فلمی دنیا کے سب سے بڑے ایوارڈز آسکر کی 97 ویں تقریب، 3 مارچ 2025 کو منعقد ہوگی۔
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
فلمی دنیا کے سب سے بڑے ایوارڈز، آسکر کی 97 ویں تقریب، 3 مارچ 2025 کو منعقد ہوگی۔ اکیڈمی ایوارڈز کے منتظمین نے اس تقریب کی نشریات کے حوالے سے اہم اعلان کیا ہے۔اس بار آسکر ایوارڈز کی تقریب جیو ہاٹ اسٹار پر لائیو نشر کی جائے گی، جو پاکستانی شائقین کے لیے صبح 6 بجے دستیاب ہوگی۔اس کے علاوہ، آسکر کی 97 ویں تقریب کو اسٹار موویز اور اسٹار موویز سلیکٹ پر بھی 3 مارچ 2025 کو صبح 6 بجے نشر کیا جائے گا۔مداح اس ایونٹ کو دوبارہ اسٹار موویز اور اسٹار موویز سلیکٹ پر اسی دن صبح 9 بجے دیکھ سکیں گے۔اس سال کے آسکر ایوارڈز میں کئی مشہور ہستیاں شامل ہوں گی، جن میں اسٹرلنگ کے براون، جوئے الوین، ولیم دوفے، آنا دے آرمس، گولڈی ہان، اور اوپرا ونفرے جیسے نام شامل ہیں۔علاوہ ازیں، ہیلی بیری، پینیلوپی کروز، ایلے فیننگ، ووپی گولڈ برگ، اسکارلیٹ جوہانسن اور دیگر معروف شخصیات تقریب کی میزبانی کریں گی۔ رابرٹ ڈاونی جونیئر، ایما اسٹون، کلین مرفی اور دیواین جوی رندالف ایوارڈز پیش کریں گے۔آسکر ایوارڈز کی اس تقریب کا انتظار دنیا بھر کے شائقین کے لیے بے حد دلچسپی کا باعث ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان کی جمہوریت کی درجہ بندی میں نیچے ،دنیا کے 10 بدترین کارکردگی دکھانے والے ممالک میں شامل، رپورٹ دیکھیں
پاکستان کی جمہوریت کی درجہ بندی 2024 میں چھ درجے نیچے گر گئی ہے اور اسے ”دنیا کے 10 بدترین کارکردگی دکھانے والے ممالک“ میں شامل کیا گیا ہے۔
اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ کی جانب سے جاری کردہ جمہوریت کے انڈیکس کی رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔
رپورٹ میں 165 آزاد ریاستوں اور 2 علاقوں میں جمہوریت کے رجحانات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ انڈیکس پانچ اہم شعبوں پر مبنی ہے، انتخابی عمل اور کثرتیت، حکومت کی کارکردگی، سیاسی شرکت، سیاسی ثقافت، اور شہری آزادیوں کا تحفظ۔ ہر ملک کو اس کے اسکور کے مطابق چار قسم کے نظاموں میں تقسیم کیا گیا ہے، یعنی مکمل جمہوریت، عیب دار جمہوریت، ہائبرڈ نظام یا آمرانہ حکومت۔
رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر جمہوریت میں مجموعی طور پر کمی دیکھی گئی اور پاکستان کو عالمی درجہ بندی میں 124 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے جس کا مجموعی اسکور 2.84 ہے، جس کی بنیاد پر اسے آمرانہ حکومت کے طور پر درج کیا گیا ہے۔
عالمی انڈیکس میں کمی کی وجہ ”آمرانہ حکومتوں کے اسکور میں مزید خرابی“ کو قرار دی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ حالیہ برسوں میں یہ رجحان واضح ہوا ہے کہ آمرانہ حکومتیں وقت کے ساتھ مزید آمرانہ بنتی جا رہی ہیں۔
رپورت میں کہا گیا ہے کہ ہمارے انڈیکس کے مطابق دنیا کی ایک تہائی (39.2 فیصد) آبادی آمرانہ حکمرانی کے تحت زندگی گزار رہی ہے اور یہ تناسب حالیہ برسوں میں بڑھ رہا ہے۔ اب 60 ممالک کو ’آمرانہ حکومتیں‘ قرار دیا گیا ہے۔
ای آئی یو کی رپورٹ میں علاقائی تجزیہ بھی شامل تھا جس میں کہا گیا کہ ایشیا اور آسٹریلیشیا میں اوسط انڈیکس اسکور 2024 میں مسلسل چھٹے سال کم ہو کر 5.41 سے 5.31 ہوگیا۔ بنگلہ دیش نے سب سے زیادہ تنزلی کا سامنا کیا، جب کہ جنوبی کوریا اور پاکستان میں بھی اہم کمی دیکھی گئی۔
”بنگلہ دیش، جنوبی کوریا اور پاکستان بدترین کارکردگی دکھانے والے ممالک تھے جن کی عالمی درجہ بندی میں بالترتیب 25، 10 اور 6 درجے تنزلی آئی۔“
رپورٹ کے مطابق دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی نے گزشتہ سال 70 سے زائد ممالک میں انتخابات میں حصہ لیا جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ آمرانہ حکومتوں میں دھاندلی جیسے مسائل کو خاص طور پر عام قرار دیا گیا۔
”ان میں سے کئی ممالک جیسے آذربائیجان، بنگلا دیش، بیلاروس، ایران، موزمبیق، پاکستان، روس اور وینیزویلا میں آمرانہ حکومتوں نے اقتدار میں رہنے کے لیے ہر ممکن حربہ استعمال کیا۔“
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بنگلا دیش، بھارت، پاکستان اور سری لنکا جیسے ممالک کو انتخابی دھاندلی، فرقہ وارانہ سیاست اور سیاسی افراتفری جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔
”جنوبی ایشیا میں 2024 کے انتخابات میں دھاندلی اور تشدد کا سامنا رہا۔ […] پاکستان کے عام انتخابات میں سیاسی دباؤ اور حکومتی مداخلت کے الزامات سامنے آئے۔“
رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیا میں جمہوریت کے امکانات غیر یقینی ہیں اور مزید جموہریت کی ترقی کا انحصار سول سوسائٹی کے دباؤ اور سیاسی اداروں کی بڑھتی ہوئی کثرتیت اور شمولیت پر ہے۔
ڈیموکریسی انڈیکس کی ڈائریکٹر جوان ہوئے نے کہا،”اگرچہ آمرانہ حکومتیں طاقتور ہو رہی ہیں، جیسا کہ انڈیکس کے رجحان سے ظاہر ہوتا ہے، دنیا کی جمہوریتیں مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں۔“
انہوں نے مزید کہا، ”اس طویل جموہری کمی کی وجوہات پیچیدہ ہیں اگر بغاوت کرنے والے اقتدار میں آکر حکمرانی میں بہتری لانے اور شہریوں کے لیے نمایاں بہتری لانے میں ناکام ہو جائیں تو سیاسی پولرائزیشن اور ناراضگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔“