اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عوام کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، اپوزیشن کی کانفرنس کامیاب ہوگئی ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد میں اپوزیشن قومی کانفرنس میں شرکت سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عوام اٹھ چکے ہیں، عوام کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، اپوزیشن کی کانفرنس کامیاب ہو گئی ہے، عدلیہ کو آزاد اور ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ میں نے مشورہ دیا تھا کہ کے پی ہاو¿س میں کانفرنس کر لیں، اپوزیشن کی سٹیئرنگ کمیٹی کا فیصلہ تھا کہ کانفرنس ادھر کی جائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ انقلاب کی بات نہیں، عوام کی آواز اٹھانی چاہئے اور وہ اٹھ چکی ہے، حکومت میں بیٹھے لوگوں کی عوام میں کوئی مقبولیت نہیں ہے۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب نے اپوزیشن قومی کانفرنس کے دوسرے روز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس میں آئین اور قانون کی بالا دستی کی بات ہوئی، سب نے پاکستان کی بقا کا تحفظ کرنے کا حلف اٹھایا ہے، اپوزیشن کی کانفرنس کو روکنا قابل مذمت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت ترقی نہیں کر رہا، موجودہ حکومت کے پاس عوام کا مینڈیٹ نہیں، اشتہار چھاپنے سے ترقی نہیں ہوتی، ملک میں اس وقت افراتفری ہے، سندھ کے لوگ سراپا احتجاج ہیں، ہم بلوچستان میں عوام کو جلسے کی دعوت دیتے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے واجبات وفاقی حکومت نے دینے ہیں وہ دیئے جائیں، ملک میں صرف سیاسی قیدیوں کو جیل میں ڈالا جا رہا ہے، ہم یہاں آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں، آرٹیکل 7 میں ریاست کی تعریف واضح طور پر لکھی ہے، ہم ریاست کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی آواز سے ڈرتی ہے، ملک میں رویات کو روند دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ بات جمہوریت کی کرتے ہیں مگر اپوزیشن کی کانفرنس سے ڈرتے ہیں، آپ سوچوں پر پہرے نہیں لگا سکتے، ہم یہ نہیں کرنے دیں گے، اپوزیشن کی آوازوں کو دبایا جا رہا ہے، آئین کی پامالیاں جاری ہیں، یہاں پر ملک کی بہتری کیلئے ایجنڈا بنانے کی بات کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سیاسی بحران ہے، آئین نام کی کوئی چیز نہیں، ریاست کے ساتھ جو معاہدہ تھا اس کو ختم کر دیا گیا، پیکا قانون کے بعد آواز کو بند کر دیا گیا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں جو لوگ عہدوں پر فائز ہیں، وہ مستعفی ہوں، آزاد کشمیر، سندھ اور بلوچستان کے لوگوں کی بات ہونی چاہئے، ہم ملک میں آئین کی بحالی کی تحریک کو جاری رکھیں گے۔جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کسی ڈیل کا حصہ نہیں ہیں، اگر عمران خان ڈیل کرتے تو بہت پہلے لندن چلے جاتے، 8 فروری کو عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالا گیا۔سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ اب اسلام آباد میں بیٹھ کر چند افراد گفتگو بھی نہیں کر سکتے، آج اس کنونشن کو روکنے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان ہیں، سندھ سے آئے یہ رہنما اپنے لوگوں کو کیا جواب دیں گے؟ شکر ادا کرنا چاہئے کہ آئین کی بالا دستی کی بات کی جا رہی ہے۔

فیصل مسجد میں فائرنگ

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: اپوزیشن کی کانفرنس کا کہنا تھا کہ عوام کی آواز کرتے ہوئے پی ٹی آئی نے کہا کہ کو دبایا ملک میں آواز کو کی بات

پڑھیں:

جماعت اسلامی واحد جماعت تھی جس نے کراچی میں ہماری سیٹ واپس کی، بیرسٹر گوہر

بیرسٹر گوہر: فوٹو فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ 175 سیاسی جماعتوں میں سے ایک جماعت نے بھی ہمارے حق میں بات نہیں کی تھی، جماعت اسلامی واحد جماعت تھی جس نے کراچی میں ہماری سیٹ واپس کی۔

اسلام آباد میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن میں ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، پی ٹی آئی پاور شیئرنگ پر یقین نہیں رکھتی، بانی پی ٹی آئی عوامی پاور پر یقین رکھتے ہیں، اس لیے جیل میں ہیں، انتخابات کے دوران ہمیں کنونشنز کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

بیرسٹر گوہر نے آرمی چیف سے ملاقات کی تردید کردی

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں مذاکرات ہوں، حکومتی حلقوں سے اس پر بات چیت چل رہی ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پاس کروالی گئی، ایسا ہونا چاہیے جس میں سسٹم کی ہار نہ ہو، ترمیم کے وقت ہم مولانا فضل الرحمان کے کردار کو سراہتے ہیں، ترمیم ہر صورت واپس ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ ہوا یہ سب پی ٹی آئی گزشتہ دو سال سے دیکھتی آئی ہے، آج ہمیں سب کچھ بھول کر مستقبل کے بارے میں لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا، پاکستان میں 175 جماعتیں موجود ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ آئین میں یہ ضرور لکھا ہے کہ مدت پانچ سال ہوگی، آئین میں یہ بھی لکھا ہے کہ ملکی حالات کو دیکھتے ہوئے دوبارہ الیکشن کروائے جا سکتے ہیں، اسمبلی کے رولز میں حلف سے متعلق واضح لکھا ہے کہ رولز کی پاسداری کریں گے، ہمیں تعین کرنا ہوگا  کہ ہمیں تاریخ کی کس سمت کھڑا ہونا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی واحد جماعت تھی جس نے کراچی میں ہماری سیٹ واپس کی، بیرسٹر گوہر
  • عوام کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، اپوزیشن کی کانفرنس کامیاب ہوگئی،بیرسٹر گوہر
  • سیاسی قوتیں کمزور ہیں اس لیے اسٹیبلشمنٹ سر پہ سوار ہے، بیرسٹر گوہر
  • مولانا فضل الرحمان نے کہا کچھ مجبوریاں ہیں، 26ویں ترمیم کے حق میں ووٹ دوں گا، بیرسٹر گوہر
  • عوام کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، اپوزیشن کی کانفرنس کامیاب ہوگئی: بیرسٹر گوہر
  • اپوزیشن کی کانفرنس کامیاب ہو گئی: بیرسٹر گوہر
  • جمہوریت، آئین، قانون کی بحالی کیلئے سڑکوں، پارلیمنٹ، عدالتوں میں جنگ ہو گی: اپوزیشن
  • بیرسٹر گوہر نے پی ٹی آئی کے دور میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ماضی کی غلطی قرار دیدیا
  • بیرسٹر گوہر نے پی ٹی آئی کے دور میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار غلطی قرار دیدیا