فیک نیوز، فیک ویڈیوز ، فیک ڈپلومیسی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
مذکورہ بالا چھ الفاظ نے جدید دُنیا کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔ کئی حکومتیں، کئی حکمران ، کئی نظامِ حکومت اور کئی عالمی سیاسی و اقتصادی ادارے اِن چھ الفاظ کے اُٹھائے گئے متعدد اور متنوع طوفانوں کی زَد میں ہیں۔
سوشل میڈیا پر برپا اِن طوفانوں کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے کئی راہیں تلاش کی جارہی ہیں ، کئی قوانین اور ضوابط مرتب کیے جارہے ہیں لیکن یہ ایسا عفریت ہے جو قابو سے باہر ہوتا جا رہا ہے ۔ کسی فرینکنشٹائن کی طرح۔ حتیٰ کہ اب یو این او کے سیکرٹری جنرل ،انتونیو گوتریس، نے بھی کہا ہے کہ’’ سوشل میڈیا جنگ اور کھلی جہالت کا میدان بن سکتا ہے ۔ سوشل میڈیا کے پیدا کردہ زہریلے ماحول سے اظہارِ آزادی سکڑ سکتا ہے ۔‘‘ سوشل میڈیا کی طاقت سے پیدا کردہ فیک نیوز بڑی قیامتیں ڈھا رہی ہیں۔ ہمیں مذہبی طور پر حکم دیا گیا ہے کہ جب کوئی شخص کوئی بھی خبر لے کر آئے تو اِس کی تصدیق کر لیا کریں ۔ ہم نے مگر بحیثیتِ قوم ، عمومی طور پر، اِس عظیم و بے مثال حکم کی بھی، دیگر احکام کی مانند، مطلوبہ پابندی نہیں کی ۔ نتائج ہم سب کے سامنے ہیں۔
دیگر ممالک اور خطّوں کی تو بات ہی چھوڑیئے ، وطنِ عزیز کے اندر بھی متعدد بار فیک نیوز کئی فسادات اور تباہ کاریوں کا سبب بن چکی ہیں ۔اِس ضمن میں متعدد تازہ مثالیں یہاں پیش کی جا سکتی ہیں ۔ نام کیا لینا مگر سچ یہ ہے کہ فیک نیوز کی زَد میں پاکستان کی کئی نامور شخصیات بھی آ چکی ہیں ۔لاتعداد مقدمات بھی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ۔ کچھ ملزمان زیر حراست بھی ہیں ۔ مگر فیک نیوز گھڑنے ، پھیلانے اور پھر اِن کی بنیاد پر فساد پیدا کرنے والے زیادہ تر افراد کو ہنوز سزائیں نہیں دی جا سکی ہیں ۔ فیک نیوز کی ضرررسانیاں اب اتنی زیادہ بڑھ گئی ہیں کہ ملک بھر کی ذہن سازی ہو چکی ہے کہ فیک نیوز کا انسداد ہونا چاہیے ۔ اِس کے لیے شہباز حکومت نےPECAقانون منظور کر لیا ہے۔
ویسے تو اِس قانون کی بنیادیں بانی پی ٹی آئی کے دَور ہی میں رکھ دی گئی تھیں مگر اب اِسے زیادہ واضح اسلوب میں سامنے لایا گیا ہے ۔ ملک بھر کے صحافیوں اور مخالف حکومتی سیاسی جماعتوں کی جانب سے مگر PECAکے خلاف آوازیں اُٹھ رہی ہیں۔ اِسے ’’کالا قانون‘‘ گردانا جارہا ہے۔صحافیوں ، صحافتی اداروں اور پاکستان کے جملہ پریس کلبوں کی طرف سے اِس کے خلاف ایامِ سیاہ بھی منائے گئے اور دھرنے بھی دیے گئے ہیں۔ مبینہ طور پر اِس قانون کے تحت زباں بندی کے نئے دستور بنائے گئے ہیں۔ صحافتی تنظیمیں اِس کے خلاف عدالت کے دروازے پر دستک بھی دے چکی ہیں ۔
مذکورہ قانون کی مخالفت کرنے والوں کا متفقہ طور پر کہنا ہے کہPECA دراصل صحافیوں کے قلم اور زبان کو پابجولاں کرنے کی سعی ہے ۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اِس قانون کو بروئے کار لا کر حکومت جب چاہے گی ، مخالف آوازوں کو دبا سکے گی، مخالفین کو حوالہ زنداں بھی کر سکے گی ، عدالتیں صحافیوں کو لاکھوں روپے کے جرمانے بھی کر سکیں گی۔ کہا جارہا ہے کہ جو بھی اِس قانون کی کڑکی میں پھنس گیا، اُسے بیک وقت برسوںکی قید اور جرمانہ بھی کیا جا سکے گا۔
نیتوں کا احوال تو خدا ہی جانتا ہے مگر حکومت کا موقف ہے کہ ہم PECAکے تحت فیک نیوز کا انسداد اور اُپائے کرنے جا رہے ہیں۔ فیک نیوز کی طرح دُنیا بھر میں فیک ویڈیوز نے بھی تباہیاں مچا رکھی ہیں ۔ فیک نیوز اور فیک ویڈیوز جب رَل مل کر بروئے کار لائی جاتی ہیں تو اِن کی ڈھائی گئی قیامتیں دو آتشہ ہو جاتی ہیں ۔ فیک ویڈیوز نے دُنیا بھر کی نفسیات پر نہائت منفی اثرات مرتّب کیے ہیں ۔ فیک ویڈیوز کی تیاری میں بالعموم مصنوعی ذہانت یا AI(Artificial Intelligence)کی پُراسرار جدید سائنسی و ٹیکنیکل طاقت استعمال کی جارہی ہے ۔
اے آئی (AI)کا استعمال روز بروز بڑھ اور پھیل رہا ہے۔ اِس کی منفی سرگرمیوں کے انسداد کے لیے 11جنوری 2025 کو پیرس میں ایک اعلیٰ سطح کانفرنس کا 2روزہ انعقاد ہُوا ہے۔ اِس میں100کے قریب کئی سربرانِ مملکت، وزرائے اعظم ، اعلیٰ حکومتی نمائندگان اور عالمی شہرت یافتہ ارب پتی ٹیکنیکل اداروں کے سربراہوں نے حصہ لیا ہے۔فرانس کے صدر،ایمانوئل میکرون ، نے اِس کی صدارت کی ۔ پاکستان کو تو اِس میں مدعو ہی نہیں کیا گیا( کہ پاکستان میں تو خیر سے انٹر نیٹ مطلوبہ رفتار سے چلتا ہے نہ ایکس کام کرتا ہے) لیکن بھارتی وزیر اعظم ، نریندر مودی ، دعوت میں بلائے گئے۔
امریکی نائب صدر، جے ڈی وانس، بھی موجود تھے۔ امریکا میں’’گوگل‘‘ کے ہندو سی ای او ( سندر پچائی ) بھی اِس کانفرنس میں مدعو کیے گئے ، Open AIایسی ورلڈ فیم کمپنی کے سربراہ Sam Altman بھی وہاں تھے ، اینتھرو پکس نامی مصنوعی ذہانت ادارے کے سربراہ Dario Amodelبھی رونق بخش رہے تھے۔ چینی صدر (شی جن پنگ ) کے نمایندہ (Zhang Guoqing)کو بھی وہاں دعوت دی گئی تھی اور چین کی تہلکہ خیز نئی اے آئی ایپ (Deepseek) کے سربراہLiang Wenfeng کوبھی دعوت دی گئی مگر اُنھوں نے شرکت سے انکار کر دیا۔’’اے آئی ایکشن‘‘نامی اِس حساس ترین عالمی کانفرنس کا مقصدِ انعقاد یہ بتایا گیا ہے کہ AIکو انسانی فلاح اور انسانی سہولتوں کے لیے ، اجتماعی طور پر، کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے اور یہ کہ مصنوعی ذہانت کا ہلاکت خیز استعمال کن سائنسی ایجادات اور قوانین سے روکنا ممکن ہے۔ اِس کانفرنس سے خطاب کرتے ہُوئے امریکی نائب صدر، جے ڈی وانس، نے بجا کہا ہے: ’’مصنوعی ذہانت ایک ایسا ہتھیار ہے جو غلط ہاتھوں میں پہنچ کر تباہی کا سبب بنتا ہے اور اگر یہ درست ہاتھوں میں ہو تو انسانی فلاح اور خوشحالی کا موجب بن سکتا ہے۔‘‘
فیک نیوز اور فیک ویڈیوز کی طرح فیک ڈِ یپ ٹیکنالوجی کا تباہ کن استعمال بھی دُنیا کے لیے مصائب کا باعث بن رہا ہے ۔ مثال کے طور پر 25فروری 2025کو امریکی میڈیا نے یہ حیران کن خبر دی ہے کہ 24فروری کی صبح جب امریکی سرکاری محکمے (ڈیپارٹمنٹ آف ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈویلپمنٹ) کے ملازمین اپنے اپنے کمروں میں پہنچے اور اپنے کمپیوٹر کھولے تویہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اُن کی اسکرینوں پر ایک ویڈیو چل رہی ہے ۔
اس ویڈیو میں دکھایا جارہا تھا کہ امریکی صدر ( ڈونلڈ ٹرمپ) ارب پتی امریکی سرمایہ دار (ایلون مسک) کے جوتے چاٹ رہے ہیں۔ یہ ویڈیو کئی منٹوں تک دیکھی جاتی رہی ۔ پھر یہ ہٹا دی گئی۔ اِس نے مگر امریکی دارالحکومت اورٹرمپ گورنمنٹ کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ بیہودہ ’’کمال‘‘ AIاور Deep Fakeٹیکنالوجی کا تھا۔ فیک ڈپلومیسی کی تباہ کاریاں بھی کم نہیں ہیں ۔ اگر یہ کہا جائے کہ جھوٹ اور کذب کاری نے دُنیا پر غلبہ پا کر اِسے اپنی گرفت میں جکڑ رکھا ہے تو یہ کہنا بے جا نہ ہوگا ۔
اصل سفارتکاری کے پردے میں جعلی سفارتکاری (Fake Diplomacy) کی مہارتوں سے طاقتور اور مفسد ممالک اپنے مخصوص مفادات بھی سمیٹ رہے ہیں اور دُنیا بھر میں کنفیوژن کا دھواں بھی پھیلا رہے ہیں ۔ فیک ڈپلومیسی کی تازہ نشاندہی حال ہی میں ایرانی صدر، جناب مسعود پزشکیان، نے کی ہے۔
10 فروری 2025 کوایرانی صدر ، جناب مسعود پزشکیان ، نے تہران میں ایرانی انقلاب کی 46ویں سالگرہ سے خطاب کرتے ہُوئے کہا:’’امریکا فیک ڈپلومیسی کے ہتھکنڈوں سے ہمارے ملک و حکومت کو نقصان پہنچانے اور ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی کوششیں اور سازشیں کررہا ہے۔وہ ایک طرف ایران سے مکالمے اور مذاکرات کی بات کرتا ہے مگر دوسری ہی طرف ایرانی انقلاب کو ناکام بنانے کی کوشش بھی کرتا اور ایران پر تہمتیں بھی عائد کرتا ہے۔ پچھلے46برسوں سے اُس کے یہ فیک ڈپلومیٹک ہتھکنڈے کامیاب ہُوئے ہیں نہ اب ہوں گے ۔ ہر گز نہیں۔‘‘ واقعہ یہ ہے کہ ایرانی صدر کی للکار قابلِ تحسین توہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت سوشل میڈیا فیک ویڈیوز فیک نیوز سکتا ہے رہے ہیں نے بھی
پڑھیں:
سی ڈی اے بورڈ ممبرنعمان خالد کو واپس پیرنٹ ڈپارٹمنٹ بھیج دیاگیا،تحریری احکامات سب نیوز پر
سی ڈی اے بورڈ ممبرنعمان خالد کو واپس پیرنٹ ڈپارٹمنٹ بھیج دیاگیا،تحریری احکامات سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 27 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )سی ڈی اے بورڈ ممبر کو نعمان خالد کو واپس پیرنٹ ڈپارٹمنٹ بھیج دیاگیا،چیئر مین سی ڈی اے کی منظوری سے تحریری احکامات جاری،سب نیوز کو دستیاب نو ٹفیکشن کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے آفیسر نعمان خالد کو ان کی پر موشن کے بعد واپس بھیج دیا گیا ہے جو ڈیپیوٹیشن پر بطور ممبر ٹیکنالوجی اینڈ ڈیجیٹلائزیشن سی ڈی اے خدمات سر انجام دے رہے تھے۔تحریری احکامات میں سی ڈی اے کے تمام متعلقہ ڈپارٹمنٹس کو فوری طور پر این او سی جاری کرنے اور احکامات پر عمل درآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔