گلگت بلتستان؛ یاسین میں دو روزہ قدیم ثقافتی تہوار جشن تخم ریزی کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
گلگت:
گلگت بلتستان کی وادی یاسین میں دو روزہ 900 سالہ قدیم ثقافتی تہوار جشن تخم ریزی اختتام پذیر ہوگیا، تہوار کی رنگارنگ تقاریب میں عوام نے بھرپورشرکت کرکے موسم بہار کا استقبال کیا۔
گلگت بلتستان کے ضلع غذر کی وادی یاسین کے عوام خون جما دینے والی شدید سردی کے 5 ماہ گزارنے کے بعد فروری کے آخری ہفتے یا مارچ کے پہلے ہفتے میں جشن منا کر موسم بہار کو خوش آمدید کہتے اور کھیتی باڑی کا آغاز کرتے ہیں۔
یاسین میں 900 سالہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اس مرتبہ بھی جشن تخم ریزی کو جوش و خروش سے منایاگیا، جشن کا آغاز خاندان خوشوقت راجگان کے آخری راجہ غلام دستگیرکے گھرسے ہوا جہاں علاقہ بھر کے عمائدین اور نوجوان جمع ہوئے اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کر کے موسم بہار کو خوش آمدید کہا۔
جس کے بعد ہل چلا کر کھیتی باڑی کا سیزن شروع کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
قدیم تہوار کے سلسلے میں یاسین کے ہر گھر میں اخروٹ، خوبانی اور دیگر اشیا سے تیار کردہ میٹھی ڈش پکا کر عزیز و اقارب کو بھیجی گئیں، جشن کے دوسرے روزشاہی پولوگراونڈ یاسین میں پولومیچ کے بعد دعائے خیرکی گئی۔
جشن کی تقریبات میں گھڑسواری، گھوڑا جمپ، رسہ کشی اور پولوکے مقابلے ہوئے۔
تہوار میں یاسین کے مقامی فنکاروں نے دیسی ڈھول کی تھاپ پر اپنے فن کا مظاہرہ کیا، نوجوانوں کے ساتھ ساتھ بزرگ بھی ڈھول کی تھاپ اور موسیقی پر جھومتے دکھائی دیے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یاسین میں
پڑھیں:
تین پاکستانی علماء کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں، سید علی رضوی
ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر نے ایک بیان میں کہا کہ علماء کو رہا نہ کیا گیا تو گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج کیا جائے گا، اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تمام تر صورتحال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے صدر سید علی رضوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حوزہ علمیہ قم (جامعہ المصطفیٰ العالمیہ) میں زیر تعلیم تین پاکستانی علماء کرام کو ایران سے پاکستان آتے ہوئے ریمدان بارڈر پر نامعلوم افراد نے گرفتار کر لیا ہے، جس پر ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے بھی خلاف ہے۔ اس غیر یقینی صورت حال کے باعث گلگت بلتستان کے عوام میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ اگر ان علماء پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، بصورتِ دیگر انہیں فوراً رہا کیا جائے۔ سید علی رضوی نے کہا کہ ہم پاکستان کے بااختیار اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیں اور علماء کرام کو جلد از جلد بازیاب کروائیں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج کیا جائے گا، اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تمام تر صورتحال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔