اس سال رمضان میں بینک اکاونٹ میں کتنی رقم پر زکوٰة کٹے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
ملک میں یکم رمضان کو بینک اکاوٴنٹ میں ایک لاکھ 79 ہزار 689 روپے یا اس سے زائد رقم موجود ہوئی تو زکوٰة کی کٹوتی ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارت تخفیف غربت و سماجی تحفظ نے سال 2025 کے لیے زکوٰةکا نصاب جاری کر دیا ہے۔ وزارت تخفیف غربت و سماجی تحفظ کی جانب سے بینکوں کو مراسلہ بھیجا گیا ہے جس کے مطابق بچت اکاوٴنٹ، نفع ونقصان اور اس طرح کے اکاوٴنٹس پر زکوٰة لاگو ہوگی، کرنٹ اکاوٴنٹس سے زکوٰةنہیں کاٹی جائے گی۔بینکوں کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ زکوٰة کی مد میں کٹوتی یکم یا 2 مارچ کو رمضان کی پہلی تاریخ کی مناسبت سے ہوگی۔مراسلے میں کہا گیا کہ زکوٰة و عشر آرڈیننس 1980 کے مطابق یکم رمضان المبارک کو 1 لاکھ 79 ہزار689 روپے سے کم بیلنس کے اکاوٴنٹس زکوٰة کٹوتی سے مستثنٰی ہوں گے اور ان سے زکوٰة منہا نہیں کی جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
’عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبے اصل میں کرپشن کی جڑ ہیں‘
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے چیئرمین سیف اللہ ابڑو نے عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبوں کو کرپشن کی جڑ قرار دیا ہے۔
نجی ٹی وی کےمطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے خیبر پاس اکنامک کوریڈور تعمیر منصوبے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبوں کو کرپشن کی جڑ قرار دے دیا۔
چیئرمین سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس میں این ایچ اے حکام اور کمیٹی ارکان نے شرکت کی۔
اجلاس میں این ایچ اے حکام نے بتایا کہ عالمی بینک کی امداد سے خیبر پاس اکنامک کوریڈور تعمیر کیا جائیگا۔ منصوبے کیلیے قرض معاہدے پر دسمبر 2019 میں دستخط کیے گئے تھے۔ اس منصوبے کے لیے عالمی بینک 46 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا۔
چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ منصوبے میں اتنی تاخیر کی کیا وجوہات ہیں۔ جس پر این ایچ اے حکام کا کہنا تھا کہ منصوبے کی ضروریات پوری کرنے میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ حکام اقتصادی امور ڈویژن نے کہا کہ عالمی بینک خود سے شرائط عائد نہیں کر سکتا۔
این ایچ اے حکام نے بتایا کہ اس منصوبے کی بولی کھولنے میں 4 سال لگ گئے۔ بولی کی رقم قرض سے دگنی ہے۔ پاکستان نے عالمی بینک سے نیا معاہدہ کیا ہے۔ اس نئے 10 سالہ پروگرام کے تحت سماجی شعبے کیلیے امداد ملے گی۔
اس موقع پر اقتصادی امور ڈویژن نے خدشہ ظاہر کیا کہ این ایچ اے نے مسئلے کا فوری حل نہ نکالا تو نرم شرائط والے قرض منسوخ ہو سکتے ہیں۔ اب یہ عالمی بینک کی ترجیحات میں نہیں، اس لیے قرض نہیں بڑھایا جائے گا۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اتنے سستے قرض کو بھی کس طرح ضائع کیا گیا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ اگر چیک اینڈ بیلنس نہیں ہوگا تو اسی طرح ہوگا۔ عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبے اصل میں کرپشن کی جڑ ہیں۔ ایسے شاہانہ اقدامات کا تدارک کیا جانا ضروری ہے۔
سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ یہ وجہ ہے کہ ہمارے قرض بڑھتے رہتے ہیں۔ جب پاکستان نرم شرائط والے قرض استعمال ہی نہیں کر سکتا، تو مزید قرض کیوں ملےگا۔ حکومت کو سفارش کریں کہ معاملے کی انکوائری اور ذمہ داروں کاتعین کیا جائے۔
مزیدپڑھیں:’اپنی چھت،اپناگھر‘ پروگرام کے تحت قرضے کی دوسری قسط جاری