ابو ظہبی کے ولی عہد شہزادہ شیخ خالد بن محمد بن زید النہیان پاکستان کے سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
بو ظہبی کے ولی عہد شہزادہ شیخ خالد بن محمد بن زید النہیان پاکستان کے سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نور خان ایئربیس پر معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا۔ وہ آپس میں بغل گیر ہوئے اور ایک دوسرے کے ساتھ گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ابوظہبی کے ولی عہد کے درمیان خوشگوار جملوں کا بھی تبادلہ ہوا اور انہوں نے ایک دوسرے کے لئے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کیا۔ روایتی لباس میں ملبوس دو بچوں نے ابوظہبی کے ولی عہد کو پھول پیش کئے۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار اور خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری بھی موجود تھیں۔شیخ خالد بن محمد بن زید النہیان کے ہمراہ اعلیٰ سطح کا ایک وفد بھی پاکستان آیا ہے جس میں وزرا ،اعلیٰ حکام اور ممتازکاروباری شخصیات شامل ہیں ۔ابوظہبی کے ولی عہد وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔ان کے استقبال کے لئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو خوبصورتی سے سجایا گیا ہے،معزز مہمان کے راستے میں خیرمقدمی بینرز اور جھنڈے آویزاں کئے گئے ہیں۔پاکستان اور یو اے ای کے جھنڈے تھامے چھوٹے چھوٹے بچوں نے معزز مہمان کو خوش امدید کہا۔ابوظہبی کے ولی عہد کا دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات کو اجاگر کرتا ہے اور دوطرفہ اقتصادی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ دورے کے دوران ولی عہد پاکستان کی قیادت کے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال، تاریخی رشتوں کو مضبوط بنانے اور اقتصادی و سرمایہ کاری میں تعاون کو فروغ دینے کے لئے بات چیت کریں گے۔ دورے کے دوران کثیر جہتی شعبوں میں طویل مدتی تعاون کے لئے موجودہ مضبوط فریم ورک کو تقویت دینے کے لئےکئی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط کئے جائیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ابوظہبی کے ولی عہد کے لئے
پڑھیں:
لاپتا 4افغان بھائی؛ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بازیابی کیلیے پولیس کو مزید دو ہفتوں کا وقت دیدیا
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے پنجاب اور اسلام آباد پولیس کو لاپتا 4 افغان بھائیوں کی بازیابی کے لیے مزید دو ہفتے کا وقت دے دیا۔
جسٹس محمد آصف نے جنوری 2024 سے اسلام آباد سے لاپتا چار افغان بھائیوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت کی۔ افغان خاتون گل سیما کے چاروں لاپتا بیٹے تاحال بازیاب نہ ہو سکے۔
ڈی آئی جی لاہور، اسلام آباد، آر پی او راولپنڈی، ایس ایس پی لیگل پنجاب، ڈی ایس پی لیگل اسلام آباد اور ڈائریکٹر لیگل اسلام آباد پولیس طاہر کاظم بھی عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت، ڈی آئی جی اسلام آباد نے عدالت سے مزید وقت مانگا۔ جسٹس محمد آصف نے حکم دیا کہ دو ہفتے کا وقت دیتے ہیں ہمیں نتائج چاہیے، بندے بازیاب کروائیں۔
عدالت نے لاپتا بیٹوں کی والدہ کو روسٹرم پر بلایا۔ جسٹس محمد آصف نے چار بھائیوں کی والدہ سے پشتو میں زبان میں بات کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہیں گی؟ جسٹس محمد آصف نے ترجمہ کرتے ہوئے بتایا کہ لاپتا بیٹوں کے والدہ نے عدالت سے پشتو میں بات کی۔
جسٹس محمد آصف نے پولیس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی والدہ کہہ رہی ہیں اگر وہ مر گئے ہیں تو بتا دیں، لاپتا بیٹوں کی والدہ اگست سے ہائیکورٹ آرہی ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 8 ماہ سے تو کیس ہائیکورٹ میں چل رہا ہے، کل ایک سال اور تین ماہ ہوگئے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب کو بلایا تھا وہ آئے نہیں۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ کیس کا وقت 11 بجے مقرر تھا اس لیے آئی جی ابھی نہیں آئی البتہ ڈی آئی جی، آر پی او و دیگر افسران موجود ہیں۔
درخواست گزار وکیل مفید خان نے کہا کہ پچھلے 8، 9 مہینے سے رپورٹس آ رہی ہیں بندہ نہیں ملا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو کتنا ٹائم چاہیے مجھے بندے چاہیں! سرکاری وکیل نے کہا کہ دوبارہ رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت دے دیں۔
جسٹس محمد آصف نے ریمارکس دیے کہ وقت دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہمیں بندے چاہیں۔
وکیل درخواست گزار مفید خان نے کہا کہ یہ بھی بتا دیں اگر کوئی ایف آئی آر درج ہے تو کیا وہ ایک پر درج ہے یا چاروں بھائیوں پر درج ہے، واقعے کی ویڈیوز بھی موجود ہیں یہیں باتیں یہ آٹھ ماہ سے کر رہے ہیں۔
عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ دو ہفتوں کا وقت دے رہے ہیں ہمیں نتائج سے آگاہ کریں۔ کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔