سندھ کے اسکول طالب علموں نے سائنسی تخلیق میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
کراچی:
سندھ کے اسکولوں میں زیر تعلیم طالب علموں نے سائنسی حل تلاش کرنے اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے تعلیمی اداروں میں سائنس کی تعلیم کے فروغ کے لیے STEAM میلو ’’سائنس ان سندھ‘‘ کا حتمی صوبائی مرحلہ اختتام پزیر ہوا۔
وزیر تعلیم سندھ وزیر سید سردار علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ کے بچے مسائل کو سمجھنے اور ان کا سائنسی حل تلاش کرنے کی خوب صلاحیت رکھتے ہیں انہوں اپنے ماڈلز اور تخلیقی صلاحیتوں سے یہ بھی احساس دلایا ہے کہ وہ سائنس کا استعمال دھرتی کے باسیوں کی فلاح اور امن کے لیے استعمال کریں گے۔
قبل ازیں صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے ایکسپو سینٹر کراچی میں صوبائی سطح پر منعقد ہونے والے اسٹیم میلو کا “سائنس ان سندھ” کا افتتاح کیا۔
محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ، کالج ایجوکیشن سندھ اور تھر ایجوکیشن الائینس کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے اس سائنسی میلے میں سندھ بھر کے سرکاری اور نجی اسکولز اور کالجز کے طلبہ و طالبات نے حصہ لیا۔
اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ زاہد علی عباسی، سیکریٹری آصف اکرام، تعلیمی افسران،تعلیمی ماہرین، اساتذہ والدین اور دیگر افراد نے شرکت کی۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں صوبائی وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ یہ فیسٹیول سندھ کے طلباء اور ان کے اساتذہ کی غیرمعمولی صلاحیتوں کو سراہنے اور منانے کے لیے منعقد کیا گیا، سندھ حکومت کی طرف سے رواں سال کو ’’سائنس ان سندھ‘‘ کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا تھا جس کا مقصد سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، آرٹس، اور ریاضی (STEAM) کی تعلیم کو فروغ دینا ہے۔
صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ طالب علموں کی جانب سے جدید موضوعات پر پروجیکٹس تیار کیے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس فیسٹیول میں آرٹ کے فروغ پر بھی خصوصی توجہ دی گئی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ “سائنس اور آرٹ کا میلاپ دل اور دماغ کا میلاپ ہے، سائنس کی کوئی بھی تخلیق آرٹ کی بغیر ممکن نہیں، سائنس کی مدد سے مشینز اور آرٹ کی مدد سے ہم احساسات کے جڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا نمائش کے لیے پیش کئے گئے تمام ماڈلز میں بچوں نے دھرتی کی فلاح اور لوگوں کی مدد کی بات کی ہے، ہمیں اس رجحان کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ آج کے سندھ STEAM فیسٹیول کے صوبائی سطح کے مقابلے میں ڈویژنل سطح مقابلوں کے بہترین پروجیکٹس پیش کیے گئے، طلبہ کی توانائی، جوش، اور خوداعتمادی واقعی قابلِ تحسین ہے۔ یہ ایونٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم نہ صرف STEAM تعلیم کو فروغ دے رہے ہیں بلکہ اپنی نوجوان نسل میں تنقیدی سوچ، مسئلہ حل کرنے کی مہارت، اور تخلیقی صلاحیتوں کو بھی پروان چڑھنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
اس موقع پر ایک پریزینٹیشن میں آگاہی دی گئی کہ “سائنس ان سندھ” کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ (SE&LD) نے اس اقدام کو جون 2024 سے نچلی سطح پر متعارف کرایا۔
جس میں سندھ کے 30 اضلاع میں سے اب تک 1,137 سرکاری اور نجی اسکولوں کے 35000 سے زائد طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ ساتھ سندھ کے سرکاری، نجی، اور کیڈٹ کالجز کے ہزاروں طلبہ کو شرکت کرنے کا موقع ملا۔
مجموعی طور پر 11,500 پروجیکٹ پیش کیے گئے جس میں 3700 اساتذہ نے بچوں کی رہنمائی کی، “فلوٹ یور بوٹ”، “انجینئرنگ اے میوزیکل انسٹرومنٹ”، “آپ کے شہر سے پوسٹ کارڈ”، “پاکستان 2100”، کے علاوہ موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت، مصنوعی ذہانت، بادل برسانے کی ٹیکنالوجی، اور متبادل توانائی جیسے اہم مسائل پر روشنی ڈالنے والے ماڈلز کے ذریعے مسائل کو سجھنے اور حل ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی۔
اس کے علاوہ، طلباء نے فائن آرٹس، موسیقی، تھیٹر، اور شاعری کے ذریعے بھی اپنی صلاحیتیں دکھائیں۔ اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ زاہد علی عباسی نے کہا کہ یہ پروجیکٹس سب سے پہلے اسکول کی سطح پر منعقد ہونے والے مقابلوں میں شامل ہوئے، جہاں سے بہترین آئیڈیاز کو ضلع سطح کے فیسٹیولز میں پیش کیا گیا، جو STEAM پالیسی یونٹ، کالج ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، اور کیڈٹ کالجز کے اشتراک سے سندھ کے 30 اضلاع میں منعقد کیے گئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سید سردار علی شاہ نے اسکول ایجوکیشن ایجوکیشن سندھ نے کہا کہ سندھ کے کیے گئے کے لیے
پڑھیں:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی صوبائی حکومتوں پر برہم، چیف سیکریٹری سندھ کو طلب کرلیا
اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور نے منصوبوں پر اخراجات کی تفصیلات نہ دینے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور چیف سیکریٹری سندھ کو طلب کرلیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو کی زیر صدارت منعقد ہوا اور کمیٹی نے صوبوں کی جانب سے منصوبوں پر اخراجات کی تفصیلات نہ دینے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ اور بلوچستان کے منصوبوں کی تفصیلات نہیں دی گئیں، کمیٹی نے چیف سیکریٹری سندھ کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا ہے۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ یورپی یونین کی فراہم کردہ گرانٹ کے اخراجات کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں، دادو وزیر اعلیٰ کا ضلع ہے وہاں کے اخراجات پر تفصیلات نہیں ملیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سندھ میں ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے منظور نظر افراد میں سولر پینل تقسیم کیے جا رہے ہیں، وزارت اقتصادی امور چیف سیکریٹری سندھ سے تفصیلات لے کر بتائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی لوگوں میں سولر پینلز تقسیم ہو رہے ہیں، اگر سندھ تفصیلات فراہم نہیں کرتا تو ڈونرز کو لکھیں گے کہ بے ضابطگی ہو رہی ہے ۔
سیکریٹری اقتصادی امور ڈاکٹر کاظم نیاز نے کہا کہ وزارت اقتصادی امور نے 2022 کی تفصیلات بھی کمیٹی کو فراہم کی ہیں، 2022 میں 8 ارب ڈالر کا ہدف حکومت نے رکھا تھا جبکہ پاکستان کو 2022 کے سیلاب سے نمٹنے کے لیے 10 ارب ڈالر ملے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی قرض ملا وہ کم شرح سود پر ملا، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک نے رعایتی قرضے دیے، عالمی مالیاتی اداروں نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کی ہے۔
کمیٹی نے اگلے اجلاس میں کولمبو پلان کی تفصیلات طلب کرلی ہیں اور چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ سندھ میں سولر پینل ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے منظور نظر افراد میں تقسیم ہو رہے ہیں، وزارت اقتصادی امور چیف سیکریٹری سندھ سے تفصیلات لے کر بتائ۔
انہوں نے مزیدکہا کہ حکومتی لوگوں میں سولر پینلز تقسیم ہو رہے ہیں، اگر سندھ تفصیلات فراہم نہیں کرتا تو ڈونرز کو لکھیں کہ بے ضابطگی ہو رہی ہے، سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے گھر بنانے کے بجائے کسی اور کے بن رہے ہیں، پلاننگ کمیشن سندھ نے تفصیلات اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔