امریکہ: وفاقی اداروں سے عارضی ملازمین کی برطرفیاں روکنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک _ امریکہ کی وفاقی عدالت کے ایک جج نے محکمۂ دفاع سمیت سرکاری اداروں میں کام کرنے والے عارضی ملازمین کی بر طرفی کے عمل کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔
سان فرانسسکو کی عدالت کے وفاقی جج نے جمعرات کو نتیجہ اخذ کیا کہ وفاقی اداروں میں کام کرنے والے عارضی ملازمین کی برطرفیاں ممکنہ طور پر غیرقانونی ہیں۔
لیبر یونین اور بعض تنظیموں نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے فیڈرل ورک فورس کی چھانٹی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر سماعت کرتے ہوئے جج نے درخواستوں گزاروں کو عارضی ریلیف دیا ہے۔
ڈسٹرکٹ جج ولیم السپ نے حکم میں کہا ہے کہ آفس آف پرسنل مینیجمنٹ (او پی ایم) وفاقی اداروں کو آگاہ کرے کہ وہ محکمۂ دفاع سمیت دیگر وفاقی اداروں سے عارضی ملازمین کی برطرفیوں کا مجاز نہیں ہے۔
جج نے کہا کہ او پی ایم کا اختیار نہیں ہے کہ وہ اپنے تئیں ملازمین کو ملازمت پر رکھے یا انہیں برطرف کرے۔
وفاقی اداروں میں کام کرنے والے ہزاروں ملازمین برطرف کیے جا چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ وفاقی اداروں میں اضافی ورک فورس کو غیر ضروری اور نااہل قرار دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ پانچ مزدور یونینز اور پانچ غیر منافع بخش تنظیموں نے عارضی ملازمین کی برطرفیوں کے خلاف مختلف درخواستیں دائر کی تھیں۔
درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ عارضی ملازمین کو اس دعوے کی بنیاد پر نکالا جا رہا ہے کہ ان کی کارکردگی ٹھیک نہیں۔ تاہم آفس آف پرسنل مینیجمنٹ کا اختیار نہیں ہے کہ وہ عارضی ملازمین جو ایک سال سے بھی کم عرصے سے کام کر رہے ہیں، انہیں ملازمتوں سے نکالے۔
حکومتی فیصلوں کا دفاع کرنے والے وکلا کا کہنا ہے کہ آفس آف پرسنل مینیجمنٹ نے برطرفیوں کے احکامات نہیں دیے۔ تاہم اس نے اداروں سے پوچھا ہے کہ عارضی ورکرز ملازمت جاری رکھ سکتے ہیں یا نہیں۔
حکومتی وکلا کا مزید کہنا ہے کہ عارضی ورکرز مستقل ملازم نہیں ہیں اور صرف ایسے ملازمین کو بھرتی کیا جانا چاہیے جن کی کارکردگی نمایاں ہو اور وہ مقصد رکھتے ہوں۔
ایک اندازے کے مطابق امریکہ کے وفاقی اداروں میں دو لاکھ عارضی ملازمین کام کرتے ہیں۔
مزدور یونیز نے حکومت کو وفاقی اداروں میں چھانٹی سے روکنے کے لیے حال ہی میں دو دیگر وفاقی عدالتوں سے بھی رجوع کیا تھا۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ سے لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: وفاقی اداروں میں عارضی ملازمین کی کرنے والے
پڑھیں:
ریٹائرڈ اور متوفی ملازمین کی بیواؤں کی پنشن بوگس پنشنرز کے نام نکلوانے کا انکشاف
کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ریٹائرڈ اور انتقال کر جانے والے ملازمین کی بیواؤں کی پنشن بوگس پنشرز کے نام سے نکلوانے کا انکشاف ہوا ہے۔یہ انکشاف سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ہوا جو چیئرمین نثار کھوڑو کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے ریٹائرڈ اور انتقال کر جانے والے ملازمین کی بیواؤں کی پنشن بوگس پنشنرز کے ذریعہ نکالی جاتی رہی ہے اور 2 ارب 21 کروڑ روپے کے پنشن فنڈز میں ماہانہ کروڑوں روپے بوگس پنشنرز کے نام سے نکلوائے گئے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ بوگس پنشنرز کے نام 667 ملین نکلوانے پر کے ڈی اے ڈائریکٹر فنانس کو معطل کیا گیا جب کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پنشن فنڈز میں گھپلوں کی تحقیقات ایف آئی اے کے حوالے کر دی ہیں۔اس موقع پر چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے اجلاس میں موجود کے ڈی افسران سے استفسار کیا کہ بغیر تصدیق پنشن کیوں ادا کی جا رہی ہے؟
سیکریٹری کے ڈی اے نے بتایا کہ ادارہ ہر ماہ 2 ارب سے زائد کا پنشن فنڈ جاری کرتا ہے اور متعلقہ بینک ہر 6 ماہ میں بائیو میٹرک تصدیق کرنے کے بعد متعلقہ فرد کی پنشن جاری رکھتا ہے۔ کے ڈی اے میں 500 بوگس پنشنرز ثابت ہوئے، جس کے بعد ان کی پنشن بند کر دی گئی۔نثار کھوڑو نے کہا کہ جب ہر چھ ماہ میں بائیومیٹرک تصدیق ہوتی ہے تو 500 بوگس پنشنرز کے نام کروڑوں روپے کیسے نکلوا لیے گئے؟