مسلمانوں کے زیر انتظام تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانا افسوسناک ہے، ملک معتصم خان
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر نے کہا کہ حکومتوں کیجانب سے اسطرح کے اقدامات سے نہ صرف ان یونیورسٹیوں کی ساکھ داغدار ہوتی ہے بلکہ ان میں تعلیم حاصل کررہے ہزاروں طلباء اور فیکلٹی ممبران کا مستقبل بھی خطرے میں پڑجاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں مسلمانوں کے زیر انتظام چلنے والی بعض یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کو نشانہ بنائے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ انتہائی تشویش کی بات ہے کہ بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں ان تعلیمی اداروں کو چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے جو مسلمانوں کے زیر انتظام چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے نئے بہانے تراش کر کے ان اداروں سے منسلک افراد کو گرفتار کیا جارہا ہے جیسا کہ ابھی حال ہی میں آسام میں "یو ایس ٹی ایم" کے چانسلر محبوب الحق کو آدھی رات کو گرفتار کیا گیا، اس سے قبل راجستھان میں مولانا آزاد یونیورسٹی کے چیئرپرسن کو بھی ہراساں کرنے کی کوششیں کی گئی، گلوکل یونیورسٹی کے اثاثوں کو ضبط کیا گیا اور اترپردیش میں محمد علی جوہر یونیورسٹی پر مسلسل کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب اس بات کی واضح علامت ہے کہ مسلمانوں کے زیر نگرانی اعلیٰ تعلیمی مراکز کو خصوصی طور پر نشانہ بنانے کی منصوبہ بند کوشش کی جا رہی ہے جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی قیادت میں جاری تعلیمی ترقیات کی سرگرمیوں کو دبانے کے لئے ان اداروں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایاجا رہا ہے۔
اس غیر منصفانہ رویے کی سنگینی اس وقت مزید بڑھ جاتی ہے جب ان کارروائیوں کے ساتھ ہی بعض سیاست دانوں کی جانب سے ان اداروں کے لئے بنیاد پرست، دقیانوس جیسے غیر مناسب الفاظ استعمال کرکے ان کی شبیہ کو خراب کیا جاتا ہے۔ ملک معتصم خان نے مزید کہا کہ حکومتوں کی جانب سے اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف ان یونیورسٹیوں کی ساکھ داغدار ہوتی ہے بلکہ ان میں تعلیم حاصل کر رہے ہزاروں طلباء اور فیکلٹی ممبران کا مستقبل بھی خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ اس سے ملک میں تعلیم کے بنیادی حق اور سب کے لئے مساوی مواقع کی پالیسی کو زک پہنچتی ہے۔ ان یونیورسٹیوں کے خلاف ہو رہی یہ کارروائیاں ہماری جمہوری اقدار کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ہمارے ملک کے آئین میں ذات پات، نسل برادری اور مذہب و ملت سے قطع نظر سب کے ساتھ یکساں سلوک کی تاکید کی گئی ہے۔ اگر اس طرح ’NAAC ‘سے تسلیم شدہ ’اے‘ گریڈ کی یونیورسٹیاں سیاسی موقع پرستی اور فرقہ وارانہ تعصب کا شکار ہوتی رہیں تو ملک میں اعلیٰ تعلیم سنگین بحران کا شکار ہوجائے گی۔
ملک معتصم خان نے کہا کہ ہم عالمی رہنما "وشو گرو" بننے اور غیر ملکی یونیورسٹیوں کو ہندوستان میں کیمپس کھولنے کی دعوت دینے کی کوششیں کررہے ہیں لیکن اگر اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ساتھ ہمارا یہی سلوک رہا تو ہمارے ان عزائم کو شدید دھچکا لگے گا۔ لہٰذا ہم حکومت سے مسلمانوں کے زیر انتظام اعلیٰ تعلیمی اداروں کو چن چن کر ہدف بنانے کے اس غیر اخلاقی رویے کو سختی سے ترک کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ریاستی حکومتیں ایسی فرقہ وارانہ اقدام، متعصبانہ فیصلے اور ووٹ بینک کی سیاست سے پرہیز کریں گی کیونکہ اس سے ہزاروں طلباء کے تعلیمی مفادات کو خطرہ لاحق ہو رہا ہے جو کہ ملک کی ترقی اور جمہوریت کے تحفظ کے لئے انتہائی نقصاندہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلمانوں کے زیر انتظام تعلیمی اداروں کو ملک معتصم خان نے کہا کہ کے لئے
پڑھیں:
تحریک حسینی کے زیراہتمام عید ملن پارٹی میں کرم کے تمام قومی اداروں کی شرکت اور اظہار خیال
اسلام ٹائمز: کرم کے ناقابل احاطہ مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے یہاں اشیائے خورد و نوش کے علاوہ فیول اور میڈیسن کی شدید قلت کی وجہ سے زراعت سے لیکر تعلیم اور صحت سے لیکر تعمیرات تک ہر شعبہ زندگی شدید متاثر ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تو اندازہ نہیں تھا، مگر اب تو یہی لگ رہا ہے کہ پہلے سے طے شدہ یہ منصوبہ اندرونی اور صرف قبائلی مسئلہ نہیں بلکہ یہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت باہر سے درآمد شدہ اور مسلط کردہ ہے۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: ایس این حسینی
آج اتوار 13 اپریل کو "کرم کے مسائل اور انکا مستقل حل" کے عنوان سے تحریک کے زیراہتمام اس کے مرکزی آفس میں عید ملن پارٹی سے منسوب ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں کرم بھر کی سیاسی، سماجی، مذہبی تنظیموں اور شخصیات نیز عمائدین اور علمائے کرام نے بھرپور شرکت کی۔ پروگرام کا آغاز صبح ساڑھے 10 بجے مدرسہ رہبر معظم کے طالب علم گلفام حسین کی شیرین آواز میں تلاوت کلام اللہ المجید سے ہوا۔ جس کے بعد تحریک حسینی کے جنرل سیکرٹری اور ویلیج چیئرمین سید اخلاق حسین نے جرگہ ممبر سید رضا حسین، ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر عابد حسین، پرائیویٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر سر حیات علی، مجلس علماء کے مولانا سید مہر الدین، پرنسپل ایسوسی ایشن کے صدر حاجی مرجان علی، انجمن حسینیہ کے ڈپٹی سیکریٹری علامہ سید تجمل آغا، تحریک حسینی کے صدر حاجی یونس علی اور تحریک حسینی کے سپریم لیڈر علامہ سید عابد الحسینی کو علاقائی مسائل اور موجودہ نہ ختم ہونے والے بحران پر روشنی ڈالنے کیلئے باری باری دعوت خطاب دی۔
مقررین نے کرم کے ناقابل احاطہ مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے یہاں اشیائے خورد و نوش کے علاوہ فیول اور میڈیسن کی شدید قلت کی وجہ سے زراعت سے لیکر تعلیم اور صحت سے لیکر تعمیرات تک ہر شعبہ زندگی شدید متاثر ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تو اندازہ نہیں تھا، مگر اب تو یہی لگ رہا ہے کہ پہلے سے طے شدہ یہ منصوبہ اندرونی اور صرف قبائلی مسئلہ نہیں بلکہ یہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت باہر سے درآمد شدہ اور مسلط کردہ ہے۔ مقررین نے مسائل کا احاطہ کرنے کے بعد ان کے حل کیلئے اپنی اپنی رائے بھی پیش کی۔ آخر میں صدر تحریک حسینی اور سپریم لیڈر تحریک حسینی علامہ سید عابد الحسینی نے خطاب کیا اور کرم کے موجودہ مسائل کے حوالے سے تنظیموں کو فوراً اور متفقہ لائحہ عمل تیار کرنے اور فوری حل نکالنے کا ٹاسک دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اب تک صبر تو بہت کیا، مگر کوئی حل برآمد نہیں ہوا، پروگرام کے بعد تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ہر تنظیم اور اداراے کے ساتھ مشاورت کرکے متفقہ فیصلہ کیا جائے گا۔ پھر جو بھی طے پایا، مشترکہ اور متفقہ طور پر چلایا جائے گا۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial