حکومت نے کمپٹیشن ایپلٹ ٹریبونل میں نئے چیئرمین اور ممبران کو تعینات کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے جسٹس (ر) سجاد علی شاہ کو کمپٹیشن ایپلٹ ٹریبونل کانیا چیئرمین مقرر کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے اس کے علاوہ ڈاکٹر فیض الہی میمن اور عاصم اکرم کو ایپلٹ ٹریبونل کا ممبر تعینات کر کے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
سی سی پی حکام کے مطابق جون 2024 میں جسٹس (ریٹائرڈ) مظہر عالم میاں خیل کی ایڈہاک جج کی تقرری کے بعد ٹریبونل غیر فعال ہوگیا تھا۔
گزشتہ ایپلٹ ٹریبونل نے کمپیٹیشن کمیشن کے خلاف دائر 26 اپیلوں پر فیصلے جاری کیے۔
کمپیٹیشن ایپلٹ ٹریبونل کمپیٹیشن ایکٹ 2010 کے تحت قائم کیا گیا، گزشتہ 10 برسوں میں سے ساڑھے 7 سال ٹریبونل غیر فعال رہاکمپیٹیشن ایپلٹ ٹریبونل میں 212 کیسززیر التوا ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا حکومت نے مجوزہ مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل 2025 کا وائٹ پیپر جاری کردیا
پشاور:خیبرپختونخوا حکومت نے مجوزہ مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل 2025 کا وائٹ پیپر جاری کر دیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ میں مجوزہ ترمیم سے متعلق غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے، ترمیم میں صوبائی حکومت کا کوئی بھی اختیار کسی کو نہیں دیا جا رہا، لگتا ہے کہ کوئی مافیا اپنے ذاتی مفادات کے لیے اصلاحات کی مخالفت کر رہا ہے۔
سرکاری ذرائع کی جانب سے مجوزہ مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل 2025 کا وائٹ پیپر جاری کر دیا گیا۔ معدنیات کے قوانین کو دیگر صوبوں اور وفاق کے ساتھ ہم آہنگ بنایا جائے گا، بین الاقوامی اور ملکی سطح پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے گا، منرل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
معدنیاتی ٹائٹلز اور لائسنسنگ کو ڈیجیٹل مائننگ سسٹم کے ذریعے شفاف اور قابل رسائی بنایا گیا ہے، لیز کے حصول میں آسانی کے لیے لائسنس کی مدت کم کر کے 3 سال کر دی گئی ہے، غیر جانبدار اور فوری انصاف کے لیے آزاد اور بااختیار اپیلٹ ٹریبونل قائم کیا جائے گا، جیولوجیکل ڈیٹا بیس کی تیاری پر محکمہ کو پابند بنایا گیا ہے۔
غیر قانونی کان کنی کے خلاف سخت اقدامات کے لیے خصوصی فورس قائم کی جائے گی، مشینری کی ضبطی اور سزاؤں کے ذریعے غیر قانونی مائننگ کی روک تھام کی جائے گی۔ نئی قانون سازی کے باوجود پہلے سے دی گئی لیزز اور درخواستیں برقرار رہیں گی، ضم اضلاع کے لیے مواقع، چھوٹے پیمانے اور آرٹیزنل مائننگ کے لیے سرمایہ کاری کی حدود واضح کی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ میں مجوزہ ترمیم سے متعلق غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے، ترمیم میں صوبائی حکومت کا کوئی اختیار کسی کو نہیں دیا جا رہا، لگتا ہے کہ کوئی مافیا اپنے ذاتی مفادات کے لیے اصلاحات کی مخالفت کر رہا ہے۔
ہم نے شعبہ معدنیات میں بہتر پالیسی اور اصلاحات کے ذریعے صوبے کی آمدن میں اضافہ کیا ہے، پچھلے 76 سالوں سے گولڈ کے چار سائٹس میں غیر قانونی مائننگ ہو رہی تھی، ماضی میں کسی بھی حکومت نے اس غیر قانونی مائننگ کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔