لاہور:

کینیڈا میں پچھلے نو برس سے قائد لبرل پارٹی، جسٹین ٹروڈو کی حکومت ہے۔بعض غلطیوں سے حکومت مقبول نہ رہی اور دسمبر 24ء میں صرف 20 فیصد مقبولیت رہ گئی۔

اتنی گراوٹ کبھی نہیں آئی تھی جبکہ معاصر کنزرویٹو پارٹی کی 43 فیصد ریکارڈ ہوئی۔ تبھی کینیڈین سیاست میں نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ داخل ہوئے اور متنازع بیانات سے بھونچال پیدا کر دیا.

 

یہ کہ کینیڈین مال پہ ٹیکس لگیں گے اور کینیڈا کو امریکی ریاست بن جانا چاہیے, ٹروڈو تب تک پارٹی صدارت سے مستعفی ہو چکے تھے مگر انھوں نے بہادری سے ٹرمپ کی دہمکیوں کا جواب دیا۔

لبرل پارٹی نے بھی دلیرانہ موقف اپنایا جس کا عوام نے خیرمقدم کیا, حالیہ جائزوں کے مطابق لبرل پارٹی کی عوام میں مقبولیت38 فیصد ہو چکی جبکہ کنزرویٹو کی 37 فیصد رہ گئی، یوں ٹرمپ نے حکمران جماعت کے نیم مردہ لاشے میں نئی روح پھونک دی۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

حکومت کا بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے پر غور

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل 2025ء ) وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے پر غور شروع کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آنے والے وفاقی بجٹ 2025/26ء میں مشروبات اور پراسیس شدہ خوردنی سمیت متعدد کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافے کا امکان ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ سوفٹ ڈرنکس، جوسز اور کاربونیٹیڈ سوڈا واٹر سمیت میٹھے مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں نمایاں اضافہ زیر غور ہے، مجوزہ ڈیوٹی موجودہ 20 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد تک کی جاسکتی ہے، اس تجویز میں اضافی ذائقہ دار ایجنٹ یا مصنوعی مٹھاس والی مصنوعات شامل ہیں، پھلوں کے رس یا گودے سے بنائے گئے شربت، سکواش اور کاربونیٹیڈ واٹر بھی نظرثانی شدہ ٹیکس نیٹ میں آنے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

ایف بی آر حکام نے مزید انکشاف کیا کہ صنعتی طور پر تیار کی جانے والی مختلف ڈیری مصنوعات پر 20 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے، اس میں دودھ پر مبنی اشیاء شامل ہیں جنہیں پراسیس کیا جاتا ہے اور تجارتی فروخت کے لیے پیک کیا جاتا ہے، مزید برآں گوشت کی مصنوعات جیسے ساسیجز، خشک، نمکین یا باربی کیو گوشت کی قیمت مین ٹیکس سلیب میں مجوزہ نظرثانی کی وجہ سے اضافے کا خدشہ ہے، ٹیکسوں میں مبینہ طور پر 50 فیصد تک کا یہ اضافہ پراسیسڈ فوڈز کی ایک رینج پر بھی ہوسکتا ہے جن میں چیونگم، چاکلیٹ، کینڈی، کیریمل، پیسٹری، بسکٹ، کارن فلیکس اور دیگر سیریلز شامل ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ بیکری کی اشیاء بھی اضافے سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے، آئندہ بجٹ میں ڈیزرٹس اور چکنائی پر مبنی کھانے کی مصنوعات جیسے آئس کریم، ذائقہ دار یا میٹھا دہی، فروزن کھانے اور جانوروں یا سبزیوں کی چربی سے بنی دیگر اشیاء پر بھی ٹیکس بڑھایا جا سکتا ہے، ان ٹیکسوں میں اضافے کو مبینہ طور پر بتدریج لاگو کیا جائے گا، جس میں اگلے تین سالوں میں 50 فیصد تک مجموعی اضافہ ہوگا، حتمی فیصلے کا اعلان جون میں پیش کیے جانے والے مالی سال 2025/26ء کے وفاقی بجٹ میں متوقع ہے۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت کو آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے اور مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے، جو جاری قرض پروگرام کے تحت مزید قسطیں حاصل کرنے کے لیے اہم شرائط ہیں، اگرچہ حکومت کا موقف ہے کہ یہ اضافہ کھپت کو معقول بنانے اور صحت عامہ کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے، تاہم خوراک اور مشروبات کی صنعت کے سٹیک ہولڈرز خبردار کرتے ہیں کہ اس طرح کے اقدامات پیداوار میں کمی، ملازمتوں میں کمی اور گھرانوں پر مہنگائی کے زیادہ دباؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • قتل کی دھمکیوں کے بعد سلمان خان نے سوشل میڈیا پر کیا پیغام دیا؟
  • ’اب دوبارہ گانا مت گانا‘، کہانی سنو سے مقبول ہونے والے کیفی خلیل کا نیا گانا مذاق بن گیا
  • حکمران عوام کے زندہ بیدار ایمان پروَر جذبات کی قدر کریں، لیاقت بلوچ
  • حکومت کا بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے پر غور
  • یہ حکمران نہیں جیب کترے ہیں, مونس الٰہی
  • معیشت اور افراط زر کے معاملے پر صدر ٹرمپ کی حمایت میں کمی
  • پارٹی رہنما عوام کی خدمت میں دن رات ایک کردیں، چوہدری شجاعت
  • ہم سے پانی چھین کر کیا 7 کروڑ عوام کو بھوکا ماروگے؟ شرجیل میمن
  • سید ناصر عباس شیرازی کا امریکی دھمکیوں پر خصوصی انٹرویو
  • ٹرمپ کا یوٹرن: الیکٹرانکس پر 145 فیصد چینی ٹیرف ختم، صارفین کو ریلیف