اسلام آباد:

سپریم کورٹ کی زیر نگرانی قومی گرینڈ ڈائیلاگ کے انعقاد کے لیے آئینی درخواست عدالت عظمیٰ میں دائر کر دی گئی۔

درخواست پشاور کے رہائشی انجینیئر قاضی محمد سلیم کی جانب سے دائر کی گئی۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ فریقین کے مابین نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ کا انعقاد کروائے اور اس کے نتیجے میں قوم دوست منصوبہ بنایا جائے تاکہ ملک کو ترقی کی راہ پر دوبارہ سے گامزن کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں؛ اپوزیشن گرینڈ الائنس کی قیادت پر مقدمہ درج ہونے کا امکان

درخواست میں بانی پی ٹی آئی، نواز شریف، بلاول بھٹو اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ملک میں اپوزیشن گرینڈ الائنس کی جانب سے دو روزہ قومی کانفرنس بھی منعقد کی گئی جس میں شاہد خاقان عباسی، محمود خان اچکزئی، بیرسٹر گوہر سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے خطاب کیا

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پانچ ججز متفق تھے کہ سویلینز کا خصوصی ٹرائل نہیں ہوسکتا، آئینی بینچ کے ریمارکس

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پانچ ججز متفق تھے کہ سویلینز کا خصوصی ٹرائل نہیں ہوسکتا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ججز نے اضافی نوٹ نہیں بلکہ فیصلے لکھے تھے، جسٹس منصور نے ماضی سے اپیل کا حق درست قراردیا تھا میں نے اختلاف کیا، ماضی سے اپیل کا حق مل جاتا تو 1973 سے اپیلیں آنا شروع ہو جاتیں۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کر رہا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی کانگریس سینٹر تاشقند آمد، گارڈ آف آنر پیش

دوران سماعت فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالتوں کے خلاف 5 رکنی بینچ کا ایک نہیں تین فیصلے ہیں، جسٹس عائشہ ملک،جسٹس منیب اختراورجسٹس یحیحی آفریدی نے فیصلے لکھے، تمام ججز کا ایک دوسرے کے فیصلے سے اتفاق تھا، ججزکے فیصلے یکساں اوروجوہات مختلف ہوں توتمام وجوہات فیصلہ کا حصہ تصورہوتی ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ججز نے اضافی نوٹ نہیں بلکہ فیصلے لکھے تھے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ تمام پانچ ججزمتفق تھے کہ سویلینز کا خصوصی ٹرائل نہیں ہو سکتا۔

فیصل صدیقی نے کہا کہ عزیربھنڈاری نے انٹراکورٹ اپیل کا دائرہ اختیار محدود ہونے کا مؤقف اپنایا، عزیر بھنڈاری کے موقف سے اتفاق نہیں کرتا، عزیر بھنڈاری کا انحصارپریکٹس اینڈ پروسیجرکیس میں جسٹس منصورشاہ کے نوٹ پر تھا۔

پنجاب: مینوئل اسلحہ لائسنس کی توثیق اور کمپیوٹرائزیشن کا عمل دوبارہ شروع

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے ماضی سے اپیل کا حق درست قراردیا تھا میں نے اختلاف کیا، ماضی سے اپیل کا حق مل جاتا تو 1973 سے اپیلیں آنا شروع ہو جاتیں، جس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ اپیل کا دائر محدود کر دیا تو ہماری کئی اپیلیں بھی خارج ہوجائیں گی۔

آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ نظرثانی فیصلہ دینے والا جبکہ انٹرا کورٹ اپیل لارجر بینچ سنتا ہے،لارجر بینچ مقدمہ پہلی بار سن رہا ہوتا اس لیے پہلے فیصلے کا پابند نہیں ہوتا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں اپوزیشن کی دو روزہ قومی کانفرنس کا انعقاد
  • اپوزیشن گرینڈ الائنش کا کل ہر صورت قومی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان
  • سپریم کورٹ میں مقدمات کی جلد سماعت کی پالیسی تشکیل
  • پانچ ججز متفق تھے کہ سویلینز کا خصوصی ٹرائل نہیں ہوسکتا، آئینی بینچ کے ریمارکس
  • اپوزیشن اتحاد کا اسلام آباد میں بڑی بیٹھک کا فیصلہ
  • بجلی 4 روپے 95 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان
  • کراچی کیلیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں بڑی کمی کا امکان
  • اپوزیشن گرینڈ الائنس کا اسلام آباد میں بڑی بیٹھک کا فیصلہ
  • ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس، وفاق نے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کر دی