مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ٹیسٹ پاس کرنیوالے امیداروں کی مستقبل بھرتی کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوتا، احتجاج جاری رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سردار بہادر خان یونیورسٹی کوئٹہ کی اسامیوں کیلئے لئے گئے ٹیسٹ میں پاس شدہ امیدواروں مستقل بھرتی کیلئے بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا دے دیا۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت انہیں عارضی بھرتی کے بجائے مستقبل طور پر ملامت فراہم کرے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ٹیسٹ پاس کرنیوالے امیداروں کی مستقبل بھرتی کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوتا، احتجاج جاری رہے گا۔ 2022 میں حکومت کی جانب سے 9000 اسامیوں کے لئے ٹیسٹ ہوئے، بعد ازاں بے ضابطگیوں کے الزامات لگے۔ مسئلہ عدالت میں پہچنے کے بعد عدالت نے شفاف طریقے سے میرٹ کی بنیاد پر اپوئنٹ کرنے کا حکم دیا۔ تاہم نئی حکومت نے مستقبل بھرتیوں کی بجائے عارضی طور پر ملازمین کو بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

جرمنی میں انتخابات کے بعد حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 فروری 2025ء) جرمنی کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو کے سربراہ فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ دیگر جماعتوں کو پہلے اس بارے میں بات چیت کرنا ہو گی کہ وہ کس کے ساتھ کام کرنے اور کن امور پر سمجھوتا کرنے کے لیے راضی ہیں۔

جرمن الیکشن میں قدامت پسندوں کی جیت، اے ایف ڈی دوسرے نمبر پر

جرمن پارلیمانی الیکشن میں سنٹر رائٹ بلاک فتح حاصل کرنے لیکن واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد مخلوط حکومت کی تشکیل کی طرف پیش قدمی کرتا نظر آ رہا ہے۔

سی ڈی یو کے رہنما فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ وہ مرکز کی بائیں بازو کی ایس پی ڈی کے ساتھ اتحاد کے حامی ہیں لیکن مختلف جماعتوں کو پہلے آپس میں اس بارے میں مذاکرات کرنا ہوں گے کہ وہ کس کے ساتھ کام کرنے میں خوش ہیں اور کہاں کہاں سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

(جاری ہے)

برلن میں سیاسی گہما گہمی

اتوار کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اپنی جیت کے بعد آج منگل 26 فروری کو برلن میں سی ڈی یو کے پارلیمانی گروپ کا اجلاس ہو رہا ہے۔

سی ڈی یو کے لیڈر اور تقریباً یقینی طور پر وفاقی جمہوریہ جرمنی کے اگلے چانسلر بننے والے قدامت پسند لیڈر فریڈرش میرس نے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے ساتھ مخلوط حکومت کی تشکیل کی بھرپور حمایت اور رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

جرمن انتخابات: سرکردہ سیاست دانوں کے درمیان آخری مباحثہ

کرسچن ڈیمو کریٹک یونین (سی ڈی یو)کی سسٹر پارٹی یا ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین کے صوبے باویریا کے رہنما مارکوس زؤڈر نے جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی کو بیان دیتے ہوئے اس امر پر زور دیا ہے کہ وفاقی حکومت کی تشکیل کے لیے سی ڈی یو اور ایس پی ڈی کو 'خود کو متحد کرنا چاہیے۔

بویریا کے لیڈر مارکوس زؤڈر کا اہم بیان

جرمنی کے جنوبی صوبے بویریا کے سی ڈی یو/ سی ایس یو کے رہنما مارکوس زؤڈر نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا کہ جرمنی کی معاشی اور خارجہ پالیسی کی ناگفتہ بہ صورت حال کی روشنی میں، مرکز کے دائیں بلاک اور مرکز سے بائیں بازو کی ایس پی ڈی پر لازم ہے کہ وہ اتحاد قائم کریں اور مل کر کام کریں۔

جرمن قانون ساز متنازعہ امیگریشن قانون پر آج ووٹ ڈالیں گے

مارکوس زؤڈر نے تسلیم کیا ہے کہ جرمنی میں سرکاری اخراجات کو منظم کرنے کی راہ میں حکومت پر قرضوں کے حصول کے لیے عائد کی گئی حد ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ جرمنی کا قدامت پسند بلاک سی ڈی یو/ سی ایس یو اس پابندی میں کوئی تبدیلی لانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے جبکہ سوشل ڈیموکریٹس کئی مہینوں سے اس میں اصلاحات کی وکالت کر رہے ہیں۔

سوشل ڈیمو کریٹس کا اصرار ہے کہ ملک کے معاشی اور سماجی انفرا اسٹرکچر یا بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے اور دیگر شعبوں میں ضروری اصلاحات کے لیے وفاقی حکومت مزید عوامی فنڈز خرچ کرنے کے لیے تیار رہے۔

بویریا جرمنی کا ایک اہم صوبہ مانا جاتا ہے۔ باویریا کے رہنما نے آنے والے مذاکرات کو ''مشکل‘‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ایس پی ڈی اس عمل میں نئی ​​رکاوٹیں پیدا نہیں کرے گی۔

‘‘

مشرقی جرمنی میں اے ایف ڈی کی غیر معمولی کار کردگی

وفاقی جمہوریہ جرمنی کی مشرقی ریاستوں میں گزشتہ اتوار کے پارلیمانی الیکشن کے نتائج نے جرمنی کے سایسی منظر نامے میں انتہائی دائیں بازو کی AfD پارٹی کی بیان بازی کو تقویت دی ہے۔ اے ایف ڈی پارٹی کو مشرقی جرمن علاقوں میں ملنے والے ووٹوں کی تعداد گزشتہ وفاقی انتخابات سے تقریباً دوگنا رہی اور اس سے خاص طور پر مشرقی جرمنی میں اے ایف ڈی کو کافی فائدہ پہنچا ہے۔

اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اے ایف ڈی مہاجرت مخالف پالیسی پر زیادہ آسانی سے بات چیت کر سکے گی۔

جرمن پارلیمانی انتخابات: فریڈرش میرس کو برتری حاصل

حالیہ انتخابات کے نتائج پر اک نظر

سنٹر رائٹ کرسچن ڈیموکریٹک یونین (CDU) اور اس کی باویرین سسٹر پارٹی کرسچن سوشل یونین (CSU) اتوار کو ہونے والے انتخابات میں 28.6 فیصد ووٹوں کے ساتھ سرفہرست رہی۔ انتہائی دائیں بازو کی الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) پارٹی 20.8 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے دوسرے نمبر پر رہی۔ سبکدوش ہونے والی مخلوط حکومت کی دو جماعتوں، سوشل ڈیموکریٹس (SPD) اور گرینز نے بالترتیب 16.4 فیصد اور 11.6فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔

ک م/ ش ر (اے پی، اے آر ڈی، اے ایف پی)

متعلقہ مضامین

  • ایم کیو ایم پاکستان کا سندھ حکومت کیخلاف وائٹ پیپر شائع کرنے کا اعلان
  • کوئٹہ: منشیات اسمگلنگ کیخلاف کارروائیاں، 3 ملزمان گرفتار
  • ٹرمپ نے مستقبل کے غزہ پر اے آئی ویڈیو جاری کردی، سوشل میڈیا پر ہنگامہ 
  • گورنر خیبرپختونخوا نے صوبائی حکومت کیخلاف احتجاج کا اعلان کردیا
  • کراچی،پانی و بجلی کی بندش کیخلاف شہر کے متعدد مقامات پر احتجاج
  • اسرائیلی جنگی جرائم پر احتجاج کرنے والے دو طلباء امریکی یونیورسٹی سے بے دخل
  • خصوصی طلبہ کونسلنگ سیمینار،تعلیم اور پیشہ ورانہ مستقبل سے متعلق معلومات اوررہنمائی فراہم کی گئی
  • جرمنی میں انتخابات کے بعد حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ جاری
  • مظفرگڑھ: بجلی کی بندش کیخلاف انوکھا احتجاج، میپکو دفتر کے سامنے کچرا ڈال دیا گیا