کانگو: انسانی امداد کی فراہمی کے لیے 2.54 ارب ڈالر درکار
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 فروری 2025ء) بیک وقت بہت سے بحرانوں کا سامنا کرنے والے افریقی ملک جمہوریہ کانگو میں ایک کروڑ 10 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے رواں سال 2.54 ارب ڈالر کے مالی وسائل درکار ہیں۔
جمہوریہ کانگو میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ ان وسائل سے دیگر کے علاوہ اندرون ملک نقل مکانی کرنے والے 78 لاکھ لوگوں کو بھی مدد مہیا کی جائے گی جو فی الوقت دنیا میں کسی جگہ بے گھر ہونے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
ملک کو درپیش مسلح تنازع، قدرتی آفات اور وباؤں سمیت کئی طرح کے بحرانوں سے مجموعی طور پر دو کروڑ 12 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔جمہوریہ کانگو میں 'اوچا' کے رابطہ کار برونو لامارکیز نے کہا ہے کہ ملک میں ہر طرح کا بحران خطرناک حدود کو چھو رہا ہے۔
(جاری ہے)
بہت بڑے مسائل کے باوجود امدادی ادارے ہر جگہ انتہائی کمزور لوگوں کی مدد کے ہدف کو لے کر زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے ہرممکن کوشش کر رہے ہیں۔
15 لاکھ بچوں کا علاج'اوچا' کے مطابق، رواں سال جمہوریہ کانگو میں تیزرفتار اور موثر طور سے انسانی امداد کی فراہمی کے ذریعے انتہائی کمزور غیرمحفوظ لوگوں کی ہنگامی ضروریات پوری کی جائیں گی۔
اس حوالے سے کی جانے والی امدادی منصوبہ بندی میں شدید غذائی قلت سے متاثرہ 15 لاکھ بچوں کو علاج معالجے، 50 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور ہیضہ، خسرہ اور چیچک کی وباؤں پر قابو پانا بھی شامل ہے۔
علاوہ ازیں، امدادی منصوبے کے تحت نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کو واپسی، روزگار کی بحالی اور موسمیاتی دھچکوں سے نمٹنے میں بھی مدد دی جانا ہے۔'اوچا' نے بتایا ہے کہ ہر طرح کے امدادی اقدامات میں انتہائی غیرمحفوظ لوگوں بالخصوص خواتین اور بچوں کو تحفظ دینا اولین ترجیح ہے۔
برونو لامارکیز نے کہا ہے کہ جمہوری کانگو میں بہت بڑے پیمانے پر امدادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے عالمی برادری کی جانب سے بڑے پیمانے پر وسائل کی فراہمی درکار ہے۔ بصورت دیگر ناصرف ملک بلکہ پورا خطہ شدید عدم استحکام کا شکار ہو جائے گا امدادی اداروں کی صلاحیت بھی بری طرح متاثر ہو گی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جمہوریہ کانگو میں کی فراہمی کے لیے
پڑھیں:
یو اے ای کے 5 سالہ ویزے کے لیے درکار دستاویزات اور بینک بیلنس کتنا ہونا چاہیے؟
متحدہ عرب امارات کی جانب سے 5 سالہ ملٹی پل انٹری ٹورسٹ ویزا اب پاکستانی شہریوں کے لیے دستیاب ہے، متحدہ عرب امارات نے 5 سالہ ملٹی پل انٹری ٹورسٹ ویزا کچھ سال قبل متعارف کیا تھا، جو پاکستانیوں سمیت تمام ممالک کے شہریوں کے لیے دستیاب ہے۔
یہ ویزا 5 سال کی مدت کے لیے کارآمد ہوگا اور ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کو کسی گارنٹر یا میزبان کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ اس ویزے کے تحت بار بار متحدہ عرب امارات میں داخلے کی اجازت ہوگی۔
واضح رہے کہ سیاح کو ہر وزٹ پر 90 دن تک قیام کی اجازت ہوگی، جسے مزید 90 دن کے لیے بڑھایا جاسکتا ہے تاہم، ایک سال میں مجموعی قیام 180 دن سے زائد نہیں ہونا چاہیے۔
اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین محمد عدنان پراچہ کے مطابق یہ پاکستان کے لیے بہت خوش آئند بات ہے کہ یو اے کی جانب سے 5 سالہ ویزا پاکستانیوں کے لیے بھی کھول دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای گولڈن ویزا: طلبا کو کون سے بڑے فائدے مل سکتے ہیں؟
’اس سے سیاحت کو فروغ ملے گا اس کے علاوہ سیاح اور کاروباری افراد جنہیں بار بار ویزا لگوانا پڑتا تھا، اب اس پانچ سال کے ملٹی پل انٹری ویزے کی وجہ سے انہیں کمفرٹ زون مل گیا ہے، کیونکہ اس ویزے کی معیاد 5 سال ہوگی۔‘
5 سالہ اس ویزے کے حصول کے لیے کراچی اور اسلام آباد میں مقررہ سینٹرز جا کر کوئی بھی شخص باآسانی بینک اسٹیٹمنٹ دکھانے کے علاوہ کنفرم ہوٹل ریزرویشن، کنفرم ریٹرن ٹکٹ اور اگر وہاں جا کر کسی کے گھر پر ٹھہرنا ہے تو اس سے رشتہ داری اور اس سے منسلک تمام تر واضح تفصیلات جمع کرواسکتا ہے۔
’ویزے کے حصول کے لیے سب سے اہم بینک اسٹیٹمنٹ ہے، جس کے مطابق ویزے کے درخواست گزار کے بینک اکاؤنٹ میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران کم از کم 4 ہزار ڈالر یا اس کے مساوی کسی بھی کرنسی میں بینک بیلنس ہونا چاہیے۔‘
عدنان پراچہ کے مطابق ان تمام تفصیلات کے علاوہ ہیلتھ انشورنس بھی ہونی چاہیے، جس کے بعد پھر بائیو میٹرک سسٹم ہے، جس کے ذریعے 3 سے 4 دن کے اندر فیس جمع کروانے کے بعد متعلقہ فرد کو ویزا ایشو کردیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: یو اے ای: ورک پرمٹ اور رہائشی ویزا پروسیسنگ کا عمل اب پہلے سے بھی تیز
’پہلے بھی سیاحتی ویزے کی درخواستوں کے مسترد ہونے کے امکانات تھے جو اس ملٹی پل انٹری ویزے کے حصول میں میں لاحق ہوسکتے ہیں کیونکہ اس میں یو اے ای امیگریشن باقاعدہ تمام تر دستاویزات کو چیک کرنے کے بعد ویزا جاری یا درخواست مسترد کریں گے۔‘
ایمپلائمنٹ ویزے کے حوالے سے عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے پاکستان کے لیے یہ ایک بہت اچھا قدم اٹھایا گیا ہے کیونکہ مقامی بیوروز کا ایمپلائمنٹ کے حوالے سے بزنس تقریباً گزشتہ ڈیڑھ سال سے کافی متاثر رہا ہے۔
’ہماری ہائی اسکلڈ ورک فورس خاص طور پر یو اے ای کو ترجیح دیتی ہے اور وہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے یو اے ای سیکٹر کی بحالی کی منتظر رہی ہے۔ امید ہے کہ ایمپلائمنٹ ویزے پر بھی یو اے ای کی جانب سے نظر ثانی کی جائے گی۔‘
مزید پڑھیں: امریکا کی جانب سے پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی برین ڈرین میں کمی کا سبب بن سکتی ہے؟
اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق 2 برس قبل تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار کے قریب ورک فورس ایکسپورٹ کی گئی تھی، جو اب کم ہو کر 70 ہزار تک آ چکی ہے۔ ’وزٹ ویزا کے لیے ملٹی پل انٹری ویزا بہت اچھا قدم ہے لیکن حکومت کو اب ورک ویزا بھی باقاعدہ بحال کروانا چاہیے۔‘
پاکستان میں سعودی عرب کے بعد سب سے زیادہ زرمبادلہ یو اے ای سے بھیجا جاتا ہے، تقریباً 15 لاکھ کے قریب پاکستانی یو اے ای میں مقیم ہیں۔’ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ یو اے ای کی حکومت سے بات کر کے ہماری ورک فورس ویزا رجیم بحال کروائی جائے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن ایمپلائمنٹ ویزے بینک اسٹیٹمنٹ پاکستان ریٹرن ٹکٹ سعودی عرب سیاحتی ویزے ملٹی پل انٹری ٹورسٹ ویزا ملٹی پل انٹری ویزے ہائی اسکلڈ ہوٹل ریزرویشن ورک فورس وزٹ ویزا