یوکرین نے ایک بڑے معاہدے کے ابتدائی خدوخال پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت امریکہ کو یوکرین کے معدنی ذخائر تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے۔ کییف کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ اس معاہدے کے حوالے سے امریکہ کی جانب سے شدید دباؤ ہے جو یوکرین اور امریکی صدور کے درمیان اختلافات کی ایک اہم وجہ بھی بن چکا ہے۔
یوکرین کا اندازہ ہے کہ دنیا کے “اہم خام مال” کا تقریباً پانچ فیصد اس کے پاس موجود ہے ۔ ان معدنیات میں تقریباً 1.

9 کروڑ ٹن گریفائٹ کے ثابت شدہ ذخائر شامل ہیں جس کے باعث یوکرین دنیا کے پانچ بڑے گریفائٹ فراہم کنندگان میں شمار ہوتا ہے۔ گریفائٹ الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریوں کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔
یوکرین یورپ کی سات فیصد ٹائٹینیم سپلائی کا حامل ہے۔ یہ ایک ہلکی دھات ہے اور ہوائی جہازوں سے لے کر پاور سٹیشنز تک کی تعمیر میں استعمال ہوتی ہے۔ اسی طرح یہ براعظم میں لیتھیئم کے ایک تہائی ذخائر کا بھی مالک ہے جو جدید بیٹریوں کی تیاری میں بنیادی جزو ہے۔دیگر اہم عناصر میں بیریلیم اور یورینیم شامل ہیں جو جوہری ہتھیاروں اور ری ایکٹرز کے لیے انتہائی اہم سمجھے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ یوکرین میں تانبے، سیسہ، زنک، چاندی، نکل، کوبالٹ اور مینگنیز کے بھی نمایاں ذخائر موجود ہیں۔ یوکرین میں ایسی نایاب دھاتوں کے وافر ذخائر بھی پائے جاتے ہیں جو ہتھیاروں، ونڈ ٹربائنز، الیکٹرانکس اور دیگر جدید صنعتی مصنوعات کی تیاری کے لیے ناگزیر سمجھے جاتے ہیں۔ اگرچہ یوکرین کے یہ وسائل بے پناہ معاشی اہمیت کے حامل ہیں مگر ان میں سے کچھ معدنی ذخائر روس کے قبضے میں جا چکے ہیں۔ یوکرین کی وزیر اقتصادیات یولیا سویریڈینکو کے مطابق تقریباً 350 ارب ڈالر مالیت کے وسائل آج بھی مقبوضہ علاقوں میں موجود ہیں۔
سنہ 2022 میں ایک کینیڈین تحقیقی ادارے سیک ڈیف نے ایک جائزہ لیا جس کے مطابق روس نے یوکرین کی 63 فیصد کوئلے کی کانوں اور اس کے نصف مینگنیز، سیزیم، ٹینٹالم اور نایاب دھاتوں کے ذخائر پر قبضہ کر رکھا ہے۔ ادارے کے سربراہ ڈاکٹر رابرٹ موگا کے مطابق ان معدنیات کی بدولت روس کو یوکرین پر سٹریٹجک اور اقتصادی برتری حاصل ہو رہی ہے۔ ماسکو نہ صرف یوکرین کی آمدنی کے ذرائع پر قبضہ جما رہا ہے بلکہ عالمی سپلائی چینز پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔
امریکہ یوکرین کے ان معدنی وسائل میں گہری دلچسپی رکھتا ہے کیونکہ یہ جدید معیشت کی بنیاد سمجھے جاتے ہیں۔ قابل تجدید توانائی، دفاعی صنعت اور صنعتی بنیادی ڈھانچے میں ان کا کردار بڑھتا جا رہا ہے جبکہ جغرافیائی سیاست میں بھی ان کی سٹریٹجک اہمیت مسلمہ ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ یوکرین کے وسائل تک رسائی حاصل کر کے چین پر اپنا انحصار کم کرنا چاہتا ہے۔ چین کے پاس دنیا کے 75 فیصد نایاب دھاتوں کے ذخائر ہیں۔ چین پہلے ہی امریکہ کے ساتھ تجارتی کشیدگی کے باعث نایاب معدنیات کی برآمد پر پابندیاں لگا چکا ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق یوکرین میں تقریباً 20 ہزار معدنی ذخائر ہیں جن میں سے 116 اقسام کی معدنیات موجود ہیں لیکن 2022 میں روسی حملے سے قبل بھی صرف 15 فیصد ذخائر ہی زیر استعمال تھے۔ یوکرین کی بڑی لیتھیئم کانیں اب تک پوری طرح دریافت نہیں کی جا سکیں، جبکہ نایاب دھاتوں کے ذخائر کا بھی ابھی تک مکمل استعمال نہیں کیا گیا کیونکہ اس کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری درکار ہے۔
یوکرین میں معدنی وسائل کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکی سرمایہ کار یوکرین کے وسائل میں دلچسپی لیتے ہیں، تو یہ یوکرین کی معیشت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہوگا۔ یوکرین میں موجود جیولوجیکل انویسٹمنٹ گروپ کی سربراہ ایرینا سپرون کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ممکنہ معاہدہ یوکرین کی کان کنی کی صنعت کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کرے گا، سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ٹیکس کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، اور ملکی معیشت کو استحکام ملے گا۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: یوکرین میں یوکرین کے یوکرین کی جاتے ہیں کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

حکومتی وسائل جماعت اسلامی کے پاس ہوں تو مسائل حل ہو سکتے ہیں، راجہ جہانگیر خان

استور میں خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی آزاد کشمیر و جی بی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھی بیوروکریسی گلگت بلتستان کے عوام کے جذبات اور احساسات سے کھیلنے کی بجائے ان کے مسائل حل کرے، نااہل حکمرانوں کو اس خطے کی حساسیت کا احساس نہیں ہے، اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی گلگت بلتستان ضلع استور کے زیر اہتمام لیڈر شپ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی آزاد کشمیر گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل راجہ جہانگیر خان اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا عبد السمیع نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں بیٹھی بیوروکریسی گلگت بلتستان کے عوام کے جذبات اور احساسات سے کھیلنے کی بجائے ان کے مسائل حل کرے، نااہل حکمرانوں کو اس خطے کی حساسیت کا احساس نہیں ہے، جماعت اسلامی نے جی بی کے عوام کے سیاسی اور آئینی حقوق کے حصول کی جدوجہد کی ہے اور حصول تک کرتی رہے گی۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی راجہ جہانگیر خان نے کہا کہ عوام کے پاس پانچ برس بعد ایک موقع آتا ہے کہ وہ ایسے افراد کو اسمبلی میں پہنچائیں تو جو امانت دار ہوں، دیانتدار ہوں اور ان کے حقوق کے لیے کام کرتے ہوں، مگر بدقستمی سے عوام انہی لوگوں کو بار بار اسمبلی میں لے جاتے ہیں جو عوام کی بجائے اپنے عزیزوں کا سوچتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ وہی ٹولہ ہے جو 77 برسوں سے عوام پر مسلط ہے اور عوام ان سے نجات کے لیے ووٹ نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے اور عوام اگر اعتماد کریں تو جماعت اسلامی اس خطے کی تقدیر بدل دے گی، نوجوانوں کے مسائل حل کرے گی۔ بنوقابل اس کی ایک مثال ہے، جماعت اسلامی اپنے طور پر عوام کی خدمت کر رہی ہے، اگر حکومت کے وسائل جماعت اسلامی کے پاس ہوں تو مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا عبد السمیع نے کہا کہ عوام موجودہ کرپٹ نظام سے تنگ آ چکے ہیں، باطل نظام نے عام آدمی کی زندگی مشکل بنا دی ہے، جماعت اسلامی اس باطل نظام کو ختم کر کے اس کی جگہ اسلام کا عادلانہ نظام لانا چاہتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا زیلنسکی کو جھٹکا: یوکرین کے لیے سیکیورٹی گارنٹی دینے سے انکار
  • حکومتی وسائل جماعت اسلامی کے پاس ہوں تو مسائل حل ہو سکتے ہیں، راجہ جہانگیر خان
  • زیلنسکی کا نیٹو رکنیت کا خواب چکنا چور، امریکہ کی ایک اور بے وفائی
  • یوکرین کی معدنیات امریکہ کے لیے اہم کیوں؟
  • ٹرمپ نے مستقبل کے غزہ پر اے آئی ویڈیو جاری کردی، سوشل میڈیا پر ہنگامہ 
  • پاکستانی فلم نایاب نے 2 بین الاقوامی اعزاز اپنے نام کرلیے
  • میئر پشاور کے اجلاس نہ بلانے پر ہنگامہ، ارکان گیٹ توڑ کر کونسل ہال میں داخل
  • وزیرستان میں گیس و تیل کے نئے ذخائر دریافت
  • سلامتی کونسل میں یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور