غزہ میں) 61,000 لوگوں کے قتل کی اجازت دیتی ہے اسے محض ناکام قرار نہیں دیا جا سکتا، وہ پہلے ہی ناکام ہو چکی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بین الاقوامی جنوبی افریقہ قرار دیا

پڑھیں:

موساد کے سابق سربراہان سمیت 250سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ

موساد کے سابق سربراہان سمیت 250سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز

تل ابیب(سب نیوز) اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے 3 سربراہان سمیت 250 سے زائد سابق افسران اور اہلکاروں نے حکومت سے غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کردیا۔
موساد افسران نے اپنے بیان میں اسرائیلی فضائیہ کے اہلکاروں کی جانب سے لکھے گئے خط کی مکمل حمایت کی ہے جس میں انہوں نے اسرائیلی حکومت سے غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا تھا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ بیان سابق مذاکرات کار ڈیوڈ میدان کی جانب سے جاری کیا گیا ہے جس پر موساد کے 3 سابق سربراہان ڈینی یاتوم، افرایم ہالیوی اور تامیر پاردو کے دستخط بھی موجود ہیں۔
موساد افسران نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ غزہ جنگ وہاں موجود یرغمالیوں اور اسرائیلی فوجیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے ۔موساد افسران کے بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ریاست اور اس کے شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔
خط میں تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ غزہ جنگ ملکی سلامتی کے بجائے سیاسی و ذاتی مفادات کے لیے لڑی جا رہی ہے، فوج کی پالیسی واضح ہے کہ یہ سیاست کے لیے جنگیں نہیں کرتی۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے بدنام زمانہ انٹیلی جنس یونٹ یونٹ 8200 کے 250 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی اس خط کی حمایت کی تھی۔اسرائیلی میڈیا کے بتانا ہے اسرائیلی بحریہ کے 150 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی حکومت کو خط لکھ کر غزہ جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے عالاوہ اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے والے درجنوں ریزرو ڈاکٹروں نے اسرائیلی وزیر دفاع، آرمی چیف اور فوج کے چیف میڈیکل آفیسر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد انہوں نے اپنے ملک کی خاطر خدمات انجام دیں لیکن جنگ کو 550 روز گزرنے کے بعد انہیں لگتا ہے کہ یہ جنگ ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے لڑی جارہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • موساد کے 3 سابق سربراہان اور 250 سے زائد اہلکاروں کا غزہ جنگ ختم کرنے کا مطالبہ
  • امریکی وفد سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات اپوزیشن لیڈرز کو نہ بلانا بدنیتی: شبلی فراز
  • موساد کے سابق سربراہان سمیت 250سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ
  • امریکی ٹیکسز نے بین الاقوامی تجارتی نظم کو شدید متاثر کیا، چینی وزارت تجارت
  • اسلام آباد میں 3 روزہ ’اوورسیز پاکستانیز کنونشن‘ کا آغاز ہوگیا
  • ٹرمپ ٹیرف مضمرات
  • پاکستان ریلویز کی ٹرینوں میں صفائی کے ناقص انتظامات، مسافر کیڑے مکوڑوں کیساتھ سفر کرنے پر مجبور
  • ملائشیا میں خوفناک آتشزدگی: 5 پاکستانی کیسے پوری ملائشین قوم کے ہیرو بنے
  • دنیا پر ٹرمپ کا قہر
  • تجارتی جنگ اور ہم