اپنےبچوں سے پریشان نہ ہوں یہ آپ کے دماغ کو بوڑھا نہیں ہونے دیتے! امریکی تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک —
ایک نئی امریکی تحقیق نے ظاہر کیا ہے کہ والدین کے دماغ ان افراد کے مقابلے میں زیادہ جوان رہتے ہیں جن کے بچے نہیں ہوتے۔
امریکی ریاست کنکٹیکٹ کی "ییل یونیورسٹی” اور نیوجرسی میں صحت کے ادارے "روٹگرز صحت” کی مشترکہ ریسرچ نے ظاہر کیا ہے کہ والدین میں دماغی رابطوں ے کے ایسے نمونے بنتے ہیں جو دماغوں کے بوڑھا ہونے کے مخالف اثرات رکھتے ہیں۔
دلچسب بات یہ ہے کہ ہر نئے بچے کی آمد سے والدین کے دماغوں میں روابط کے نمونوں میں مزید مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے”پروسیڈنگز آف دی نیچرل اکیڈمی آف سائنسز ” میں شائع ہونے والے نتائج کے مطابق یہ دماغی نمونے ماں اور باپ دونوں میں دیکھے گئے ہیں۔
یہ نتیجہ ثابت کرتا ہے کہ دماغ کے بڑھاپے کے خلاف کام کرنے والے یہ نمونے کسی حیاتیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیدا نہیں ہوتے بلکہ ان کا تعلق افراد کا والدین کا کردار ادا کرنے سے ہے۔
دماغ کے مطالعے کے ادارے "روٹگرز برین ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ "سے وابستہ نفسیات کے ایسو سی ایٹ پروفیسر ایورم ہولمز کہتے ہیں کہ جو افراد والدین نہیں ہوتے ان کے بوڑھے ہونے سے دماغ کے جن فعال روابط میں کمی آتی ہے یہ وہی حصے ہیں جن میں بچوں کی پرورش کرنے والے والدین بننے والے افراد کے دماغوں میں فعال روابط میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تحقیق میں برطانیہ کے بائیو بینک سے حاصل کی گئیں دماغی اسکین کے تصاویر کا جائزہ لیا گیا ۔ اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ دماغ کے مختلف حصے کیسے ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں اور پیغام رسانی کرتے ہیں۔ ریسرچ میں خاص طور حرکت، احساس کی کیفیت اور سماجی روابط کے دوران دماغی حصوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔
ایسے والدین جن کے زیادہ بچے تھے ان کے دماغ کے مختلف حصوں میں زیادہ مضبوط روابط دیکھے گئے۔
جبکہ ایسے افراد جن کے بچے نہیں تھےان میں عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ ان حصوں کے درمیان روابط میں کمی آتی گئی۔
یہ ریسرچ اس روایتی تصور کو چیلنج کرتی ہے کہ زیادہ اولاد سے والدین کسی دباؤاور کشیدگی کا شکار ہوتے ہیں۔
اس کے برعکس ریسرچ اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ والدین کا کردار ادا کرنے سے ماحول کی بہتری کی صورت بنتی ہے جس سے جسمانی اور سماجی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا ہے اور والدین کی حالات کو سمجھنے کی اہلیت بہتر ہوتی ہے۔ یہ سارے عوامل مل کر انسانی دماغ کی صحت کی بہتر ی کا باعث بنتے ہیں۔
ہومز کے بقول بچوں کا خیال رکھنے کا ماحول، نہ کہ محض حمل، دونوں والدین پر اثرات مرتب کرتا ہے۔
ریسرچ نے یہ بھی ثابت کیا کہ والدین کے سماجی روابط کے نیٹ ورک وسیع تر ہوتے ہیں کیونکہ خاندان آپس میں ایک دوسرے کے یہاں آتے جاتے ہیں۔
تاہم، محققین کا کہنا ہے کہ ابھی اس بارے میں مزید ریسرچ کی ضرورت ہے کہ یہ معلوم کیا جائے کہ والدین کا کردار ادا کرنا ان دماغی تبدیلیوں کو کیسے پیدا کرتا ہے اور ابھی یہ دیکھنا بھی باقی ہے کہ دوسری ثقافتوں یا معاشروں میں یا خاندانوں میں والدین بننے سے کیا اثرات سامنے آتے ہیں۔
امریکی اشاعت سائنس ڈیلی کے مطابق یہ تحقیق روایتی تصورات سے پرے انسانی زندگی پر اثرا انداز ہو سکتی ہے ۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کہ والدین کے دماغ دماغ کے
پڑھیں:
صوبائی حکومت کو دکھائیں گے کہ سول نافرمانی و دھرنے کیسے ہوتے ہیں؟ فیصل کریم کنڈی
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی--فائل فوٹوگورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ دیکھتا ہوں کہ بلدیاتی نمائندوں کو یہ کیسے فنڈز نہیں دیتے، عید کے بعد ہم صوبائی حکومت کو دکھائیں گے کہ سول نافرمانی اور دھرنے کیسے ہوتے ہیں، یہ دیکھ لیں پھر کہ اپنا حق کیسے لیا جاتا ہے۔
پشاور میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی ٹی آئی ملک گیر احتجاج کس مقصد کے لیے کر رہی ہے؟ کیا اب یہ عدالتوں کے خلاف احتجاج کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ ایک شخص بار بار این آر او مانگ رہا ہے، لیکن این آر آو نہیں مل رہا، وہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہیں، ان کو عدالتوں نے سزائی ہے ہم نے نہیں۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ گورنر فیصل کریم کنڈی کی ترجیحات صرف اپنے آقاؤں کو خوش کرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور مولانا کے ساتھ جلسہ کریں گے تو کارکن کون سے نعرے لگائیں گے؟ جو مولانا فضل الرحمٰن کو مولانا نہیں کہتے تھے آج ان کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں۔
پی پی رہنما نے کہا کہ حقیقی پی ٹی آئی مولانا کے پاؤں پڑ رہی ہے جبکہ سرکاری پی ٹی آئی گالیاں دے رہی ہے، مولانا فضل الرحمٰن زیرک سیاستدان ہیں وہ کسی کے ہاتھ آنے والے نہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا وزیر اعلیٰ جب زمینداروں سے ٹیکس لینے آئیں گے تو ہم دیکھیں گے کہ یہ ٹیکس کیسے لیتے ہیں، صوبے کے لوگوں کے اگر چولہے ٹھنڈے ہوں گے تو ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
گورنر کے پی نے مزید کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کے لیے وکلاء کا پینل بنا رہے ہیں، جو ان کے کیس مفت لڑیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 20 ہزار ملازمین کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے، انہیں نکالا جا رہا ہے، یہاں نوکریاں بیچنے اور کمیشن لینے کا معمول ہے۔