فلسطین کے بہادر بیٹے کی کہانی! 44 سال اسرائیلی قید میں گزارنے والا نائل برغوثی رہا
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
قاہرہ: دنیا کے سب سے طویل عرصے تک قید رہنے والے فلسطینی سیاسی قیدی نائل برغوثی کو 44 سال بعد اسرائیلی جیل سے رہا کر دیا گیا، مگر انہیں اپنے وطن جانے کی اجازت نہیں ملی۔ وہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت مصر جلاوطن کر دیے گئے ہیں۔
نائل برغوثی کے خاندان نے ان کی رہائی کی تصدیق کی، مگر بتایا کہ اسرائیلی حکام نے انہیں فلسطین واپس جانے سے روک دیا ہے۔ یہاں تک کہ ان کی اہلیہ کو مصر جا کر ملاقات کی اجازت بھی نہیں ملی۔
اپنی رہائی کے بعد الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں نائل برغوثی نے بتایا کہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کو بدترین تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ قیدیوں کی ہڈیاں تک توڑ دی جاتی ہیں اور انہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔
2018 میں نائل برغوثی کے بھتیجے صالح برغوثی کو قتل کر دیا گیا، ان کے بھائی عاصم کو گرفتار اور گھر مسمار کر دیا گیا۔ 2021 میں ان کے بڑے بھائی عمر برغوثی کورونا سے انتقال کر گئے، مگر اسرائیلی حکام نے نائل کو آخری دیدار کی اجازت تک نہیں دی۔
10 سالہ طویل قید کے دوران، نائل برغوثی فلسطینی تحریک مزاحمت کا استعارہ بن چکے تھے۔ ان کے ساتھی قیدی انہیں ایک ذہین، باحوصلہ اور کتاب دوست شخصیت کے طور پر جانتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
میرے بیٹے کو قتل کیس سے توجہ ہٹانے کیلئے پھنسایا جا رہا ہے، ساجد حسن
معروف اداکار ساجد حسن کا کہنا ہے کہ میرے بیٹے کو قتل کیس سے توجہ ہٹانے کےلیے پھنسایا جارہا ہے، اس کے خلاف جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔
بیٹے ساحر حسن کے منشیات کیس میں ملوث ہونے سے متعلق بیان دیتے ہوئے ساجد حسن نے کہا کہ پولیس کے الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، ساحر سے کوئی منشیات برآمد نہیں ہوئی، پولیس کا دعویٰ جھوٹا ہے۔
انٹیرو گیشن رپورٹ کے مطابق ملزم ساحر حسن منشیات کی بڑی مقدار میں فروخت پر رقم والد کے منیجر کے اکاؤنٹ میں منگواتا تھا،
انہوں نے کہا کہ بغیر وارنٹ گرفتاری پولیس نے غیر قانونی کارروائی کی، ساحر حسن کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا، پھر بھی ایف آئی آر درج کی گئی۔
اداکار نے کہا کہ پولیس نے غیر قانونی چھاپہ مارا ویڈیو ریکارڈنگ کا قانون بھی نظر انداز کیا۔
ساجد حسن نے مزید کہا کہ عدلیہ پر مکمل بھروسہ ہے، عدالت انصاف کرے گی، ساحر حسن کو قربانی کا بکرا نہیں بنایا جائے، شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں۔