پی ٹی آئی انٹرا پارٹی کیس4مارچ کو الیکشن کمشن میں سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی )الیکشن کمشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔پی ٹی آئی انٹرا پارٹی کیس کی سماعت چار مارچ کو ہوگی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور روف حسن کو نوٹس جاری کر دئیے گئے جبکہ اکبر ایس بابر اور دیگر درخواست گزاروں کو بھی نوٹس جاری کیا گیا۔ پی ٹی آئی نے مارچ 2024 میں انٹرا پارٹی الیکشن کروائے تھے جبکہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جواب جمع کروانے کے لیے موقع دے رکھا ہے۔اس سے قبل، 11 فروری کو بھی پی ٹی آئی انٹرا پارٹی کیس سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
طلباء تحریک نے آمر کو شکست دی،بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم بیگم خالدہ ضیا کا ملک میں فوری الیکشن کا مطالبہ
طلباء تحریک نے آمر کو شکست دی،بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم بیگم خالدہ ضیا کا ملک میں فوری الیکشن کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 27 February, 2025 سب نیوز
ڈھاکہ (سب نیوز )بنگلہ دیش کے اہم سیاسی جماعت کے سربراہ اور سابق وزیراعظم بیگم خالدہ ضیا نے ملک میں فوری انتخابات کا مطالبہ کر دیا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کی سربراہ بیگم خالدہ ضیا نے عبوری حکومت پر زور دیا کہ اپنے آپ کو صرف بنیادی اصلاحات تک محدود کرے تاکہ الیکشن جلد از جلد ہو سکے۔لندن سے ویڈیو لنک پر پارٹی کارکنان اور رہنما ئوں سے خطاب میں بیگم خالدہ ضیا کا کہنا تھا کہ لوگوں کو توقع ہے کہ جلد اور بنیادی اصلاحات کے بعد سب سے لیے قابل قبول الیکش کرائے جائیں گے۔
79 سالہ بیگم خالدہ ضیا دو مرتبہ ملک کی وزیراعظم رہ چکی ہیں اور انہیں 2018 میں ان کے حریف شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں کرپشن پر جیل ڈال دیا گیا تھا۔گذشتہ سال اگست میں جب طلبا کے احتجاج کے نتیجے میں شیخ حسنہ واجد کی حکومت کا خاتمہ ہوا اور وہ انڈیا بھاگ گئیں تو خالدہ ضیا کو رہا کر دیا گیا تھا۔رہائی کے بعد خالدہ ضیا علاج کے لیے برطانیہ چلی گئی تھیں جہاں سے انہوں نے جمعرات کو پارٹی کارکنان اور رہنماں سے آن لائن خطاب کیا۔
یہ گذشتہ چھ سالوں میں پارٹی کارکنان اور رہنما ئو ں سے ان کا پہلا خطاب ہے۔خالدہ ضیا نے پارٹی رہنما ئو ں اور کارکنان سے کہا کہ پارٹی کو ملک اور تحریک دونوں کی قیادت کے لیے تیار کریں۔ملک ایک نازک دور سے گزر رہا ہے۔ فاشسٹ حکومت کو طلبا اور آپ کی تحریک کے نتیجے میں بھاگنا پڑا۔حسینہ واجد کی حکومت پر عدالتوں اور سول سروس کو سیاسی بنانے، دھاندلی زدہ الیکشن کرانے اور اپنی حکومت پر جمہوری چیکس اینڈ بیلنس ختم کرنے کے الزامات تھے۔
عبوری حکومت کے سربراہ نوبل انعام یافتہ بینکر اور ماہر معیشت محمد یونس نے ملک میں اصلاحات کے لیے کئی کمیشن قائم کیے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے کا دارو مدار سیاسی جماعتوں پر ہے کہ وہ کس پر متفق ہوتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے انتخابات 2025 کے آخر یا 2026 کے اوائل میں ہوں گے۔
خالدہ ضیا نے اپنے خطاب میں بنگلہ دیش کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ خراب ہوتی امن و امان کی صورتحال میں بہتری کے لیے متحد ہو جائیں۔خالدہ ضیا نے کہا کہ فاسٹوں کے دوست اور اتحادی انقلاب کی کامیابیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے سازشیں کر رہے ہیں۔ہمیں ان سازشوں کو اپنے اندر اور بنگلہ دیش کے عوام میں ناقابل تنسیخ اتحاد قائم کرکے ناکام بنانا چاہیے۔
شیخ حسینہ واجد، جو کہ انڈیا میں خود ساختہ جلاوطنی گزار رہی ہیں، نے ڈھاکہ کی جانب سے جاری وارنٹ گرفتاری کو مسترد کیا ہے۔جس کیس میں ان کی وارنٹ گرفتاری جاری کی گئی ہے ان میں انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کا الزام بھی شامل ہے۔ آئندہ الیکشن میں بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کے جیتنے کے واضح امکانات ہیں۔