مصطفی عامر کے اغوا اور قتل کیس میں زوما نامی لڑکی کی انٹری
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
مصطفی عامر کے اغوا اور قتل کیس میں پولیس نے گرفتار ملزمان ارمغان اور شیراز کو جوڈیشل کمپلیکس میں انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا جہاں ارمغان کی والدہ نے ملزم سے ملنے کی کوشش کی، پولیس نے ملزم کی والدہ کو روک دیا اور کہا کہ سیکیورٹی رسک کی وجہ سے افسران بالا نے منع کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس، کیا ارمغان بھی منظر سے غائب ہونے کے بعد بری ہوجائے گا؟
ملزم ارمغان کی والدہ نے بیٹے سے مخاطب ہو کر کہا کہ ارمغان میں نے آپ کے لیے وکیل کیا ہے، طاہرالرحمان اچھے وکیل ہیں یہ شاہ رخ جتوئی اور بلدیہ ٹان کا کیس بھی لڑچکے ہیں، وکالت نامے پر دسخط کردو آپ کو فائدہ ہوگا، ارمغان نے جواب دیا کہ میں نے ایک وکیل کے وکالت نامے پر دستخط کردیے ہیں، جس پر والدہ نے کہا کہ لیکن عدالت میں تمہاری طرف سے کوئی وکیل نہیں آیا۔
سماعت شروع ہوئی تو پولیس نے ملزمان کے مزید 14 دن کے ریمانڈ کی درخواست عدالت میں جمع کروائی، درخواست میں پولیس کا مؤقف تھا کہ ملزمان ارمغان اور شیراز کی شناخت پریڈ کرانی ہے، ملزمان کے خلاف ارمغان کے ملازمین کا 164 کا بیان بھی ریکارڈ کرانا ہے، ملزمان سے مزید تفتیش بھی باقی ہے۔
عابد زمان ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ ملزم ارمغان سے وکالت نامہ سائن کرانے کے اجازت دی جائے جبکہ والدہ ارمغان نے بیٹے سے ملاقات کرانے کی درخواست کی جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کورٹ میں ملاقات کرسکتے ہیں اس کے علاوہ نہیں کرسکتے۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کو پولیس نے کیسے گرفتار کیا؟ رپورٹ عدالت میں جمع
عدالت نے ملزم ارمغان سے استفسار کیا کہ آپ کسے اپنا وکیل کرنا چاہتے ہیں؟ ارمغان نے عدالت سے سوال کیا کہ کیا میں عابد زمان اور طاہر الرحمان دونوں کو اپنا وکیل کرسکتا ہوں؟ ارمغان کی والدہ اور والد نے ملزم کو کہا کہ جی آپ دونوں کو کرلیں جبکہ عدالت نے ملزم کو ہدایت کی کہ ایک وقت میں ایک ہی وکیل کا وکالت نامہ جمع کرسکتے ہیں آپ، بتائیں آپ کسے اپنا وکیل کرنا چاہتے ہیں؟ ملزم نے عدالت کو بتایا کہ میں عابد زمان ایڈووکیٹ کو اپنا وکیل کرنا چاہتا ہوں۔
عابد زمان ایڈووکیٹ نے ملزم ارمغان کا میڈیکل معائنہ کی درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ میرے موکل کا میڈیکل ٹریٹمنٹ کرایا جائے، ملزم ارمغان کو پرسوں سٹی کورٹ لیجایا گیا، پولیس گواہان کا 164 کا بیان کرانا چاہتی ہے لیکن ہمیں نوٹس نہیں دیا۔
ملزم ارمغان نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے اذیت میں رکھا ہوا ہے، مجھے کھانے کے لیے نہیں دیا جارہا ہے، پولیس تھانے لے جاکر میرا مذاق اڑاتی ہے، مجھے ہنس کرکہا جاتا ہے کہ تمہارا جسمانی ریمانڈ لے لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل: تشدد اور زندہ جلانے سے پہلے مبینہ قاتل کی فلمی ولن جیسی حرکتیں
وکیل ارمغان کا کہنا تھا کہ میرے موکل کے گھر پر جب چھاپہ مارا گیا تو ارمغان کی والدہ نے 15 پر کال کی تھی، ارمغان کی والدہ کا بھی بیان لیا جائے، والدہ ارمغان نے بتایا کہ میں نے ہی پولیس کے سامنے بیٹے کو پیش کیا۔
تفتیشی افسر نے عدالت میں زوما نامی لڑکی کے ملنے کا انکشاف کیا اور بتایا کہ زوما نامی لڑکی مل گئی ہے جس پر ملزم ارمغان نے تشدد کیا تھا، اس لڑکی کا ڈی این اے کرانا ہے، چشم دید گواہان کا زیر دفعہ 164کا بیان کرانا ہے، ملزم کا ریمانڈ دیا جائے۔
ارمغان نے عدالت سے استدعا کی کہ میرا ریمانڈ نہیں دیں میں پولیس کسٹڈی میں نہیں جانا چاہتا، پولیس مجھ سے کہتی ہے کہ تمہارا ریمانڈ لے لیا ہے اب تمہیں اور تنگ کریں گے۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جہاں ملزم نے نوٹس لینے سے انکار کردیا، پراسیکیوٹر ذوالفقار آرائیں کا کہنا تھا کہ ملزم بہت شاطر ہے، ہائیکورٹ کے حکم پر ملزم کا میڈیکل ہوچکا ہے، جسمانی ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش مکمل ہوسکے۔
تفتیشی افسر نے استدعا کی کہ ملزم سے ملاقات کی اجازت نہ دی جائے اگر ملاقات کا سلسلہ شروع ہوگیا تو تفتیش میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
عدالت نے ملزمان ارمغان اور شیراز کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع کرتے ہوئے ملزمان کا میڈیکل چیک کرانے کی ہدایت کی ہے، عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل کرکے پیشرفت رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انسداد دہشتگردی عدالت تفتیشی افسر ریمانڈ زوما کراچی مصطفیٰ عامر ملزم ارمغان وکیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی عدالت تفتیشی افسر کراچی مصطفی عامر وکیل ارمغان کی والدہ تفتیشی افسر عدالت میں اپنا وکیل کا میڈیکل والدہ نے عدالت نے نے عدالت بتایا کہ پولیس نے کہ ملزم قتل کیس کہا کہ
پڑھیں:
خلیل الرحمٰن قمر ہنی ٹریپ و اغوا برائے تاوان کیس کا فیصلہ آگیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے مشہور ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمٰن قمر ہنی ٹریپ و اغوا برائے تاوان کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمٰن قمر ہنی ٹریپ اور اغوا برائے تاوان کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تین ملزمان کو سزا جبکہ دیگر کو بری کر دیا۔ جج ارشد جاوید نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان آمنہ عروج، ممنون حیدر اور زیشان کو تاوان طلب کرنے کے جرم میں سات، سات سال قید کی سزا سنائی۔ تاہم عدالت نے قرار دیا کہ اغوا کا الزام ثابت نہیں ہو سکا، اس لیے اس بنیاد پر سزا نہیں دی گئی۔ عدالت نے حسن شاہ سمیت دیگر نامزد افراد کو ناکافی شواہد کی بنا پر بری کر دیا۔ عدالت کے مطابق پراسیکیوشن کی جانب سے 17 گواہان نے شہادتیں قلمبند کرائیں گئیں، جن کی روشنی میں فیصلہ سنایا گیا۔ یاد رہے کہ اس مقدمے میں خلیل الرحمٰن قمر کو مبینہ طور پر ہنی ٹریپ کر کے اغوا کیا گیا تھا اور بعد ازاں ان سے تاوان طلب کیا گیا تھا۔ خلیل الرحمن قمر کو 15 جولائی کو ملزمان کی جانب سے مبینہ طور پر اغوا برائے تاوان کیا گیا۔ ملزمان کے خلاف 21 جولائی کو تھانہ سندر میں اغوا اور دہشتگری کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا۔ اگست میں انسداد دہشتگری عدالت میں کُل 11 ملزمان کا ٹرائل شروع ہوا۔ خلیل الرحمن قمر ہنی ٹریپ کیس میں کل 17 گواہان عدالت میں پیش ہوئے۔ گواہان میں خلیل الرحمن قمر، خلیل الرحمن قمر کے دوست، پولیس اور بینک کا عملہ شامل ہے، خلیل الرحمن قمر ہنی ٹریپ کیس کا محض ایک ملزم ضمانت پر رہا ہے. واضح رہے کہ مرکزی ملزمہ آمنہ عروج کی درخواست ضمانت لاہور ہائیکورٹ نے مسترد کر دی تھی۔