فلپائن میں آتشزدگی، آٹھ افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 فروری 2025ء) فلپائن کے حکام کے مطابق گزشتہ رات منیلا میں واقع ایک تین منزلہ عمارت میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ بتایا گیا ہے کہ اس بلڈنگ میں لکڑی کا استعمال زیادہ کیا گیا تھا، اس لیے شعلے انتہائی تیزی سے بھڑکے اور آگ نے اس عمارت کو ایک گھنٹے میں ہی خاکستر کر دیا۔
دارالحکومت کے نواحی علاقے سان ایسیدرو گالاس نامی گاؤں میں یہ حادثہ اس وقت رونما ہوا، جب رہائشی گہری نیند میں غرق تھے۔
حکام نے بتایا ہے کہ ابھی تک اس حادثے کی وجوہات کا علم نہیں ہو سکا ہے لیکن تفتیشی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
سینئر فائر آفیسر رولانڈو والینیا نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دو لاشیں گراؤنڈ فلور پر ملیں جبکہ باقی چھ افراد کی لاشیں دوسری منزل سے برآمد ہوئیں، جہاں سے آگ بظاہر شروع ہوئی تھی۔
(جاری ہے)
یہ حادثہ فلپائن میں مارچ میں شروع ہونے والے 'آگ سے بچاؤ کے مہینے‘ سے صرف دو دن پہلے پیش آیا۔ اس مہم کے تحت شدید گرمیوں کی آمد سے قبل حکومت عوام کو آگ سے متعلق خطرات سے آگاہی دیتی ہے۔
فلپائن میں کئی مہلک آتشزدگیوں کی وجوہات میں حفاظتی ضوابط کا ناقص نفاذ، گنجان آبادی اور عمارتوں کے خراب ڈیزائن شامل ہیں۔
سن 1996 میں کیزون سٹی کے ایک نائٹ کلب میں لگنے والی آگ نے 162 افراد کی جان لے لی تھی۔ اس حادثے میں مارے جانے والوں میں زیادہ تر طلبہ تھے، جو تعلیمی سال کے اختتام کا جشن منا رہے تھے۔ وہ اس لیے باہر نہ نکل سکے کیونکہ ہنگامی راستہ ساتھ میں بننے والی نئی عمارت کی وجہ سے بلاک ہو چکا تھا۔
اے پی، اے ایف پی (ع ب/ اا )
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
سومی پر روس کا 2 بیلسٹک میزائلوں سے حملہ، 32 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایک مذہبی تہوار کے موقع پر جان بوجھ کر یہ تباہی کی گئی، حملے کے وقت بڑی تعداد میں لوگ اپنی گاڑیوں میں، عوامی ٹرانسپورٹ اور قریبی رہائشی عمارتوں میں موجود تھے۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے شمالی شہر سومی پر روس کی جانب سے 2 بیلسٹک میزائل داغے گئے ہیں جس کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یوکرینی حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ شمالی شہر سومی کی سڑکوں پر 2 روسی میزائل آگرے جس سے بس اور گاڑیوں میں سوار کئی شہری نشانہ بنے اور ان حملوں کے نتیجے میں کئی گھر اور تعلیمی ادارے منہدم ہوگئے۔
یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی نے روسی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردانہ اقدام قرار دے دیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے روس کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ رواں سال یوکرین پر ہونے والے سب سے مہلک حملہ ہے۔ یوکرین کے صدر نے سوشل میڈیا پر حملے کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں ایک تباہ شدہ بس اور جلی ہوئی گاڑیاں دکھائی دے رہیں۔
پوسٹ کے کیپشن میں انہوں نے لکھا’صرف بدمعاش لوگ ہی ایسا کرسکتے ہیں، جو عام لوگوں کی جانیں لے رہے ہیں جب کہ یہ حملہ پام سنڈے (ایک مذہبی تہوار) کو کیا گیا جس دن سب لوگ چرچ جارہے ہوتے ہیں۔ صدر زیلنسکی نے امریکا اور یورپ سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کے خلاف سخت اقدامات کریں کیوں کہ روس جان بوجھ کر اسی قسم کی دہشت پھیلارہا ہے اور وہ جنگ کو طول دے رہا ہے جب کہ روس پر دباؤ کے بغیر امن ممکن نہیں ہے۔
یوکرین کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایک مذہبی تہوار کے موقع پر جان بوجھ کر یہ تباہی کی گئی، حملے کے وقت بڑی تعداد میں لوگ اپنی گاڑیوں میں، عوامی ٹرانسپورٹ اور قریبی رہائشی عمارتوں میں موجود تھے۔ ولادی میر زیلنسکی کے چیف آف اسٹاف آندری یرماک نے کہا کہ ان میزائلوں میں کلسٹر گولہ بارود استعمال کیا گیا تھا جو روس کی جانب سے اس لیے استعمال کیا جارہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ عام شہریوں کو قتل کیا جاسکے۔