ویب ڈیسک — 

دنیا کے دوسرے نمبر کے دولتمند ترین شخص جیف بیزوس کی راکٹ کمپنی،’ بلیو اوریجن‘ نےجمعرات کو اپنی 11 ویں انسانی پرواز کے لیے کچھ سیلیبریٹی مسافر خواتین کا اعلان کیا ہے، جو اس موسم بہار میں خلا میں جائینگی۔

یہ سب ہی اپنے اپنے شعبے میں معرو ف ہیں۔ لارین سانچیز اس کمپنی کے مالک جیف بیزوس کی منگیتر ہیں اوروہ خود ہیلی کاپٹر پائلٹ اور سابق ٹی وی صحافی ہیں۔ انہوں نے ہی اس کےعملے کا انتخاب کیا ہےجو مغربی ٹیکساس سے 10 منٹ کی خلائی پرواز پر ان کے ساتھ شامل ہوگا۔

عائشہ بو ایوارڈز کی ایک تقریب میں۔

یہ بلیو اوریجن کی 11ویں انسانی خلائی پرواز ہوگی۔

یہ خواتین اس موسم بہار میں کسی وقت” نیو شیپرڈ ‘راکٹ میں خلا کا سفر کریں گی تاہم لانچ کی کوئی تاریخ نہیں دی گئی۔

سانچیز نے گلوکار ہ کیٹی پیری اور ٹی وی میزبان گائل کنگ کے ساتھ ساتھ ناسا کی سابق راکٹ سائنسدان عائشہ بوو، ریسرچ سائنسدان امندا نووئین اور فلم پروڈیوسر کیرین فلین کو مدعو کیاہے۔

گلوکارہ کیٹی پیری
بلیو اوریجن راکٹ کمپنی

بلیو اوریجن 2021 سے سیاحوں کو خلا کے مختصر سفر پر لے جارہا ہے۔ کچھ مسافروں نے مفت سواری کی ہے، جبکہ دیگر نے بے وزنی کا تجربہ کرنے کے لیے بھاری رقم ادا کی ہے۔

یہ فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکا کہ خواتین کی اس آنے والی پرواز کا بل کون ادا کر رہا ہے۔

اسٹار ٹریک کے کیپٹن کرک بھی خلا میں جا چکے ہیں

2021 میں شو بز کے ایک اسٹار امریکی ٹی وی کی سائنس فکشن ٹی وی سیریز سٹار ٹریک میں کیپٹن کرک کے نام سے مشہور اداکار ولیم شاٹنر 90 برس کی عمر میں جیف بیزوس کی کمپنی بلیو اوریجن کی مدد سے درحقیقت خلا کا سفر کرنے میں کامیاب ہو گئےتھے۔







No media source now available

اس کے بعد ولیم شاٹنر خلا میں جانے والے سب سے عمر رسیدہ فرد بن گئے۔

سائنس فکشن کے مداح ولیم شاٹنر کے خلا میں جانے پر بہت پرجوش تھے۔ سٹار ٹریک میں اپنے کردار میں وہ ایک خلائی جہاز کے مدبر کمانڈر کے طور پر نظر آتے تھے۔

وہ امریکی ٹیلی وژن سے منسلک پہلے سٹار ہیں جو خلا میں جگمگائے۔ انٹرنیٹ پر مداح کیپٹن کرک کردار کا مشہور قول ’خطرہ مول لینا ہی ہمارا کاروبار ہے، اس سٹار شپ کا یہی مقصد ہے۔‘‘ شئیر کرتے رہے۔







No media source now available

ولیم شاٹنر نے امریکی ٹی وی پر 1966 سے 1969 تک نشر ہونے والی ٹی وی سیریز سٹار ٹریک میں ایک سٹار شپ یا خلائی جہاز کے کمانڈر کا کردار ادا کیا تھا۔

ولیم شاٹنر اور ان کے مزید تین ساتھی اکتوبر 2021 میں بلیو اوریجن کے خلائی جہاز میں زمین سے 107 کلومیٹر کی بلندی پر، خلا میں داخل ہوئے اور امریکی ریاست ٹیکساس کے مغربی صحرا میں پیراشوٹ کی مدد سے ان کا جہاز واپس اتر آیا۔ ان کی اس فلائٹ نے مکمل ہونے کے لیے محض دس منٹ کا وقت لیا۔

شاٹنر نے جیف بیزوس کو بتایا کہ ’’آپ نے مجھے ایک بہترین تجربہ حاصل کرنے کا موقع دیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ وہ اس تجربے کو کبھی بھول نہیں پائیں گے۔

ایمازون کے بانی جیف بیزوس سٹار ٹریک کے پرستار ہیں اور انہوں نے اس سیریز پر بعد میں بننے والی فلموں میں سے ایک میں ایک مختصر کردار بھی ادا کیا تھا۔ وہ اس فلم میں خلائی مخلوق کے کردار میں نظر آئے تھے۔

(اس رپورٹ میں معلومات ایسو سی ایٹڈ پریس کسے لی گئی ہیں)

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: بلیو اوریجن جیف بیزوس سٹار ٹریک خلا میں

پڑھیں:

افغانستان: 20 مرد و خواتین کو مختلف الزامات پر سرِ عام کوڑوں کی سزا

ویب ڈیسک — افغانستان میں طالبان حکومت نے مختلف جرائم میں ملوث 20 افراد کو سرِ عام کوڑے مارے ہیں۔ سزا پانے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔

صوبہ خوست میں مختلف جرائم میں ملوث 18 افراد کو کوڑ ے مارے گئے جب کہ ان کو قید کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔

صوبائی فوجداری عدالت کے فیصلے کے مطابق چار افراد کو ہم جنس پرستی جب کہ 14 افراد کو ناجائز تعلقات کے الزامات میں سزا دی گئی جن میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔

سزاؤں کے نفاذ کے موقع پر صوبائی ثالثی عدالت کے چیئرمین الحاج مفتی امین اللہ، اربن کورٹ کے چیف مولوی نقیب اللہ اور عام شہری موجود تھے۔ بیان کے مطابق یہ سزائیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق دی گئی ہیں۔


صوبہ خوست سے تعلق رکھنے والے صحافی یوسف منگل کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے دی جانے والی سزائیں کسی گراونڈ یا چوراہے پر نہیں بلکہ سرکاری عمارت کے احاطے میں دی گئی ہیں۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے نذر الاسلام سے گفتگو میں یوسف منگل نے کہا کہ اس سرکاری عمارت کے احاطے میں عام شہریوں کا داخلہ منع تھا۔ وہاں جانے والے کسی بھی فرد کو کیمرا یا موبائل لانے کی بھی اجازت نہیں تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اس نوعیت کے واقعات کی کوئی ویڈیو یا تصویر منظرِ عام پر نہیں آتی۔

یوسف منگل نے بتایا کہ اس سے قبل بھی خوست میں کوڑے مارنے کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔ لیکن ان پر عمل درآمد کے وقت عوامی رسائی محدود رکھی جاتی ہے۔ تاہم ان واقعات کے بارے میں مقامی سطح پر بات چیت ضرور ہوتی ہے جس سے خوف و ہراس پھیل جاتا ہے۔

یوسف منگل کا کہنا تھا کہ طالبان کی شرعی سزاؤں کے درست اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں کیوں کہ وہ خود بھی ان معاملات کو زیادہ نمایاں نہیں کرتے۔

صوبہ خوست کے ساتھ ساتھ صوبہ پروان میں دو افراد کو کوڑوں کی سزا دی گئی ہے جب کوڑوں کی سزا دی جا رہی تھی تو یہ منظر دیکھنے کے لیے مقامی آبادی، عدلیہ اور طالبان حکومت کے عہدیداران موجود تھے۔

جن افراد کو سرِ عام سزا دی گئی اُن پر زنا اور ناجائز یا غیر فطری تعلقات قائم کرنے کے الزامات تھے۔




افغان طالبان کی سپریم کورٹ کے مطابق تمام مجرموں کو 39، 39 کوڑوں کی سزا دی گئی ہے جب کہ ان افراد کو ایک سے سات برس کے درمیان قید کی سزائیں بھی سنائی گئی ہیں۔

طالبان نے 2021 میں افغانستان پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سینکڑوں مردوں اور خواتین کو عوامی طور پر کوڑے مارنے کی سزا دی ہے جن میں زیادہ تر افراد پر زنا، بھاگ کر شادی کرنے، ناجائز تعلقات، چوری یا ڈکیتی جیسے جرائم کے الزامات تھے۔

افغان طالبان کی اعلیٰ عدالت کے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق صرف فروری کے مہینے میں اب تک 86 شہریوں کو دی گئی کوڑوں کی سزا پر عمل ہوا ہے جن میں 17 خواتین بھی شامل ہیں۔

اقوامِ متحدہ نے طالبان کی شہریوں کو جسمانی ایذا پہنچانے والی سزا کی مذمت کی ہے اور اس طرح کی سزاؤں کو بین الاقوامی قوانین اور انسانی وقار کی خلاف ورزی بھی قرار دیا ہے۔

اقوامِ متحدہ نے طالبان سے اس عمل کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

طالبان اپنی حکومت کے نظامِ انصاف اور مجموعی طرزِ حکمرانی کا دفاع کرتے ہیں۔ طالبان کہتے ہیں کہ ان کی لاگو کردہ سزائیں اسلامی قوانین یا شریعت کے مطابق ہیں۔ وہ ان سزاؤں کے عمل درآمد پر تنقید کو غلط فہمی قرار دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ اگست 2021 میں افغانستان سے غیر ملکی افراد کے انخلا کے ساتھ ہی طالبان کابل سمیت ملک بھر پر قابض ہو گئے تھے اور اس کے بعد انہوں نے وہاں عبوری حکومت قائم کی تھی۔

طالبان کی عبوری حکومت کو تاحال کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا ہے۔

طالبان نے خواتین کی تعلیم اور روزگار تک رسائی پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جس سے وہ عوامی زندگی سے مکمل طور پر دور ہو گئی ہیں۔

افغانستان میں لڑکیوں کی چھٹی جماعت سےآگے تعلیم کے حصول پر پابندی عائد ہے جب کہ خواتین کے لیے روزگار کے مواقع بھی محدود کر دیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ خواتین کے تنہا پبلک پارکوں جانے پر بھی پابندی ہے جب کہ انہیں 70 کلومیٹر سے زائد سفر کے لیے محرم مرد کے ساتھ ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں طالبان کی ان پالیسیوں کو خواتین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتی ہیں۔ تاہم طالبان اسے اسلامی قوانین کے مطابق قرار دیتے ہیں۔

اقوامِ متحدہ نے طالبان کے خواتین کے حوالے اسے اقدامات کو "جنسی امتیاز’ قرار دیا ہے۔ طالبان کی خواتین پر عائد ان پابندیوں کو ختم کرنے کے مسلسل مطالبات سامنے آ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پرویز خٹک وفاقی کابینہ میں شامل، کیا سابق وزیراعلیٰ و وزیر وفاع کا مشیر بننا تنزلی ہے؟
  • پنجاب کے بعد سندھ حکومت کا بھی پنک بائیک دینے کا اعلان
  • سی ڈی اے کمرشل پلاٹس کی نیلامی: تیسرے روز 2.8 ارب روپے میں جی الیون مرکز پلاٹ فروخت، مجموعی آمدنی 19.61 ارب تک پہنچ گئی
  • 16 ممالک کے مزید 57 مسافر کراچی میں آف لوڈ
  • لاہور ایئرپورٹ: جعلی، مشتبہ، نامکمل دستاویزات پر 2 ماہ میں 3171 مسافروں آف لوڈ
  • ڈاکٹر عائشہ عیسانی کا وائس چانسلر شیخ ایاز یونیورسٹی تقرری کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا
  • مریم نواز کا بڑا اقدام، پنجاب وائلڈ لائف فورس میں پہلی بار خواتین کو شامل کر لیا گیا
  • 500 نیو کلیئر بموں کی طاقت رکھنے والا خلائی پتھر زمین کی طرف بڑھنے لگا
  • افغانستان: 20 مرد و خواتین کو مختلف الزامات پر سرِ عام کوڑوں کی سزا