آر ایس پی این کے زیر انتظام مقامی ترقی اور مواقع اجاگر کرنے کے لیے سالانہ کمیونٹی کنونشن کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
آر ایس پی این کے زیر انتظام مقامی ترقی اور مواقع اجاگر کرنے کے لیے سالانہ کمیونٹی کنونشن کا انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 27 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز )رورل سپورٹ پروگرامز نیٹ ورک کے تحت سالانہ کمیونٹی کنونشن 2025 منعقد کیاگیاجس کا موضوع نوجوانوں کو بااختیار بنانا، موسمیاتی تبدیلیوں سے نبرد آزما ہونے کی مزاحمت اور صحت مند خاندانوں کی تشکیل تھا۔گزشتہ روز یہاں منعقدہ اس سالانہ تقریب میں ملک بھر سے ان کمیونٹیز کو اکٹھا کیا جاتا ہے جو دیہات میں نمایاں کام کر رہی ہیں اور دیہی ترقیاتی اداروں کے نیٹ ورک ساتھ مل کر مقامی لوگوں کی زندگی میں تبدیلی لا رہی ہیں۔
کمیونٹی کنونشن کا افتتاح کرتے ہوے چیف ایگزیکٹو آفیسر آر ایس پی این، شندانہ خان نے کمیونٹی ممبران، خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کی ان کامیاب کوششوں کو سراہا جو انہوں نے گھرانوں کی سطح پر غربت کم کرنے اور مقامی کمیونٹیز کو بااختیار بنانے کے لیے کی ہیں۔
چیئر مین رورل سپورٹ پروگرامز نیٹ ورک شعیب سلطان خان (نشان امتیاز)نے دیہی ترقی کی تنظیموں میں اپنی 43 سالہ جدوجہد کا ذکر کرتے ہویے پرنس کریم آغا خان چہارم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور بتایا کہ آغا خان مرحوم کی سرپرستی میں پاکستان میں پہلی بار آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کا آغاز ہوا اور بعد میں اسی طرز پر دیگر تنظیمیں بھی قایم کی گییں۔ اگر پرنس آغا خان کی سرپرستی نہ ہوتی، تو مقامی تنظیموں کی جانب سے کیے جانے والے ترقیاتی کاموں کی کامیابی کا جشن منانا ممکن نہ ہوتا۔
ڈپٹی ڈایریکٹر، محکمہ امورِ نوجوانان، حکومت سندھ سید محمد حبیب اللہ نے بھی خطاب کیا اور سندھ حکومت کی جانب سے نوجوانوں کو تعلیم، روزگار اور مہارتوں کے فروغ کے ذریعے بااختیار بنانے کے عزم پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک نعمت ہے کہ ہمارے پاس نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، لیکن ہمیں ان کے لیے سماجی و اقتصادی معاونت کے نیٹ ورکس کو متحرک کرنا ہوگا، کیونکہ یہ ہمارے قومی مستقبل کے لیے ضروری ہے۔
این آر ایس پی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر راشد باجوہ نے کہا کہ انکا ادارہ مقامی دیہی تنظیموں کی مالی و تکنیکی امداد جاری رکھے گا تاکہ مقامی سطح پر لوگوں کا معیار زندگی مسلسل بہتر بنایا جا سکے۔اس موقع پر، کمیونٹی ممبران نے اپنی قیمتی آرا کا اظہار کیا اور موسمیاتی مزاحمت، نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور خاندانی منصوبہ بندی جیسے کلیدی موضوعات پر درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات اور اپنی تنظیموں کی جانب سے کیے جانے والی کوششوں کو اجاگر کیا۔
اس موقع پر سندھ، بلوچستان، خیبر پختون خواہ، اور گلگت بلتستان سے آیی ہویی مقامی تنظیموں کی خواتین و نوجوان نمایندگان نے اپنے اپنے تجربات شییر کیے جبکہ ماہرین اور کمیونٹی رہنماوں نے مقامی سطح پر درپیش بڑے چلینجز بشمول موسمیاتی تبدیلیوں اور بڑھتی ہو ابادی پر کنٹرول کرنے جیسے چیلنجز پر قابو پانے اور پاییدار حل کے طریقوں پر روشنی ڈالی۔تقریب میں ڈول سوسایٹی، میڈیا اور اقوام متحدہ کے نمایندگان نے بھی خطاب کیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کمیونٹی کنونشن آر ایس پی کے لیے
پڑھیں:
کراچی، سیمینار میں دفعہ370 کی منسوخی کے سیاسی و سماجی اور قانونی اثرات کو اجاگر کیا گیا
ذرائع کے مطابق ”دفعہ 370 کی منسوخی، سیاسی اور سماجی مضمرات” کے عنوان سے سیمینار کا اہتمام کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کراچی کے تعاون سے کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں ایک سیمینار کے مقررین نے مودی کی بھارتی حکومت کی طرف سے اگست2019ء میں دفعہ 370 کی غیر قانونی منسوخی کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی زندگیوں پر پڑنے والے سماجی، سیاسی اور قانونی اثرات کو اجاگر کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ”دفعہ 370 کی منسوخی، سیاسی اور سماجی مضمرات” کے عنوان سے سیمینار کا اہتمام کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کراچی کے تعاون سے کیا تھا۔ سیمینار میں اسکالرز، قانونی ماہرین اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور مودی حکومت کے اس غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کے مقبوضہ علاقے کے عوام پر پڑنے والے سیاسی، سماجی اور قانونی اثرات کو اجاگر کیا۔ سیمینار کی صدارت وائس چانسلر سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کراچی پروفیسر ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی میمن نے کی اور کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ مقررین میں کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی، حریت رہنماء ایڈووکیٹ پرویز احمد، ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ سوشل سائنسز ڈاکٹر شائستہ تبسم اور ڈاکٹر ہما ریاض ڈار شامل تھے۔ مقررین نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی آئینی و قانونی حیثیت، کشمیریوں پر پڑنے والے اثرات اور بھارتی حکومت کی طرف سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا۔ شرکاء نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا۔