مولانا فضل الرحمان نے کہا کچھ مجبوریاں ہیں، 26ویں ترمیم کے حق میں ووٹ دوں گا، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
مولانا فضل الرحمان نے کہا کچھ مجبوریاں ہیں، 26ویں ترمیم کے حق میں ووٹ دوں گا، بیرسٹر گوہر WhatsAppFacebookTwitter 0 27 February, 2025 سب نیوز
اسلام اباد (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے آخری دن ہمیں بتایا گیا کہ کسی کے پاس کوئی ڈرافٹ نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں ووٹ کروں گا کچھ مجبوریاں ہیں۔اسلام آباد میں اپوزیشن گرینڈ الائنس کی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ ہوا یہ سب پی ٹی آئی گزشتہ دو سالوں سے دیکھتی آئی ہے، آج ہمیں سب کچھ بھول کر مستقبل کے بارے لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا، پاکستان میں 175 جماعتیں موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین میں یہ ضرور لکھا ہے کہ مدت پانچ سال ہوگی مگر یہ بھی لکھا ہے کہ ملکی حالات کو دیکھتے ہوئے دوبارہ الیکشن کروائے جاسکتے، اسمبلی کے رولز میں حلف کے حوالے سے واضح لکھا ہے کہ رولز کی پاسداری کریں گے، ہمیں تعین کرنا ہوگا کہ ہمیں تاریخ کی کس سمت کھڑا ہونا ہے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پاور شیئرنگ پر یقین نہیں رکھتی، بانی پی ٹی آئی عوامی پاور پر یقین رکھتا ہے اس لیے جیل میں قید ہے، انتخابات کے دوران ہمیں کنونشنز کرانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 175 سیاسی جماعتوں میں سے ایک جماعت نے بھی ہمارے حق میں بات نہیں کی تھی، جماعت اسلامی ایک واحد جماعت تھی جس نے کراچی میں ہماری سیٹ واپس کی، چھبیسویں آئینی ترمیم پاس کروا لی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ ایسا ہونا چاہیے جس میں سسٹم کی ہار نہ ہو، چھبیسویں آئینی ترمیم کے وقت ہم مولانا فضل الرحمان کے کردار کو سراہتے ہیں، چھبیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے فضل الرحمان سے ہماری کسی شق پر بات چیت نہیں ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے آخری دن ہمیں بتایا گیا کہ کسی کے پاس کوئی ڈرافٹ نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں ووٹ کروں گا کچھ مجبوریاں ہیں، مولانا فضل الرحمان نے ہمیں کہا کہ آپ کہنا کہ ہم طریقہ کار سے متفق نہیں ہیں، اس لیے ووٹ نہیں دے رہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے مولانا فضل الرحمان سے کہا کہ ہم سیاسی جماعت ہیں، چھبیسویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کیا گیا وہ الگ تھا اور سینیٹ میں اور پیش کیا گیا اور ہمیں اور دکھایا گیا، جن کے ہاتھ میں استرا ہے، ان سے وہ استرا لینے کے لیے طریقہ کار بنانا ہوگا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد مذاکرات کا اعلان کیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی کو تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کے لیے اختیار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب تاریخ لکھی جائے گی تب شہباز شریف کا نام بھی لکھا جائے گا، تاریخ میں بانی پی ٹی آئی کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا، اب وقت ہے ایک دوسرے کو پہچاننا پڑے گا اور ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بطور سابق وزیر اعظم بانی پی ٹی آئی اپنی ذات کے علاہ عوام کے لیے خط لکھ سکتے ہیں، ہم بنگلہ دیش والا انجام نہیں چاہتے، چیف الیکشن کمیشن اور ایک ممبر کی ریٹائرمنٹ ہوئی ہے،اس حوالے سے ہم نے خطوط لکھے ہیں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم اپنے لیے کچھ بھی نہیں مانگ رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی ہو۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا چھبیسویں آئینی ترمیم بیرسٹر گوہر نے کہا کچھ مجبوریاں ہیں بانی پی ٹی آئی کہا کہ ہم نے کہا کہ ترمیم کے میں ووٹ
پڑھیں:
وی ایکسکلوسیو: عمران خان رہائی کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے کبھی معافی نہیں مانگیں گے، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ عمران خان رہائی کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے کبھی معافی نہیں مانگیں گے، معافی مانگنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تاہم عمران خان جمہوریت کے لیے سب کو معاف کرنے کے لیے تیار ہیں اس لیے باقی لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے مؤقف سے تھوڑا پیچھے ہٹیں۔
’وی ایکسکلوسیو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جب انا بیچ میں آ جاتی ہے تو کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، آرمی چیف سے میری ملاقات پر عمران خان خوش تھے اور انہوں نے اطمینان کا اظہار بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں تحریک انصاف عمران خان کی رہائی نہیں چاہتی، فیصل واوڈا کا دعویٰ
بیرسٹر گوہر نے کہاکہ میں نے یہ ملاقات عمران خان کی پیشگی اجازت سے کی تھی، آرمی چیف سے دوسری ملاقات ابھی شیڈول میں نہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے سپورٹرز ہم سے ناراض ہیں، ان کو یہ بات ہضم ہی نہیں ہورہی کہ عمران خان کیوں جیل میں ہیں۔ ’ہم ان کو کہتے ہیں کہ اپنے جذبات پر قابو رکھو لیکن وہ کب تک جذبات پر قابو رکھیں گے۔‘
’پی ٹی آئی عمران خان کی قیادت میں متحد، کوئی فارورڈ بلاک نہیں‘بیرسٹر گوہر نے کہاکہ پی ٹی آئی ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہے، سب لوگ عمران خان کی قیادت میں متحد ہیں، جب پارٹی پر مشکل وقت تھا تو قیادت منظر عام پر نہیں تھی، ایسے وقت میں عمران خان نے میرا نام بطور پارٹی چیئرمین لیا تو سب لوگوں نے اسے خوشی سے تسلیم کیا، پارٹی میں اختلافات اس لیے ہیں کیوں کہ ہم کنگز پارٹی نہیں ہیں، سب کو آزادی حاصل ہے کہ جو کرنا چاہیں کرسکتے ہیں، پارٹی میں ڈسپلن قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، تاہم پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ عمران خان رہائی کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے کبھی معافی نہیں مانگیں گے، سیاست میں معافی مانگنا کچھ نہیں ہوتا، عمران خان جمہوریت کے لیے سب کو معاف کرنے کے لیے تیار ہیں تو باقی لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے مؤقف سے تھوڑا پیچھے ہٹیں، یہ ملک اور جمہوریت کے لیے ضروری ہے، جب انا بیچ میں آ جاتی ہے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔
’شیر افضل مروت عمران خان سے ملاقات کرکے پارٹی میں واپس آسکتے ہیں‘بیرسٹر گوہر نے کہاکہ شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالے جانے کا فیصلہ حتمی ہے، یہ اب عمران خان کی صوابدید ہے کہ وہ کسی کو کب واپس پارٹی میں بلا لیں، شیر افضل مروت عمران خان سے ملاقات کرکے پارٹی میں واپس آ سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ علی امین گنڈاپور نے عمران خان کو خود کہا تھا کہ ان پر گورننس کا بوجھ زیادہ ہے، وہ صوبائی معاملات پر توجہ نہیں دے پا رہے اس لیے پارٹی کی صوبائی صدارت کسی کارکن کو دے دی جائے جس پر جنید اکبر کو صوبائی صدر بنانے کا فیصلہ کیا گیا، اب بھی عمران خان کو علی امین گنڈاپور پر مکمل اعتماد ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہاکہ ہماری پارٹی کی سیاسی، لیگل اور دیگر کمیٹیاں موجود ہیں، وہ فیصلہ کرتی ہیں کہ کس کو کس طرح احتجاج کرنا ہے، حلقوں سے احتجاج کے لیے لوگ لانے کے لیے ارکان قومی اسمبلی کی نہیں بلکہ ارکان صوبائی اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کی ذمہ داری ہوتی ہے، یہ سب پالیسیاں عمران خان کی ہدایت پر بنائی جاتی ہیں، جہاں مجھے کہا جاتا ہے میں لیڈ بھی کرتا ہوں۔ سوشل میڈیا بہت تیز ہو چکا ہے، لوگ اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ایسے انداز میں کسی پر تنقید نہیں کرنی چاہیے کہ اس کو برا لگے۔
’عمران خان سادہ غذا کھاتے ہیں، حکومت کی جانب سے اخراجات کی تفصیل من گھڑت ہے‘بیرسٹر گوہر نے کہاکہ عمران خان جب سے جیل میں گئے ہیں اپنا خرچ خود کرتے ہیں، سادہ غذا کھاتے ہیں، باہر سے کچھ نہیں منگواتے، ان کو ایک مشقتی کھانا بنا کر دیتا ہے، اور مشقتی کیا کھانا بناتا ہو گا یہ آپ اندازہ کرلیں۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کوئی فروٹ یا ایواکاڈو نہیں کھاتے یہ حکومت کے من گھڑت اخراجات کی تفصیل ہے جو حقیقت پر مبنی نہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہاکہ عمران خان کا جیل میں ہونا پورے سسٹم کی ناکامی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمارے کارکنان اور سپورٹرز ہم سے ناراض ہیں کہ کیوں کپتان کی رہائی نہیں ہو پارہی، ہم کب تک کارکنوں کو روک کر رکھیں گے۔
انہوں نے کہاکہ پانچ دنوں میں 45 سال کی تین سزائیں دی گئیں، اور جب بھی سزا دی جاتی ہے تو ساتھ بھاری جرمانے بھی عائد کیے جاتے ہیں۔
’عمران خان ایک عام آدمی کے طور پر اپنے لیے انصاف کا تقاضا کررہے ہیں‘چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ عمران خان اپنے لیے کچھ نہیں مانگ رہے، وہ بطور سابق وزیراعظم یا پارٹی سربراہ نہیں ایک عام آدمی کے طور پر انصاف کا تقاضا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت ہونی چاہیے، بشریٰ بی بی کا توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن وہ بھی جیل میں قید ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہاکہ عمران خان ہی پارٹی کے چیئرمین تھے، ہیں اور رہیں گے، چاہے وہ جیل میں ہوں یا باہر، وہی پارٹی کے فیصلے کرتے ہیں، مائنس عمران خان پورے ملک میں کوئی خبر ہی نہیں ہے، تمام پارٹیوں نے عام انتخابات میں 3 کروڑ ووٹ لیے لیکن عمران خان نے تمام تر سختیوں کے باوجود سب کو شکست دی۔
’میں نے بطور پارٹی چیئرمین کبھی ایک روپیہ بھی تنخواہ نہیں لی‘بیرسٹر گوہر نے کہاکہ میں نے کبھی بطور پارٹی چیئرمین ایک روپیہ بھی تنخواہ نہیں لی، پارٹی کا ایک پین پینسل تک استعمال نہیں کیا، گاڑی بھی استعمال نہیں کرتا، جبکہ عمران خان کے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے کیسز مفت لڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیوں کر رہےہیں؟
انہوں نے مزید کہاکہ زیادہ وکلا کو کوئی فیس نہیں دی جاتی، پروفیشنل وکلا کو معمولی فیس دی جاتی ہے، رؤف حسن کو بھی بطور پارٹی سیکریٹری جنرل ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آرمی چیف اسٹیبلشمنٹ معافی القادر ٹرسٹ کیس انا بشریٰ بی بی پاکستان تحریک انصاف پریشر پی ٹی آئی کارکنان توشہ خانہ جنید اکبر جیل میں کھانا شیر افضل مروت واپسی علی امین گنڈاپور عمران خان عمران خان رہائی مؤقف سے پیچھے وی نیوز