کراچی کے علاقے ڈیفنس کے رہائشی مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی جے آئی ٹی بنا دی گئی، پولیس نے ارمغان کی گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروادی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق واقعہ کی انکوائری کیلئے تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، 6 رکنی کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر ہوں گے۔

 پولیس نے ارمغان کی گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروادی۔

رپورٹ کے مطابق مصطفیٰ عامر کی بازیابی کےلیے پولیس نے ارمغان کے گھر پر چھاپا مارا، اوپر کی منزل سے ملزم نے پولیس پر جان سے مارنے کی نیت سے جدید اسلحے سے فائرنگ کردی، جس سے ڈی ایس پی اور ایک اہل کار زخمی ہوا، گرفتاری کے بعد ملزم ارمغان سے جدید اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔

مصطفیٰ قتل کے ملزم ارمغان پر 8 سال سے ویڈ منگوا کر نشہ کرنے کا الزام

کراچی کی انسداد منشیات عدالت میں ملزم ارمغان کے خلاف منشیات کے دو کیسز میں چالان پیش کر دیا گیا۔

دوسری جانب کراچی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ملزم ارمغان کو مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا ملزمان نے لڑکی پر تشدد کیا ہے، لڑکی کو تلاش کر لیا ہے، لڑکی کا بیان ریکارڈ کرنا ہے اور اس کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کروانا ہے۔

ملزم ارمغان نے عدالت سے کہا  کہ اسے مسلسل اذیت میں رکھا جا رہا ہے، کھانا نہیں دیا جا رہا، وہ 10 دن سے واش روم نہیں جا سکا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ ممکن نہیں ہے، 10 دن باتھ روم نہ جانے والا انسان کھڑا بھی نہیں ہو سکتا۔

کیس کا پس منظر:۔

واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا، جس کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو حب سے ملی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔

مقتول مصطفیٰ کا لڑکی کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا، لڑکی بیرون ملک چلی گئی، تفتیشی حکام

حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے،

23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

مصطفی عامر قتل کیس؛ پولیس کی درخواست منظور، ملزم کی خواہش پوری نہیں ہو سکی

کراچی:

انسداد دہشت گردی منتظم عدالت میں مصطفی عامر اغوا اور قتل کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے مزید 5 روز کا جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے ملزمان کے میڈیکل چیک اپ کی بھی ہدایت جاری کردی۔
 

دورانِ سماعت پولیس کی جانب سے ملزمان کے مزید 14 روز کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ملزمان کے خلاف ارمغان کے ملازمین کا 164 کا بیان اور شناخت پریڈ کرانی ہے۔

دورانِ سماعت وکیل عابد زمان ایڈووکیٹ نے  عدالت سے ملزم ارمغان کا وکالت نامہ سائن کرنے کی اجازت طلب کی جب کہ والدہ نے عدالت سے درخواست کی کہ میری بیٹے سے ملاقات کروائی جائے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کورٹ میں ملاقات کرسکتے ہیں، اس کے علاوہ نہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: مصطفی قتل کیس؛ پولیس نے پیشی پر ملزم ارمغان کی والدہ کو کس چیز سے روکا؟

عدالت نے ملزم ارمغان سے استفسار کیا کہ آپ کِسے اپنا وکیل کرنا چاہتے ہیں؟جس پر ملزم نے بتایا کہ میں عابد زمان اور طاہر الرحمٰن دونوں کو کر سکتا ہوں، جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ ایک وقت میں ایک ہی وکالت نامہ فائل کرسکتے ہیں تو ملزم ارمغان نے عابد زمان ایڈووکیٹ کو اپنا وکیل کرنے کا بیان دیا۔

وکیل عابد زمان ایڈووکیٹ نے ملزم ارمغان کا میڈیکل چیک اپ کرنے کی درخواست عدالت میں دائر کردی۔ وکیل نے بتایا کہ ملزم ارمغان کو پرسوں سٹی کورٹ لے  جایا گیا تھا، پولیس گواہان کا 164کا بیان کرانا چاہتی ہے لیکن ہمیں نوٹس نہیں دیا۔

دورانِ سماعت ملزم ارمغان نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے اذیت میں رکھا ہوا ہے۔ مجھے کھانے کے لیے نہیں دیا جارہا ہے۔ پولیس تھانے لے جا کر میرا مذاق اڑاتی ہے۔ مجھ سے ہنس کرکہا جاتا ہے کہ تمہارا جسمانی ریمانڈ لے لیا ہے۔

وکیل نے بتایا کہ میرے موکل کے گھر پر جب چھاپا مارا گیا تو والدہ نے 15پر کال کی تھی۔ ارمغان کی والدہ کا بھی بیان لیاجائے۔

دورانِ سماعت تفتیشی افسر (آئی او) نے عدالت میں زوما نامی لڑکی کے ملنے کا انکشاف کردیا۔ آئی او نے بتایا کہ زوما نامی لڑکی مل گئی ہے، جس پر ملزم ارمغان نے تشدد کیا تھا۔ لڑکی کا ڈی این اے کرانا ہے۔ چشم دید گواہان کا زیر دفعہ 164کا بیان بھی کرانا ہے، لہٰذا ریمانڈ دیا جائے۔

مزید پڑھیں: مصطفی عامر قتل کیس؛ آئی جی سندھ اور کراچی پولیس چیف وزیراعلیٰ ہاؤس طلب

ملزم ارمغان نے درخواست کی کہ میرا ریمانڈ نہیں دیں، میں پولیس کسٹڈی میں نہیں جانا چاہتا۔ پولیس مجھ سے کہتی ہے کہ تمہارا ریمانڈ لے لیا ہے، اب تمہیں اور تنگ کریں گے۔

آئی او نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا، ملزم نے نوٹس لینے سے انکار کردیا۔ 

پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم بہت شاطر ہے، ہائی کورٹ کے حکم پر میڈیکل ہوچکا ہے۔ جسمانی ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش مکمل ہوسکے۔ ملزم سے ملاقات کی اجازت نہ دی جائے، ملاقاتوں سے تفتیش میں رکاوٹ ہوگی۔

بعد ازاں عدالت نے فیصلہ کچھ دیر کے لیے محفوظ کرلیا اور ہدایت کی کہ ملزم سے وکلا اور والدین کی کمرہ عدالت میں ملاقات کرائی جائے، جس کے بعد انسداد دہشت گردی منتظم عدالت نے ملزمان کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا اور ملزمان کا میڈیکل چیک اپ کروانے کی ہدایت کی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل کرکے پیش رفترپورٹ پیش کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • مصطفی عامر کے اغوا اور قتل کیس میں زوما نامی لڑکی کی انٹری
  • مصطفی قتل کیس؛ ملزم ارمغان سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع؛ نئے انکشافات
  • مصطفی قتل کیس؛ ملزم ارمغان کے تشدد کا شکار لڑکی مل گئی
  • مصطفیٰ قتل کیس: گواہ نے ملزم ارمغان اور شیراز کو شناخت کر لیا
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزمان ارمغان اور شیراز کے ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع
  • مصطفی عامر قتل کیس؛ پولیس کی درخواست منظور، ملزم کی خواہش پوری نہیں ہو سکی
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں پولیس کے اہم انکشافات
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کو پولیس نے کیسے گرفتار کیا؟ رپورٹ عدالت میں جمع
  • مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان سے متعلق پولیس چالان میں ہوشربا انکشافات