UrduPoint:
2025-04-15@07:44:01 GMT

آزادی صحافت کو مزید زوال کا خطرہ

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

آزادی صحافت کو مزید زوال کا خطرہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 فروری 2025ء) وائٹ ہاؤس کی جانب سے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے وابستہ صحافیوں کو صدارتی پریس کانفرنسوں میں شرکت سے روکنے اور مخصوص صحافیوں کے انتخاب کے اعلان کے بعد پریس کی آزادی ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری مرتبہ اقتدار سنبھالنے کے بعد پریس سے متعلق نئے ضوابط متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی موجودہ پریس سبسکرپشنز کو منسوخ کرنے کی تصدیق بھی کی ہے۔ یو ایس ایڈ (USAID) کے اس منصوبے کو بھی ختم کر دیا گیا ہے، جو ایسے ممالک میں آزاد میڈیا کے فروغ کے لیے کام کر رہا تھا، جہاں پریس کو مکمل آزادی حاصل نہیں۔ پریس کی آزادی کیا ہے؟

پریس کی آزادی ایک پیچیدہ اور متنازعہ تصور ہے۔

(جاری ہے)

برطانیہ کی ڈربی یونیورسٹی میں صحافت کے محقق جان اسٹیل کے بقول، ''یہ (آزادی صحافت) بنیادی طور پر عوام کی آواز بلند کرنے، اختیارات تک رسائی حاصل کرنے اور جمہوری نظام میں شفافیت کو یقینی بناتی ہے۔

‘‘

انیسویں صدی کے فلسفی جیریمی بینتھم کے مطابق آزاد پریس حکومتی اختیارات اور نجی اداروں کو عوام کے سامنے جوابدہ بنانے کا ایک ذریعہ ہے۔

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (RSF) کے مطابق، ''پریس کی آزادی کا مطلب یہ ہے کہ صحافی آزادانہ طور پر عوامی مفاد میں خبر جمع، تیار اور نشر کر سکیں، بغیر کسی سیاسی، اقتصادی، قانونی یا سماجی مداخلت کے اور بغیر کسی جسمانی یا ذہنی خطرے کے۔

‘‘ 2024 میں پریس کی آزادی کی صورتحال

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی سن 2024 کی پریس فریڈم انڈیکس رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں عالمی سطح پر پریس کی آزادی پر قدغنیں لگائی گئی ہیں۔ اب صرف آٹھ ممالک ایسے ہیں، جہاں آزادی صحافت کی صورتحال اچھی قرار دی جا سکتی ہے۔ ان میں زیادہ تر ممالک شمالی یورپ میں واقع ہیں۔

تاہم شمالی یورپی ممالک بھی صحافیوں کے لیے مثالی نہیں ہیں۔

یورپی سینٹر فار پریس اینڈ میڈیا فریڈم (ECPMF) کی اینا باوسِک نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''کوئی بھی ملک صحافیوں پر دباؤ سے مکمل طور پر محفوظ نہیں اور ہمیں ہمیشہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔‘‘ پریس کی آزادی کو کن خطرات کا سامنا ہے؟

صحافیوں کو درپیش خطرات صرف جسمانی حملوں تک محدود نہیں۔ سن 2024 کے پہلی ششماہی میں یورپی یونین اور اس کے اتحادی ممالک میں صحافیوں پر ہونے والے حملوں میں سے 12 فیصد جسمانی تشدد، 25 فیصد سنسرشپ جبکہ 33 فیصد زبانی دھمکیوں اور ہراسانی پر مبنی تھے۔

اسی طرح آن لائن حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اینا باوسِک کے مطابق، ''ہم نے آن لائن حملوں اور دباؤ میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے، جن میں جعلی خبریں، کردار کشی کی مہمات اور خواتین صحافیوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر شامل ہیں۔‘‘

امریکہ میں فریڈم آف دی پریس فاؤنڈیشن کے مطابق ماضی کے مقابلے میں سن 2024 میں صحافیوں پر حملوں کی شرح بڑھی ہے۔

صحافیوں کی ہلاکتیں ریکارڈ سطح پر

تنازعات کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ) کے مطابق سن 2024 صحافیوں کی ہلاکتوں کے لحاظ سے ایک ریکارڈ سال ثابت ہوا اور یہ تعداد سن 2021 سے مسلسل بڑھ رہی ہے۔

سن 2024 میں 85 صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ہلاکتیں صرف اسرائیل-غزہ جنگ کے دوران ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر فلسطینی تھے۔

صحافیوں کی گرفتاریوں میں اضافہ

CPJ کی رپورٹ کے مطابق سن 2024 کے اختتام پر 361 صحافی جیل میں تھے۔ چین، اسرائیل، فلسطینی مقبوضہ علاقے، میانمار، بیلاروس اور روس میں صحافیوں کی گرفتاریوں کی سب سے زیادہ تعداد رپورٹ ہوئی۔

امریکی صدر کا میڈیا کے خلاف سخت رویہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2024 کی انتخابی مہم کے دوران میڈیا کو 'عوام کا دشمن‘ قرار دیا اور صحافیوں کے خلاف قانونی کارروائیاں بھی کیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس پر 'گلف آف میکسیکو‘ کو 'گلف آف امریکہ‘ کہنے سے انکار کرنے پر پابندی عائد کر دی۔

وائٹ ہاؤس پریس ڈیپارٹمنٹ نے صحافیوں کے انتخاب کے لیے وائٹ ہاؤس کارسپونڈنٹس ایسوسی ایشن (WHCA) سے اختیارات واپس لینے کا فیصلہ کیا، جسے آزاد پریس کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

تاہم WHCA نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے، ''کسی آزاد ملک میں رہنما اپنے صحافیوں کا انتخاب نہیں کر سکتے۔

‘‘ پریس کی آزادی کے تحفظ کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے؟

یورپی یونین نے یورپی میڈیا فریڈم ایکٹ (EMFA) متعارف کرایا ہے، جو آزادی صحافت کے حقوق کے تحفظ کی ایک اہم کوشش ہے۔ بہتر عمل درآمد اور مضبوط ادارے آزاد میڈیا کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

جان اسٹیل کے مطابق، ''صحافیوں کے لیے اخلاقی اصولوں اور معیارات پر عمل کرنا ضروری ہے تاکہ ان کی آزادی کو منصفانہ اور برابری کی بنیاد پر تسلیم کیا جا سکے۔‘‘

یہ آرٹیکل پہلی مرتبہ 21 فروری 2025 کو شائع کیا گیا تھا اور اسے 26 فروری 2025 کو وائٹ ہاؤس کے حالیہ فیصلے کی معلومات شامل کرتے ہوئے اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔

میتھیو وارڈ آگیوس (ع ب/ ا ا)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پریس کی آزادی صحافیوں کے صحافیوں کی وائٹ ہاؤس کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

تاج محل کا حقیقی وارث ہونے کا دعویٰ، شہری نے سب کو حیران کر دیا

تاج محل کے حقیقی وارث ہونے کے دعویٰ کرنے والے بھارتی شہری نے سب کو حیران کر دیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے شہری شہزادہ یعقوب حبیب الدین ٹوسی نے آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی اولاد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ وہ اکثر مغل طرز کا لباس پہنتے ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ وہ ہی تاج محل کے حقیقی وارث ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اپنے دعوے کی تائید کے لیے، یعقوب حبیب الدین حیدرآباد کی عدالت میں ڈی این اے رپورٹ بھی پیش کرچکے ہیں۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2019 میں، یعقوب نے جے پور کے شاہی خاندان کی شہزادی دیا کماری کو اپنی اہلیہ ممتاز محل کی یاد میں شاہ جہاں کی تعمیر کردہ یادگار سے متعلق سرکاری کاغذات دکھانے کا چیلنج بھی دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کے پاس اپنے پوٹھی خانہ میں کاغذات رکھے ہوئے ہیں، تو انہیں دکھائیں، اگر آپ میں راجپوت کے خون کا ایک قطرہ بھی ہے تو وہ دستاویزات ظاہر کریں۔یعقوب حبیب الدین اپنے روایتی شاہی لباس کے لیے مشہور ہیں، وہ اکثر سوشل میڈیا پر شاہی لباس میں ملبوس اپنی تصاویر شئیر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • تاج محل کا حقیقی وارث ہونے کا دعویٰ، شہری نے سب کو حیران کر دیا
  • پاکستان سولر پینلز درآمد کرنیوالا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا
  • اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کے آخری مکمل فعال اسپتال کو بھی تباہ کر دیا
  • یمن سے اسرائیل پر میزائل حملہ، خطرے کے سائرن بجنے لگے
  • گرمیوں کے حج سے چھٹی! سعودی اعلان نے حجاج کو خوش کر دیا
  • ریحام خان کی مانسہرہ پریس کلب میں گانا گانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل‎
  • اسرائیلی فوج کا غزہ میں اسپتال پر حملہ، عمارت خالی کرنے کا حکم
  • اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری، 24 گھنٹے میں 20 فلسطینی شہید
  • ریحام خان کی مانسہرہ پریس کلب میں گانا گانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
  • دہشت گردی کا خطرہ: ڈنمارک کی طرف سے جرمنی کے ساتھ سرحدی نگرانی میں توسیع