مغربی ہواؤں کا سسٹم بلوچستان میں موجود
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
بارشیں برسانے والا مغربی ہواؤں کا سسٹم بلوچستان میں موجود ہے، ضلع قلات میں سب سے زیادہ بارش ہوئی اور اولے بھی پڑے، کوئٹہ میں بھی بارش سے ندی نالے ایک ہوگئے، ٹریفک اور بجلی کا نظام درہم برہم رہا۔
کوئٹہ میں گزشتہ شب شروع ہونے والی بارش دن بھر وقفے وقفے سے جاری رہی، پانچ ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، بارش سے کوئٹہ کی سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرتی رہیں، بارش کے دوران بجلی کا طویل بریک ڈاؤن اور ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات بڑھ گئیں۔
قلات میں 56 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، بارکھان، موسی خیل، خضدار، چاغی، پشین اور دیگر علاقوں میں بھی بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق جمعہ کو صوبہ کے بیشتر اضلاع میں موسم سرد اور مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے، تاہم دن کے اوقات میں کوئٹہ، زیارت، چمن، پشین، قلعہ عبداللّٰہ، قلعہ سیف اللّٰہ ، قلات ، ژوب ، موسیٰ خیل، لورالائی ، بارکھان، سبی، خضدار اور گردونواح میں چند مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش اور پہاڑوں پر برفباری کی تو قع ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟ مغربی بنگال میدانِ جنگ بن گیا
بھارت میں مسلم مخالف وقف بل کے پاس ہونے کے بعد مغربی بنگال سمیت کئی ریاستیں شدید احتجاج کی لپیٹ میں ہیں۔ مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے، جہاں جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صورتحال بدستور کشیدہ ہے، اور احتجاجی سرگرمیوں کو دبانے کے لیے انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مزید گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔
بی جے پی حکومت پر الزام ہے کہ وہ مسلمانوں کی آواز دبانے کے لیے ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ مظاہرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت کے ان اقدامات کو جمہوری آزادیوں پر حملہ قرار دیا ہے۔
اسی دوران بی جے پی رکن پارلیمنٹ جیوتیرمے سنگھ مہتو نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر مغربی بنگال میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
یہ قانون، جسے "کالا قانون" بھی کہا جاتا ہے، سیکیورٹی فورسز کو غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے، جن میں بغیر وارنٹ گرفتاری، تلاشی اور طاقت کا بے لگام استعمال شامل ہے۔ ناقدین کے مطابق اس قانون کے ذریعے ریاستی ظلم کو قانونی تحفظ مل جاتا ہے، اور جبری گمشدگیوں، غیرقانونی حراستوں اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا مقصد AFSPA کے ذریعے مسلمانوں کو ریاستی جبر کا شکار بنا کر ان کی سیاسی، سماجی اور مذہبی شناخت کو دبانا ہے۔
یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا مغربی بنگال کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا جا رہا ہے؟ اور کیا بھارت میں مذہبی شناخت جرم بن چکی ہے؟