سحر خیزی کی برکات و فضائل
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
سحر خیزی سے مراد صبح جلد بیدار ہونا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے انسانی زندگی کی بنیادی ضروریات میں نیند کو شامل کیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے، مفہوم: ’’ہم نے نیند کو تمہارے لیے باعث آرام بنایا ہے۔‘‘ ایسے ہی دوسری جگہ ارشاد فرمایا، مفہوم:
’’ اور اس نے اپنی رحمت سے تمہارے لیے رات اور دن بنائے تاکہ رات کو آرام کرو اور دن میں اس کا فضل (روزی) تلاش کرو تاکہ تم شکر گزار بنو۔‘‘
چناں چہ رات آرام کے لیے اور دن کام کاج کے لیے بنایا گیا ہے۔ رات کو دن سے پہلے ذکر کیا کیوں کہ دن کے تمام معاملات کی بہ حسن و خوبی انجام دہی کا دار و مدار رات کے صحیح آرام پر موقوف ہے۔
اسی لیے آپ ﷺ نماز عشاء سے پہلے سونے اور نماز کے بعد فضول گوئی کو ناپسند فرماتے تھے۔ (بخاری) کیوں کہ جو جلد سوئے گا وہی جلد بیدار ہوگا۔ سحر خیزی باعث برکت و رحمت ہے۔ مشہور کہاوت ہے: ’’جلدی سونا اور جلدی اُٹھنا آپ کو صحت مند، دولت مند اور عقل مند بناتا ہے۔‘‘ یہ وہ بابرکت خوبی ہے جس کی اﷲ تعالیٰ نے قسم کھائی۔ ارشاد باری تعالی کا مفہوم ہے: ’’اور صبح کی قسم! جب وہ سانس لے۔‘‘ اور آپ ﷺ نے اﷲ تعالیٰ سے اپنی امت کے لیے اس میں برکت کی خصوصی دعا مانگی، مفہوم :’’اے اﷲ! میر ی اُمت کی صبح کو بابرکت بنا دیجیے۔‘‘ (سنن ترمذی)
چناں چہ یہ دعائے برکت رحمتہ للعالمین ﷺ نے رب العالمین سے اپنی اُمت کے لیے مانگی ہے۔ اسی کا اثر ہے کہ سبھی انسان یہ جانتے اور محسوس کرتے ہیں کہ صبح کا وقت اپنی برکات و ثمرات میں دن کے تمام اوقات سے منفرد اور افضل ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے اس بابرکت وقت میں اہل ایمان کے اعمال و صفات کو ذکر فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے، مفہوم: ’’وہ راتوں کو کم ہی سوتے ہیں پھر وہ رات کے پچھلے پہروں میں اپنے گناہوں سے معافی مانگتے ہیں۔‘‘ (الذاریات)
جیسا کہ بندہ مومن اس وقت میں بیدار ہوتا ہے۔ ایسے کائنات کی ہر چیز میں نئی زندگی آتی ہے، سوئے ہوئے لوگ بیدار ہوتے ہیں، کلیاں چٹکتی ہیں، غنچے کھلتے ہیں، پھول مہکتے ہیں، پرندے جاگتے ہیں۔ سب اﷲ کی تسبیح و تحمید کرتے ہیں۔ دوسری جگہ مومنین کی صفات کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم ہے: ’’صبر کرنے والے، سچ بولنے والے، عبادت کرنے والے (اﷲ کی راہ میں) خرچ کرنے والے اور سحر کے وقت میں معافی مانگنے والے۔‘‘ (آل عمران) ان دونوں آیات کے مفہوم میں وقت سحر اپنے گناہوں کی معافی مانگنا بندہ مومن کی صفت قرار دی گئی ہے۔ جیسا کہ اس وقت میں بیداری برکات کا سبب ہے اسی طرح اس وقت سونا باعث محرومی ہے۔ ایک روایت کا مفہوم ہے : ’’صبح کا سونا عمر کی برکت کو ختم کردیتا ہے۔‘‘ اسی لیے یحییٰ بن کثیر لکھتے ہیں: ’’صبح کا وقت غنیمت اور انعام کی تقسیم کا وقت ہے۔ یہ بہت بابرکت وقت ہے۔ اس وقت میں سونا سخت محرومی و نامرادی اور برکات سے محرومی کا سبب ہے۔ جو چاہے اس وقت جاگ کر غنیمت و انعام و برکات اور روزی و رضا کو حاصل کرلے اور جو چاہے اس قیمتی وقت کو سونے میں گزار کر خیر کثیر سے محروم ہوجائے۔‘‘
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’ہمارا رب ہر رات جب آخری تہائی حصہّ رہ جاتا ہے تو آسمان دنیا پر اترتا ہے اور فرماتا ہے: کون! مجھ سے دعا کرتا ہے میں اس کی دعا کو قبول کروں ؟ کون ! مجھ سے کچھ مانگتا ہے کہ میں اس کو دوں؟ کون! مجھ سے گناہوں کی معافی چاہتا ہے کہ میں اس کے گناہ معاف کروں؟‘‘ (صحیح بخاری)
سحر خیزی کی ایک نعمت نماز تہجد ہے جس کے بارے میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’فرض نمازوں کے بعد افضل نماز تہجد کی نماز ہے۔‘‘ (صحیح مسلم) حقوق العباد اور نماز تہجد کا اجر آپ ﷺ نے یوں بیان فرمایا، مفہوم: ’’اے لوگو! سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، رات کو نماز پڑھو جب لوگ سو رہے ہوں تو جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ۔‘‘ (سنن ترمذی)
اس بابرکت وقت کا ہر لمحہ نعمتوں کا ایک جہاں سموئے ہوئے ہے۔ سحر خیزی کا ایک انعام نماز فجر ہے۔ جس کی اﷲ تعالیٰ نے قسم کھاتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’قسم ہے فجر! کی اوردس راتوں کی۔‘‘ نماز فجر ادا کرنے کے بعد انسان اپنے آپ کو اﷲ تعالیٰ کی ضمانت میں دے دیتا ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے صبح کی نماز ادا کی وہ اﷲ کی ضمانت میں ہے۔ اے ابن آدم! غور کر اﷲ تعالیٰ اپنی ضمانت کے بدلے تجھ سے کچھ نہیں مانگتے۔‘‘ (صحیح مسلم)
اس میں دن بھر کی آفات و بلیات سے حفاظت کے ساتھ الجھے معاملات کو سنوارنے کے لیے غیبی مدد و نصرت اور حصول برکات و ثواب کی جانب بھی اشارہ ہے۔ ایک حدیث میں آپ ﷺ نے نماز فجر ادا کرنے والے کے لیے جنت کی بشارت ارشاد فرمائی ہے: ’’جس نے صبح کی دو ٹھنڈی رکعتیں پڑھیں وہ جنت میں داخل ہوگیا۔‘‘
(صحیح بخاری) دوسری حدیث میں جہنم سے آزادی کا وعدہ کیا گیا: ’’ جس نے سورج کے طلوع اور غروب ہونے سے قبل نماز پڑھی یعنی فجر اور عصر وہ ہرگز آگ میں داخل نہ ہوگا۔‘‘ (صحیح مسلم) ایک حدیث میں نماز فجر کی ادائی پر پوری رات کی عبادت کا ثواب بیان فرمایا ہے: ’’جس نے عشاء کی نماز باجماعت ادا کی گویا اس نے آدھی رات عبادت میں گزار دی اورجس نے فجر کی نماز باجماعت اد اکی تو گویا اُس نے پوری رات عبادت میں گزاری۔‘‘ (صحیح مسلم) حتیٰ کہ یہی وہ نماز ہے جس کی آذان میں سحر خیزی کا پیغام اور اعلان ہے اور مؤذن پکارتا ہے: ’’ نماز نیند سے بہتر ہے۔‘‘ جو نیند سے بیدار ہوکر برکات کو سمیٹنے کی دعوت ہے۔ ان برکات کی عظمت کی عکاسی حدیث مبارکہ کے یہ الفاظ کافی ہیں: ’’اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ عشاء اور فجر کی نماز کا ثواب کیا ہے تو لوگ اس ثواب کو حاصل کرنے کے لیے مسجدوں میں پہنچ جائیں، چاہے گھسٹ گھسٹ کر آنا پڑے۔‘‘(صحیح بخاری)
آپ ﷺ نے ایک حدیث میں سحر خیزی پہ نماز فجر ادا کرنے والے کو دیدار رب کریم کی نوید سنائی ہے۔ حضرت جریر بن عبداﷲ البجلیؓ سے روایت ہے کہ ہم چاند کی چودھویں رات کو رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے، آپ ﷺ نے چاند کی طرف دیکھا اور فرمایا: ’’تم اپنے رب کریم کو بغیر کسی رکاوٹ کے دیکھو گے جس طرح تم چاند کو دیکھتے ہو، اگر تم ایسا کرسکو تو ضرور ایسا کرو کہ طلوع آفتاب سے قبل اور غروب آفتاب سے قبل کی نماز سے عاجز و مغلوب ہوکر نہ رہ جاؤ (یعنی فجر اور عصر کی نماز کا ہر صورت اہتمام کرو) نیز سحر خیزی کی برکات کی حامل یہی وہ نماز ہے جس کی سنتوں کو نبی اکرم ﷺ نے دنیا اور دنیا میں جو کچھ ہے ا س سب سے افضل قرار دیا ہے۔ ارشاد رسول اکرم ﷺ کا مفہوم ہے: ’’مجھے فجر کی دو سنتیں دنیا و مافیھا سے زیادہ محبوب ہیں۔‘‘ دوسری روایت میں ہے: ’’فجر کی دو رکعتیں پوری دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم)
یہ تمام برکات و انعامات یقیناً سحر خیزی کے ساتھ وابستہ ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو دیگر نمازوں میں سے کسی نماز کی اتنی برکات و فضائل احادیث میں مذکور نہیں جس قدر نماز فجر کی فضیلت اور اس کی برکات مذکور ہیں۔ گویا کہ یہ تمام برکات و انوارات سحر خیزی سے وابستہ ہیں۔ اگر ان برکات کے ساتھ آپ ﷺ سے منقول بوقت صبح کے اوراد و اشغال اور مسنون اذکار و دعاؤں اور ان کے فضائل و برکات کو ذکر کیا جائے تو سحر خیزی سے وابستہ انوارات کا عالم کیا ہوگا۔
مختصراً سحر خیزی کی بہ دولت حاصل اس بابرکت وقت کا ثانی دن بھر کی کوئی گھڑی نہیں۔ دوسری جانب ہم اپنے مسلمان معاشرے میں پھیلتی بے راہ روی پہ نظر کریں تو ہم ہر گزرتے دن کے ساتھ ان برکات سے محرومی کی جانب بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ رات کو بے خوابی اور دیر تک کیا صبحِ صادق تک جاگنے کی عادت شہری زندگی کا جزو لازم بنتی دکھائی دیتی ہے۔ اور ہم ہر لمحہ فطری زندگی سے دور جاتے نظر آتے ہیں۔ خصوصاً ترقی پذیر ممالک میں دن کی روشنی میں کام کاج اور کاروباری مصروفیت کا سرانجام دینا۔ اور رات کے اوقات کو محض راحت و آرام میں صرف کرنا توانائی کے ذرایع میں بے پناہ بچت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
چوں کہ دین اسلام کی تعلیمات عین فطرت کا تقاضا ہیں اسی لیے اﷲ تعالیٰ نے سحر خیزی کے ساتھ تمام دنیاوی واخروی برکات کو منسلک کیا ہے۔ لہٰذا سحر خیزی نہ صرف جسمانی، طبّی اور نفسیاتی اعتبار سے مفید ہے بل کہ انعامات اخروی کے حصول کا بھی مؤثر ذریعہ ہے۔ اس لیے ہمیں اپنے معاشرے میں شب بیداری اور رات کو بے خوابی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی مؤثر پیرائے میں روک تھام کرنی چاہیے تاکہ مسلم معاشرے میں فطری زندگی کا رنگ پروان چڑھے اور ہماری آئندہ نسلیں دین و فطرت کے خلاف بے راہ روی و بے اعتدالی کا شکار نہ ہوں اور برکات سحر سے بھرپور مستفید ہونے کے ساتھ اعمال نبوی ﷺ پر کاربند رہ سکیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارشاد فرمایا سحر خیزی کی بابرکت وقت کرنے والے کے ساتھ ا اﷲ تعالی کی نماز اور دن رات کو فجر کی کے لیے
پڑھیں:
حکام نے سرینگر جامع مسجد میں میرے والد نسبتی کی نماز جنازہ ادا کرنیکی اجازت نہیں دی، میرواعظ عمر فاروق
میرواعظ کشمیر نے مسجد کیساتھ ساتھ چند تصاویر بھیجتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر حکام نے جامع مسجد کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ عمر فاروق کے ترجمان کے مطابق حکام نے حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کے والد نسبتی کی نماز جنازہ سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ ان کے والد نسبتی ڈاکٹر غلام سبطین مسعودی طویل علالت کے بعد رات گئے سرینگر میں انتقال کر گئے۔ وہ نیشنل کانفرنس کے قانون ساز اور سابق ممبر پارلیمنٹ حسنین مسعودی کے بھائی ہیں۔ صبح میرواعظ منزل کے ایک بیان میں جامع مسجد کے احاطے میں نماز ظہر کے بعد نماز جنازہ ادا کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ انہوں نے مسجد کے ساتھ ساتھ چند تصاویر بھیجتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر حکام نے جامع مسجد سرینگر کے دروازوں کو سیل کر دیا ہے اور اسے گھیرے میں لے لیا ہے اور بتایا ہے کہ جامع مسجد میں ڈاکٹر غلام سبطین مسعودی کی نماز جنازہ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ "میرواعظ منزل" حکام کی غم کے لمحات اور مذہبی رسومات میں بھی طاقت کے استعمال اور نمائش کی شدید مذمت کرتی ہے۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ سمیت کئی لوگوں نے میرواعظ عمر فاروق اور ایم ایل اے حسنین مسعودی کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ میرواعظ عمر فاروق کے سسر ڈاکٹر سبطین مسعودی کے انتقال کی خبر سن کر افسوس ہوا، اللہ ڈاکٹر مسعودی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، میرواعظ اور ان کے چاہنے والوں سے تعزیت کرتا ہوں۔ میں جسٹس (ریٹائرڈ) مسعودی اور ان کے اہل خانہ کے لئے دل کی گہرائیوں سے تعزیت کرتا ہوں۔