چین، چھانگ عہ 6 کے نمونے سے چاند پر “میگما سمندر” کے ثبوت حاصل ہوئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
چین، چھانگ عہ 6 کے نمونے سے چاند پر “میگما سمندر” کے ثبوت حاصل ہوئے WhatsAppFacebookTwitter 0 28 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین کے چھانگ عہ 6 مشن کی جانب سے جمع کیے گئے چاند کے نمونوں کی ایک نئی تحقیق نے اس مفروضے کی تصدیق کی ہے کہ چاند اپنی ابتدائی مراحل میں پگھلے ہوئے “میگما سمندر” سے ڈھکا ہوا تھا، جس سے چاند کی ابتدا اور ارتقا کو سمجھنے کے لئے اہم ثبوت حاصل ہوئے ہیں۔
جمعہ کے روز چینی میڈیانے بتایا کہ چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن (سی این ایس اے) کے زیر اہتمام مشترکہ تحقیقی ٹیم کی سربراہی میں یہ تحقیق جرنل سائنس کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔ مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ چاند کے دور اور قریب دونوں اطراف سے ملنے والی بیسالٹ ایک جیسی ہیں ،جو آتش فشاں چٹان کی ایک قسم ہے۔ چھانگ عہ 6 کے نمونوں میں موجود بیسالٹ بنیادی طور پر 2.
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہSouth Pole-Aitken یعنی ایس پی اے بیسن کی تشکیل دینے والی ٹکراؤ نے چاند کے ابتدائی مینٹل کو تبدیل کردیا ہوگا۔ چاند کے میگما سمندر کا ماڈل پہلے چاند کے قریب سے نمونوں کی بنیاد پر قائم کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: میگما سمندر چھانگ عہ
پڑھیں:
چہل قدمی کو عادت بنانے کا ایک اور بہترین فائدہ سامنے آگیا
اپنے دل خصوصاً دھڑکن کی رفتار کو مستحکم رکھنا چاہتے ہیں تو تیز رفتاری سے چہل قدمی کو عادت بنالیں۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
بی ایم جے ہارٹ میں شائع تحقیق میں 4 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔ان افراد کے چلنے کی رفتار کے ڈیٹا کو یوکے (UK) بائیو بینک نے اکٹھا کیا تھا۔
ان میں سے لگ بھگ 82 ہزار افراد کے مختلف رفتار سے چلنے کے تفصیلی ڈیٹا کو اکٹھا کیا گیا۔تحقیق میں سست رفتار (3 میل فی گھنٹہ سے کم رفتار)، معتدل رفتار (3 سے 4 میل فی گھنٹہ) اور تیز رفتاری (4 میل فی گھنٹہ سے زائد رفتار) کا تعین کیا گیا۔
تحقیق کے مطابق 6.5 فیصد افراد سست روی سے چلنے کے عادی تھے، 53 فیصد معتدل جبکہ 41 فیصد تیز رفتاری سے چہل قدمی کرتے تھے۔ان افراد کی صحت کا جائزہ 13 سال تک لیا گیا اور اس عرصے میں 4 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد میں سے 36 ہزار 574 میں دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کی تشخیص ہوئی۔
طرز زندگی کے عناصر کو مدنظر رکھنے کے بعد دریافت ہوا کہ 4 میل فی گھنٹہ سے زائد رفتار سے چلنے والے افراد میں دل کی دھڑکن کے مسائل کا خطرہ 35 سے 43 فیصد تک کم ہوتا ہے۔چلنے کی رفتار جتنی زیادہ ہوگی، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کا خطرہ اتنا کم ہوگا۔
اسی طرح معتدل رفتار سے چہل قدمی سے بھی یہ خطرہ 27 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کے دوران دھڑکن کی رفتار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جس سے فالج، ہارٹ فیلیئر اور کارڈک اریسٹ جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین نے تسلیم کیا کہ یہ تحقیق مشاہداتی تھی تو نتائج کو حتمی قرار نہیں دیا جاسکتا اور ان کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔مگر انہوں نے کہا کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں چلنے کی رفتار اور دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا اور ایسے شواہد فراہم کیے گئے جو دونوں کے درمیان تعلق کا عندیہ دیتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تیز رفتاری سے چہل قدمی سے موٹاپے اور ورم سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے جس سے دل کے مسائل سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔