معروف اداکار ساجد حسن  کا کہنا ہے کہ میرے بیٹے کو قتل کیس سے توجہ ہٹانے کےلیے پھنسایا جارہا ہے، اس کے خلاف جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔

بیٹے ساحر حسن کے منشیات کیس میں ملوث ہونے سے متعلق بیان دیتے ہوئے ساجد حسن نے کہا کہ پولیس کے الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، ساحر سے کوئی منشیات برآمد نہیں ہوئی، پولیس کا دعویٰ جھوٹا ہے۔

ارمغان 1400 گرام منشیات ہر ہفتے یا دو ہفتے میں ملزم ساحر سے خریدتا تھا, انٹیرو گیشن رپورٹ

انٹیرو گیشن رپورٹ کے مطابق ملزم ساحر حسن منشیات کی بڑی مقدار میں فروخت پر رقم والد کے منیجر کے اکاؤنٹ میں منگواتا تھا،

انہوں نے کہا کہ بغیر وارنٹ گرفتاری پولیس نے غیر قانونی کارروائی کی، ساحر حسن کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا، پھر بھی ایف آئی آر درج کی گئی۔

اداکار نے کہا کہ پولیس نے غیر قانونی چھاپہ مارا ویڈیو ریکارڈنگ کا قانون بھی نظر انداز کیا۔

ساجد حسن نے مزید کہا کہ عدلیہ پر مکمل بھروسہ ہے، عدالت انصاف کرے گی،  ساحر حسن کو قربانی کا بکرا نہیں بنایا جائے، شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

کراچی: گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد، 30 سال پرانا قتل کا معمہ سامنے آگیا

کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے گلشن بہار میں گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد، 30 سال پرانا قتل کا معمہ سامنے آگیا۔

رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کا مقدمہ پاکستان بازار پولیس اسٹیشن میں بیٹی کی مدعیت میں درج کرلیا گیا، بیٹی نے الزام لگایا کہ سوتیلے والد نے 30 سال قبل والدہ کو قتل کرکے گھر میں دفن کیا۔

مقدمہ  کے  متن کے مطابق 30سال قبل میرے والد نذیر احمد ہمیں چھوڑ کر بنگہ دیش چلےگئےتھے، 30سال قبل میری والدہ ممتاز بیگم نےفرید عالم نامی شخص سےشادی کرلی تھی، میرے سوتیلے والد کا ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں تھا۔

اس میں کہا گیا کہ ایک دن میں پڑھنے کے لیئےمدرسےگئی اور میرے والد نے دونوں بھائیوں کو کسی کام کےلیے باہر بھیجا، جب ہم واپس گھر آئے تو ہماری والدہ گھر میں نہیں تھی، ہمارے پوچھنے پر بتایا کہ تمہاری والدہ گم ہوگئی ، ہم چھوٹے تھے۔

اس میں کہا گیا کہ لیکن میرے بھائیوں نے والدہ کو ڈھونڈنےکی بہت کوشش کی نہیں ملی، مکان کی تعمیر کے دوران زمین سے انسانی ہڈیاں ملی،جس کی اطلاع میرے بھائی رمضان نے میرے شوہر کودی۔

مقدمہ  کے متن میں کہا گیا کہ میں اپنے بھائیوں کے ساتھ مکان پر آئی، میں نے اور میرے بھائیوں نے ہڈیوں کے ساتھ نکلنےوالےڈوپٹے اور چپل سے پہچانا کہ یہ ہڈیاں ہماری والدہ ممتاز بیگم کی ہیں۔

مقتولہ کی بیٹی کا مقدمہ میں مطالبہ کیا کہ سوتیلے والد کو گرفتار کرکےانصاف فراہم کیا جائے، پولیس حکام نے کہا کہ انسانی باقیات سے ملنےوالے دوپٹے اور چپل سے شناخت میں مدد ملی، مقتولہ کی شناخت ممتاز بیگم کےنام سے ہوئی، جو30سال قبل لاپتہ ہوگئی تھیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کی تاحال فرار ہوگیا،گرفتاری کیلئے چھاپے مارےجارہے ہیں، پولیس نےانسانی ہڈیاں قبضےمیں لےکر مزید تحقیقات کےلیےعباسی اسپتال منتقل کردی تھی، واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد، منشیات فروشوں سے رابطوں پر سابق ایس ایچ او سمیت 15پولیس اہلکار ملازمتوں سے برطرف
  • منشیات فروشوں سے رابطوں پر سابق ایس ایچ او سمیت 15 پولیس اہلکار ملازمتوں سے برطرف
  • اسلام آباد: منشیات فروشوں سے رابطوں پر سابق ایس ایچ او سمیت 15 پولیس اہلکار ملازمتوں سے برطرف
  • ساحر حسن منشیات برآمدگی کیس: مقدمے کا عبوری چالان عدالت میں پیش
  • امریکی وفد سے ملاقات کیلئے نہ تو رابطہ ہوا نہ کارڈ آیا، بیرسٹر گوہر
  • مانسہرہ: خاتون سمیت 4 منشیات فروش گرفتار
  • راولپنڈی؛ اراضی کے تنازع پر بھتیجے نے چچا کو قتل کر دیا
  • ’ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا‘
  • ٹریفک کے مسائل پر توجہ دیں
  • کراچی: گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد، 30 سال پرانا قتل کا معمہ سامنے آگیا