وزیراعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں کوئی میچ جیتے بغیر ٹورنامنٹ سے باہر ہونے پر شہباز شریف نوٹس لیں گے جب کہ بورڈ میں لوگ اپنی طاقت سے آنے کے بعد من مرضی کرتے ہیں، یہاں 50،50 لاکھ تنخواہیں لینے والے مینٹورز کچھ نہیں کرتے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ کرکٹ بورڈ ایک آزاد ادارہ ہے اور ان کا جو دل کرے وہ کرسکتا ہے لیکن بورڈ اور ٹیم کی حالیہ کارکردگی پر میری ذاتی رائے ہے کہ میں وزیراعظم سے استدعا کروں گا کہ اس پر پارلیمنٹ اور کابینہ میں بحث ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کسی ایک چیئرمین کی بات نہیں ہے یہ ایک سلسلہ ہے، پچھلے 10 سال آپ دیکھ لیں کہ وہاں کیا ہوتا رہا ہے، نچلی سطح پر کلب یا ڈسٹرکٹ لیول کی کرکٹ پر کیا پیسہ خرچ ہورہا ہے اور اوپر کے لیول پر کتنے اور کس قسم کے اخراجات ہورہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 50، 50 لاکھ کے مینٹور بنادیے گئے اور انہیں خود میڈیا میں یہ کہتے ہوئے سناگیا ہے کہ ہمیں پتہ ہی نہیں ہمارا کام کیا ہے، یعنی کام نہ کرنے کے 50 لاکھ روپے ماہانہ دیے جارہے ہیں، اس کے علاوہ دیگر ذمہ داران کو ملنے والی مراعات کو دیکھیں تو پتہ نہیں چلتا کہ یہ پاکستان ہے یا پھر یورپ کا کوئی ترقی یافتہ ملک ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان کی جمہوریت کی درجہ بندی میں نیچے ،دنیا کے 10 بدترین کارکردگی دکھانے والے ممالک میں شامل، رپورٹ دیکھیں

پاکستان کی جمہوریت کی درجہ بندی 2024 میں چھ درجے نیچے گر گئی ہے اور اسے ”دنیا کے 10 بدترین کارکردگی دکھانے والے ممالک“ میں شامل کیا گیا ہے۔

اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ کی جانب سے جاری کردہ جمہوریت کے انڈیکس کی رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔

رپورٹ میں 165 آزاد ریاستوں اور 2 علاقوں میں جمہوریت کے رجحانات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ انڈیکس پانچ اہم شعبوں پر مبنی ہے، انتخابی عمل اور کثرتیت، حکومت کی کارکردگی، سیاسی شرکت، سیاسی ثقافت، اور شہری آزادیوں کا تحفظ۔ ہر ملک کو اس کے اسکور کے مطابق چار قسم کے نظاموں میں تقسیم کیا گیا ہے، یعنی مکمل جمہوریت، عیب دار جمہوریت، ہائبرڈ نظام یا آمرانہ حکومت۔

رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر جمہوریت میں مجموعی طور پر کمی دیکھی گئی اور پاکستان کو عالمی درجہ بندی میں 124 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے جس کا مجموعی اسکور 2.84 ہے، جس کی بنیاد پر اسے آمرانہ حکومت کے طور پر درج کیا گیا ہے۔

عالمی انڈیکس میں کمی کی وجہ ”آمرانہ حکومتوں کے اسکور میں مزید خرابی“ کو قرار دی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ حالیہ برسوں میں یہ رجحان واضح ہوا ہے کہ آمرانہ حکومتیں وقت کے ساتھ مزید آمرانہ بنتی جا رہی ہیں۔

رپورت میں کہا گیا ہے کہ ہمارے انڈیکس کے مطابق دنیا کی ایک تہائی (39.2 فیصد) آبادی آمرانہ حکمرانی کے تحت زندگی گزار رہی ہے اور یہ تناسب حالیہ برسوں میں بڑھ رہا ہے۔ اب 60 ممالک کو ’آمرانہ حکومتیں‘ قرار دیا گیا ہے۔

ای آئی یو کی رپورٹ میں علاقائی تجزیہ بھی شامل تھا جس میں کہا گیا کہ ایشیا اور آسٹریلیشیا میں اوسط انڈیکس اسکور 2024 میں مسلسل چھٹے سال کم ہو کر 5.41 سے 5.31 ہوگیا۔ بنگلہ دیش نے سب سے زیادہ تنزلی کا سامنا کیا، جب کہ جنوبی کوریا اور پاکستان میں بھی اہم کمی دیکھی گئی۔

”بنگلہ دیش، جنوبی کوریا اور پاکستان بدترین کارکردگی دکھانے والے ممالک تھے جن کی عالمی درجہ بندی میں بالترتیب 25، 10 اور 6 درجے تنزلی آئی۔“

رپورٹ کے مطابق دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی نے گزشتہ سال 70 سے زائد ممالک میں انتخابات میں حصہ لیا جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ آمرانہ حکومتوں میں دھاندلی جیسے مسائل کو خاص طور پر عام قرار دیا گیا۔

”ان میں سے کئی ممالک جیسے آذربائیجان، بنگلا دیش، بیلاروس، ایران، موزمبیق، پاکستان، روس اور وینیزویلا میں آمرانہ حکومتوں نے اقتدار میں رہنے کے لیے ہر ممکن حربہ استعمال کیا۔“

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بنگلا دیش، بھارت، پاکستان اور سری لنکا جیسے ممالک کو انتخابی دھاندلی، فرقہ وارانہ سیاست اور سیاسی افراتفری جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔

”جنوبی ایشیا میں 2024 کے انتخابات میں دھاندلی اور تشدد کا سامنا رہا۔ […] پاکستان کے عام انتخابات میں سیاسی دباؤ اور حکومتی مداخلت کے الزامات سامنے آئے۔“

رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیا میں جمہوریت کے امکانات غیر یقینی ہیں اور مزید جموہریت کی ترقی کا انحصار سول سوسائٹی کے دباؤ اور سیاسی اداروں کی بڑھتی ہوئی کثرتیت اور شمولیت پر ہے۔

ڈیموکریسی انڈیکس کی ڈائریکٹر جوان ہوئے نے کہا،”اگرچہ آمرانہ حکومتیں طاقتور ہو رہی ہیں، جیسا کہ انڈیکس کے رجحان سے ظاہر ہوتا ہے، دنیا کی جمہوریتیں مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں۔“

انہوں نے مزید کہا، ”اس طویل جموہری کمی کی وجوہات پیچیدہ ہیں اگر بغاوت کرنے والے اقتدار میں آکر حکمرانی میں بہتری لانے اور شہریوں کے لیے نمایاں بہتری لانے میں ناکام ہو جائیں تو سیاسی پولرائزیشن اور ناراضگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔“

متعلقہ مضامین

  • چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی ہار کی وجہ کیا چیز بنی؟ سابق کپتان نے بتا دیا
  • پاکستان کی جمہوریت کی درجہ بندی میں نیچے ،دنیا کے 10 بدترین کارکردگی دکھانے والے ممالک میں شامل، رپورٹ دیکھیں
  • ڈیموکریسی انڈیکس میں پاکستان کی 6 درجے تنزلی  ،بدترین کارکردگی والے ممالک میں شامل
  • چیمپئینز ٹرافی؛ قومی ٹیم کے ایونٹ سے باہر ہونے پر وزیراعظم نوٹس لیں گے؟
  • چیمپئنز ٹرافی:پاکستانی کرکٹ ٹیم آج بنگلا دیش کے مدمقابل ہو گی
  • چیمپئنز ٹرافی میں شرمناک کارکردگی: بڑے فیصلے متوقع،ریکارڈ رکھنے والے سینئر کرکٹرز کا مستقبل خطرے میں
  • عبرتناک شکست پاکستان کرکٹ کو غیر یقینی مستقبل کا سامنا ، شائقین ،اسپانسرز کی دلچسپی ختم
  • پاکستانی ٹیم کا چیمپئنز ٹرافی کا مختصر سفر، لیکن کیوں؟
  • چیمپئنز ٹرافی میں مسلسل دو شکست، قومی کرکٹ ٹیم اور مینجمنٹ میں بڑی تبدیلیاں متوقع