جنرل ساحر شمشاد سے نائب ازبک وزیر دفاع کی ملاقات، دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
راولپنڈی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ساحر شمشاد مرزا سے ازبکستان کے نائب وزیر دفاع نے ملاقات کی ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز نے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے حوالے سے بتایا کہ ازبکستان کے نائب وزیرِ دفاع میجر جنرل برخانوف احمد جمالووچ جوائنٹ سٹاف ہیڈکوارٹرز پہنچے جہاں پر مسلح افواج کے چاق و چوبند دستوں نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے ازبک نائب وزیرِ دفاع نے ملاقات کی، جس میں دوطرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، علاقائی سلامتی کی صورتحال پر بھی توجہ مرکوز کی گئی۔
ملاقات کے دوران دونوں جانب سے دوطرفہ فوجی تعاون کو مضبوط بنانے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق معزز مہمان نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ
سفارت خانہ پاکستان میں یومِ پاکستان کی تقریب، ڈاکٹر فیصل بن عبدالعزیز اور جنرل (ر) راحیل شریف کی خصوصی شرکت
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
اسرائیلی فورسز غزہ ’بفر زون‘ میں موجود رہیں گی، اسرائیلی وزیر دفاع
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اپریل 2025ء) گزشتہ ماہ اپنی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کے بعد سے اسرائیلی افواج نے غزہ میں ایک وسیع 'سکیورٹی زون‘ تشکیل دیا ہے اور 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو غزہ کے جنوب اور ساحلی پٹی کی جانب مزید چھوٹے علاقوں تک محدود کر دیا ہے۔
غزہ کو اجتماعی قبر میں تبدیل کر دیا گیا ہے، ایم ایس ایف
غزہ کے شہریوں کی تکالیف کا ’خاتمہ ہونا چاہیے،‘ فرانسیسی صدر
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آج بدھ 16 اپریل کو فوجی کمانڈروں کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک بیان میں کاٹز نے کہا، ''ماضی کے برعکس، آئی ڈی ایف ان علاقوں کو خالی نہیں کرے گی جنہیں کلیئر کر کے قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
‘‘’’آئی ڈی ایف غزہ میں کسی بھی عارضی یا مستقل صورتحال میں دشمن اور کمیونٹیز کے درمیان بطور بفر سکیورٹی زون میں رہے گی - جیسا کہ لبنان اور شام میں ہے۔
(جاری ہے)
‘‘
غزہ کا قریب 20 فیصد حصہ اسرائیلی فورسز کے قبضے میںخبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق غزہ پٹی کے صرف جنوبی حصے میں ہی اسرائیلی افواج نے علاقے کے تقریباﹰ 20 فیصد حصے پر قبضہ کر لیا ہے اور سرحدی شہر رفح کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور غزہ کے مشرقی کنارے سے بحیرہ روم تک رفح اور خان یونس شہر کے درمیان بحیرہ روم تک پھیلے ہوئے 'موراگ کوریڈور‘ میں شامل کر دیا ہے۔
اسرائیلی قبضے میں پہلے ہی وسطی نیتساریم کے علاقے میں ایک وسیع راہداری قائم کی جا چکی ہے اور سرحد کے ارد گرد سینکڑوں میٹر اندر تک زمین کو شامل کر لیا گیا ہے۔ اس میں شمال میں غزہ شہر کے مشرق میں شجاعیہ کا علاقہ بھی شامل ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی افواج نے حماس کے سینکڑوں جنگجوؤں کو ہلاک کیا ہے، جن میں اس فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے کئی سینئر کمانڈر بھی شامل ہیں لیکن اس کارروائی نے اقوام متحدہ اور یورپی ممالک کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کے رابطہ دفتر او سی ایچ اے کے مطابق دو ماہ کے نسبتاﹰ پرسکون وقفے کے بعد 18 مارچ کو اسرائیلی ملٹری کارروائی دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک چار لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور اسرائیلی فضائی حملوں اور بمباری میں مزید کم از کم 1630 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ میں امداد داخل نہیں ہوگی، اسرائیلی وزیر دفاعاسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو داخل ہونے سے روکنے کا عمل جاری رکھے گا۔
خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی طرف سے شدید فضائی اور زمینی حملے دوبارہ شروع ہو چکے ہیں۔کاٹز نے ایک بیان میں کہا، ''اسرائیل کی پالیسی واضح ہے: غزہ میں کوئی ہیومینیٹیرین امداد داخل نہیں ہوگی، اور اس امداد کو روکنا ایک اہم دباؤ ہے تاکہ حماس کی طرف سے اسے آبادی کے ساتھ ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔‘‘
اقوام متحدہ کی طرف سے چند روز قبل ہی کہا گیا تھا کہ اکتوبر 2023ء میں غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ پٹی کو شدید ترین انسانی بحران کا سامنا ہے۔
خیال رہے اسرائیل نے دو مارچ سے امداد کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔
ادارت: شکور رحیم، مقبول ملک